Friday, 31 January 2025

مالیگاؤں شهر کا مشہور ادارہ زوہان ایجوکیشنل اینڈ سوشل فاؤنڈیشن کا زوہان پری سکول اور زوہان نالج ہب سالانہ جلسہ مالیگاؤں شہر کے اردو گھر میں مورخہ 29 جنوری 2025 کو منعقد ہوا۔



اس جلسے میں زوہان پری اسکول کے نرسری اور جونیئر کے جی کے ننھے منے بچوں نے دیش بھگتی پر ایکشن سونگز تقریر وغیرہ پیش کیے۔ اس جلسے کی شروعات جونیئر کے جی سے محمد صدیق کے کیرات سے ہوئی۔ نرسری اور جونیئر کے جی کے بچوں نے اپنے ہنر سے سب مہمانوں کا دل جیتا۔ اس جلسے کے مہمانان میں ڈاکٹر افتخار صاحب ماں جی ڈپٹی کمشنر قمردین شمس الدین صاحب ڈاکٹر خالد انصاری صاحب فضل احمد صاحب انصاری اصفا شفیق احمد صاحبہ زاہدہ حاجی نہال صاحبہ نوبہار، سوالہاتی رضیہ احمد رفیع ،ان تمام مہمانوں کا استقبال سمیر سر اور گلنار میڈم نے کیا۔ بچوں کے والدین نے بھی بچوں کی حوصلہ افزائی کی۔

ساتھ ہی میں اس جلسے کے دوسرے حصے میں ذہان نالج ہب جو مالیگاؤں شہر میں ایک مشہور کوچنگ کلاس ہے اس کے۔ یہاں پڑھنے والے پہلی سےبارویں تک کے تمام بچوں نے اپنے ہنر کو پیش کیا۔ ان طالبات نے دیش بھکتی پر ایکشن سونگز، ڈرامہ، دیش بکتی پر گانے،تقریر، نعت اور ہزل غزل پیش کیے۔ 
زوہان ایجوکیشنل اینڈ سوشل فاؤنڈیشن کے جانب سے دسمبر مہینے میں لیے گئے گرامر کمپٹیشن کے جو طلبہ و طالبات الگ الگ سکولوں سے حصہ لیے تھے ان میں جو اول نمبر حاصل کیے ان طلبات کو بھی ان گرامیرین اوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ طالبات جے ٹی ہائی سکول، مالے گاؤں گرلز ہائی سکول، مدر عائشہ ہائی سکول، اور ہارون انصاری انگلش میڈیم سکول۔ ان طلبات کو نقد انعام، میڈلز، سرٹیفیکیٹس اور ٹرافی سے نوازا گیا۔ 
ساتھ ہی میں مالے گاؤں شہر کے سماجی خدمات میں پیش رہنے والے ضیاء مسکان، میڈیا سے سیف نیوز کے ایڈیٹر مزمل احمد, تعلیمی میدان کے سوئس ہائی سکول سے جاوید اختر سر اور سردار ہائی سکول سے انصاری عطیہ پروین میڈم،مشیرا آفریں رشید احمد،جو زوهان کلاس میںٹیچر ہے ان کو بھی زوہان ڈگنٹی اوارڈ(Zohaan Dignity Award))سے نوازا گیا۔  
اس پروگرام میں دسویں 2024 میں جو بچے ٹاپرز ائے ان بچوں کا بھی استقبال سرٹیفیکیٹس اور میڈل دے کر مہمانوں کے ہاتھوں کیا گیا۔ جو طالبات اپنی محنتوں سے ایم بی بی ایس میں ایڈمیشن لے کر اج ان کی ڈاکٹر کی پڑھائی جاری ہے ایسے طالبات کو بھی اس پروگرام میں مہمانوں کے ہاتھوں استقبال کیا گیا۔
ازاد نگر کے PI یوگیش گھورپڑے صاحب، مالیگاؤں کارپوریشن کے مہلا وبال وکاس کے ادھکاری روہت کنور اور سندیپ واگ، ماسٹر جیم کے عبداللہ محمد اسحاق ،عمران سر صدیقی ان تمام مہمانوں نے اپنا قیمتی وقت زو ہان ایجوکیشنل اینڈ سوشل فاؤنڈیشن کے جلسے میں دیا۔ زوہان نالج ہب اور زو ہان پری سکول کے فاؤنڈر سمیر سر اور گلنا میڈم نے سبھی مہمانوں کا سبھی والدین کا دوستوں کا اور ٹیچنگ سٹاپ کا شکریہ ادا کیا۔

ڈرامہ نائٹ میں نشاط گرلز ہائی اسکول کو سوم انعام اور امتیاز رفیق سر کو بیسٹ رائٹر ڈائریکٹر کا اعزاز



ضیاء مسکان اینڈ گروپ کی جانب سے منعقدہ ڈرامہ نائٹ میں نشاط گرلز ہائی اسکول نے نمایاں کامیابی حاصل کی۔ اس ایونٹ میں شہر مالیگاؤں کے مختلف تعلیمی اداروں کی 8 ٹیموں نے حصہ لیا۔ نشاط گرلز ہائی اسکول کو اس تقریب میں سوم انعام ملا، جس کا کریڈٹ اسکول کے فعال اور محنتی معلم، امتیاز رفیق سر کی ٹیم کو جاتا ہے۔

امتیاز رفیق سر نے اس ڈرامہ کمپیٹیشن میں سلگتے ہوئے موضوع پر ایک اہم اور متاثر کن ڈرامہ "انصاف" پیش کیا، جس کا موضوع حالیہ دنوں میں ہونے والے محمد کیف کے قتل سے متاثر تھا۔ اس ڈرامے کے ذریعے امتیاز رفیق سر نے معاشرتی انصاف اور انصاف کے تقاضوں کو اجاگر کیا، ساتھ ہی ساتھ آندھی عقیدت، مال و متاع کی حواس، موبائل فون اور بچوں پر اسکے اثرات، ریل ویڈیوز کا کیرز، دین سے بیزاری ان تمام موضوعات کو ڈرامے کا حصہ بنایا اور شرکاء اور حاضرین کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی۔
ڈرامہ کے بے حد مثبت تاثرات کے بعد امتیاز رفیق سر کو "بیسٹ رائیٹر اینڈ ڈائریکٹر" کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ ان کی محنت اور لگن کو سراہتے ہوئے انہیں یہ اعزاز پیش کیا گیا، جو کہ ان کی تعلیم اور ڈرامہ کی دنیا میں گہری دلچسپی کا غماز ہے۔

یہ کامیابی نشاط گرلز ہائی اسکول کے لیے ایک اور سنگ میل ہے، جس پر اسکول کی انتظامیہ اور پرنسپل اسٹاف نے اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا اور امتیاز رفیق سر کی محنت کو سراہا۔ اسکول کی جانب سے سوم انعام حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی گئی اور یہ امید ظاہر کی گئی کہ آئندہ بھی اسکول کی طالبات و اساتذہ اس قسم کے ایونٹس میں شرکت کرکے اپنے ادارے کا نام روشن کرتے رہیں گے۔

یہ ایونٹ نہ صرف فنون لطیفہ کے حوالے سے اہم تھا بلکہ اس نے معاشرتی مسائل اور ان کے حل کی طرف بھی روشنی ڈالی، جو کہ تمام حاضرین کے لیے ایک قیمتی تجربہ رہا۔

Wednesday, 29 January 2025

عذاب رب سے بچنا ہے تو اللہ کی طرف پلٹ جاؤ اسی میں کامیابی ہے (مولانا شاکر علی نوری) اپنے بچّوں کو اتنی دینی تعلیم دے دو کہ وہ ہماری نمازِ جنازہ پڑھا سکے... (مولانا سید محمد امین القادری ) چار جامعات کے 185 طلباء و طالبات کا جلسۂ دستارِ بندی و رداء پوشی کامیاب سے ہمکنار....



سنی دعوت اسلامی کے زیر انصرام جاری جامعہ قادریہ نجم العلوم، جامعہ عائشہ صدّیقہ ،جامعہ آلِ رسول نجمُ العلوم و جامعہ خدیجۃُ الکبریٰ کے تقریباً 185 طلبا و طالبات کی دستارِ بندی و رداء پوشی کا پروگرام آج 28 جنوری 2025ء بعد نمازِ عصر سے رات 10 بجے تک اے ٹی ٹی ہائی اسکول میں منعقد ہوا جسمیں شہر مالیگاؤں و اطراف کے علاقوں سے کثیر تعداد میں فرزندانِ توحید کی شرکت ہوئی اس پروگرام میں مولانا سید محمد امین القادری صاحب نے معراجُ النبی کے حوالے سے کہا کہ واقعہ معراج میں امت کے لیے بے شمار درس عبرت، موجود ہے آج ہمارے معاشرے میں گناہ عام ہیں ہمارے نوجوان گناہوں میں غرق ہیں ترک نماز، سود خوری، زنا، چوری، غیبت،، بے پردگی ہمارے معاشرے ہم کا ناسور بن چکا ہےـ اللہ کے رسول کو معراج کی شب جو مشاہدات ہوئے ان میں مذکورہ گناہوں میں مبتلا انسان کو ملنے والے دردناک عذاب ہیں ـ ہمیں چاہیئے کہ ہم اللہ و رسول کے بتائے ہوئے راستوں پر عمل کرےـ نمازوں کی پابندی کرےـ مولانا سید محمد امین القادری صاحب نے حاضرین کے روبرو سنی دعوت اسلامی مالیگاؤں کی دینی، تبلیغی، اور تعلیمی خدمات کو بیان کیا اور کہا کہ اپنے بچّوں کو عصری تعلیم بھی دو اور ساتھ ہی دینی تعلیم بھی دو کہ ہمارے مرنے کے ہمارے بچے ہماری نمازِ جنازہ پڑھا سکےـ خطاب کے بعد سادات کرام، مشائخین عظام و علمائے کرام کے دست مبارک سے فراغین و فارغات کو دستارِ فضیلت و ردائے فراغت سے نواز گیا سنی دعوت اسلامی کے زیر اہتمام شہر مالیگاؤں میں سیکڑوں مدارس جاری ہیں جس میں ہزاروں کی تعداد میں نونہالان ملت دینی تعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں ـ مقرر خصوصی کی حیثیت سے تشریف لائے ہوئے امیر سنی دعوت اسلامی حضرت علاّمہ محمد شاکر علی نوری "پلٹو اپنے رب کی طرف" عنوان کے مطابق فکر انگیز خطاب کیا قرآن مقدس و احادیث رسول سے مزین اپنے ملفوظات میں آپ نے کہا کہ موجودہ حالات امت مسلمہ کے لئے انتہائی غضب ناک ہیں مسلمانان عالم بیک وقت کئی مسائل سے دو چار ہیں اللہ کی رحمت ہم سے روٹھ چکی ہےـ ایسے حالات میں اللہ رب العزت قرآن مقدس کے ذریعہ فرماتا ہے کہ پلٹ آؤ اپنے رب کی طرف اور اس کے ہر حکم کے سامنے سر جھکا دو اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ایک قدم اللہ کی جانب بڑھے گے تو رب کی رحمت ہماری طرف دس قدم بڑھے گی ـ اور اگر ہم اللہ کے فرامین پر عمل نہیں کرینگے تو ہمارے طرف ایسے عذاب آئیں گے کہ ہماری مدد کرنے والا کوئی نہیں رہے گاـ اللہ رب العزت مختلف طریقے سے ہمیں آزماتا ہے مگر ہم اس سے سبق حاصل نہیں کرتےـ اللہ کی رحمت بہت بڑی ہےـ یاد رکھو ہم نے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیا تو دنیا و آخرت میں ہماری کامیابی ہےـ اس پروگرام میں اہلسنّت و جماعت کے تمام مدارس کے اساتذۂ کرام علمائے کرام و مفتیان کرام موجود تھے جبکہ خواتین اسلام کی تعداد قابل ذکر رہیں ـ

Tuesday, 28 January 2025

*8 اور 9 فروری کو جشنِ تہنیتِ مختار قریشی و تقریبِ اجراء کے لیے سابق طلبہءِ ارم کمر بستہ*



کتاب "ہم نے اپنا کام پورا کردیا" مفت دی جائے گی
مالیگاؤں (نامہ نگار) ہم طلبہ کے لیے یہ باعثِ فخر ہے کہ مادرِ علمی ارم پری پرائمری و پرائمری اسکول نے ہمیں خدمت کا موقع دیا _ طالب علمی کے چھے سال ہم نے جوہرِ تعلیم کے ساتھ تربیت کے گُہَر پائے _ مختلف النوع تعلیمی، تہذیبی، ثقافتی، علمی، ادبی، کھیل کود اور سیر و تفریح کی تقریبات نے ہم طلبہ میں اعتماد اور وقار پیدا کیا _ ان ساری سرگرمیوں کے محرک ہیڈ ماسٹر الحاج مختار قریشی صاحب رہے _ اِن کی زندگی، خدمات، طریقہ کار سے واقفیت و آگاہی ہمارے لیے باعثِ نعمت ہے _ہم یقین دلاتے ہیں کہ 8 اور 9 فروری کو انجمن معین الطلبا کیمپس میں ارم اسٹیج پر جشنِ تہنیتِ مختار قریشی و تقریبِ اجراء میں ارم اسکول سے مستفیض ہونے والے ہر طالب علم کو پروگرام میں شرکت کے لیے آمادہ کریں گے ان جذبات و احساسات کے ساتھ ارم اسکول کے سابق طلبہ مجاہد سلطان کے ساتھ دالانِ ارم میں منعقدہ مشاورتی میٹنگ میں شریک ہوئے _ قبل اس کے میٹنگ کا آغاز حافظ انیس اظہر کی صدارت میں حسبِ روایت تلاوتِ کلام پاک سے ہوا _ اسٹیج پر صاحبِ اعزاز کے ساتھ شاکر شیخ ( تہذیب)، زاہد حسین (ہیڈ ماسٹر مالیگاؤں ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج) ،ظفر عقیل (سپروائزر) ، اشفاق جعفر ( سپروائزر) ، یاسین اعظمی، خلیل عباس، مجاہد سلطان براجمان رہے _ افتتاحی کلمات اعتراف خدمات کمیٹی کے صدر شاکر شیخ نے ادا کرتے ہوئے پروگرام کی تفصیلات سامعین کے گوش و گزار کی _ سابق طلبہ کی پروگرام میں شرکت کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آپ سابق طلبہ ہماری تقریب کے مہمان و میزبان طالب علم ہیں _ کتاب ہم نے اپنا کام پورا کردیا کے مرتب یاسین اعظمی نے طلبہ سے اسکول کی یادیں اور باتیں کرتے ہوئے کہا کہ مختار قریشی صاحب نے جولائی 1984 سے اب تک ارم کو قطرے سے گُہر کرنے اور رحمانی اسکول کے قیام سے پُرشکوہ عمارت کی تعمیر اور طلباء و طالبات کی ہمہ جہت ترقی کے لیے جو کوششیں کی ہیں اُس کی روداد انجمن کے ذمہ داران، اساتذہ، متعلقین، احباب، سرپرست و ماہرین تعلیم نے درج کی ہے _ یہ کتاب تمام سابق طلبہ اور شریکِ جشن تمام افراد کو مفت دی جائے گی جس کا مقصد تحریک دینا اور تقلید سے آگے بڑھ کر نئ راہ سجھانا ہے _ سابق طلبہ کی نمائندگی کرتے ہوئے مجاہد سلطان نے جذباتی انداز میں کہا کہ ہم اس پروگرام میں ہر طالب علم کو شریک کروانے کے لیے صد فیصد محنت کریں گے، سوشل میڈیا واٹس اپ کے علاوہ بالمشافہ ملاقات کریں گے اور دعوت دیں گے _ انہوں نے گزارش کی ہر طالب علم خواہ وہ کسی بھی شعبے میں ہو، کوئی بھی ذریعہ معاش سے منسلک ہو بلا تردد 8 فروری کی شام کو جشنِ تہنیتِ مختار قریشی و تقریبِ اجراء میں شامل رہے _ صدر نشست انیس اظہر نے صاحب اعزاز کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حضرت نے اپنے استاد صالح ابن تابش صاحب کے پروگرام کے لیے اپنے پرائمری کے تمام ساتھیوں کو ڈھونڈ کر تلاش کیا اور پروگرام میں شریک کروایا اسی طرح آپ لوگ بھی اپنے استاد کے لیے اس سے آگے بڑھ کر کام کریں _ آئندہ مشاورتی میٹنگ کے سلسلے میں زاہد حسین سر تجویز رکھی کہ تین فروری پیر کو پروگرام کے تعلق سے فائنل میٹنگ ہوگی جس میں سابق طلبہ کو ذمہ داریاں تفویض کی جائے گی اس لیے زیادہ سے زیادہ طلبہ شریک ہوں ان ہی کے شکریہ پر مشاورتی نشست کا اختتام ہوا

*ٹی ایم ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج میں جشن یومِ جمہوریہ اورکتاب کا اجراء*



ٹی ایم ہائی سکول اینڈ جونیئر کالج میں *جشن یوم جمہوریہ* روایتی شان و شوکت سے منایا گیا رسم پرچم کشائی اسکول ہذا کے سینئر معلم *انصاری شفیق سر* کے ہاتھوں سے عمل میں ائی جشن یوم جمہوریہ کے ضمن میں ایک پروگرام کا انعقاد انصاری شفیق سر کی زیر صدارت کیا گیا جس میں شکیل انصاری صاحب میراج سر فاروق سر مختار سر کے ساتھ ساتھ شہر کی معزز شخصیات مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے مہمانان کا استقبال پھولوں سے کیا گیا ساتھ ہی اسکول اہذا کے ہیڈ ماسٹر *انصاری پرویز سر* کی مرتب کردہ کتاب *A BOOK OF LETTER WRITING* کا اجرا مہمان خصوصی شکیل انصاری سر کے ہاتھوں عمل میں ایا اسکول کے بہت سارے بچوں نے طرح طرح کے ثقافتی پروگرام پیش کیے اور طلبا نے مہمانوں کو گاڈ اف آنربہت ہی اچھے طریقے سے پیش کیا مہمانان نے اپنے تاثرات میں یوم جمہوریہ کے تعلق سے بہت ہی اہم اور مفید باتیں بچوں کو بتائی اخر میں رسم شکریہ کے ساتھ پروگرام بحسن خوبی اختتام پذیر ہوا
شعبہ نشرواشاعت
ٹی ایم ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج

*کارپویٹر عبدالباقی راشن والے کی بَر وقت نمائندگی نیا بجلی ٹرانسفارمر (ڈی پی) لگایا گیا*

*27 جنوری 2025 بروز پیر رات میں 1:30 بجے وقت مرچنٹ نگر عتیق دودھ والے کے مکان کے پاس کا بجلی ٹرانسفارمر (ڈی پی) بند ہوجانے کی وجہ سے محلے کی عوام کو تکلیف کا سامنا رہا کارپویٹر عبدالباقی راشن والے نے بر وقت نمائندگی کرتے ہوئے بذات خود نیا بجلی ٹرانسفارمر( ڈی پی) بجلی کمپنی پاور ہاؤس سے اپنے ساتھ نیا بجلی ٹرانسفارمر لیکر آئے اور شام 5 نیا بجلی ٹرانسفارمر اپنی موجودگی میں لگوایا ایک دن کے اندر نیا بجلی ٹرانسفارمر لگوائیں بجلی سپلائی کی بحالی ہونے پر پر محلے کی ماؤں بہنوں نے کے ساتھ نوجوانوں و بزرگوں نے کارپویٹر عبدالباقی راشن والے کا شکریہ ادا کیا اور ان کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازا*
بالخصوص محلے کے سرکردہ شخصیات *جمیل اشرفی ؛ عبدالکریم ہوم گارڈ ؛ سلیم دال پہلوان ؛ لئیق احمد انصاری ؛عتیق احمد منّا ؛ عثمان غنی ٹنے پہلوان ؛ محسن انصاری ایم اے موبائل پوائنٹ ؛ جمیل بھورے پہلوان ؛ جاوید گھٹنی والے ؛ عارف مقادم ؛ شیخ فیروز ؛ اسلم مقادم ؛ محمد واجد ؛ ساجد ٹیلر ؛ خلیل ڈان ؛ ذاکر الطاف رچھ بھر* صاحبانِ

Monday, 27 January 2025

*الف، سیمی انگلش میڈیم اسکول میں جشن جمہوریہ*



رمضان پورہ :دیانہ شوار
بروز 26 جنوری 2025 کو مالیگاؤں کی ابھرتی ہوئی اسکول الف، سیمی انگلش میڈیم اسکول میں یوم جمہوریہ کی تقریب نہایت زور و شور سے منائی گئی.
باغبان کمیونٹی کی جانب سے عظیم الشان تقریب جشن جمہوریہ میں ہزاروں کی تعداد میں آس پاس سے خواتین و بچوں نے شرکت کی
اور تقریب کو کامیاب بنایا،
اسکول ھذا کمیٹی کے سربراہ، مجیب رفیق باغبان سر
اور اہل خانہ کی محنتوں سے اسکول ترقی کے مراحل تیزی سے طے کررہا ہے
بچوں کو انگریزی، اردو کے علاوہ، مراٹھی، ہندی اور کھیل و کود، ڈرائنگ، تقریری مقابلوں کے مواقع فراہم کئے جاتے ہیں 
نرسری و جونیئر کے جی، سینئر کے جی کے ننھے ننھے طلبہ و طالبات نے ہندوستانی سانگ پر حیرت انگیز پرفارمنس دئیے اور ناظرین سے ڈھیروں داد وصول کی.
وہیں دوسری طرف، بچوں کی حوصلہ افزائی کیلئے شہر کے سرکردہ افراد نے شرکت کی
تقسیم انعامات کے سلسلے دراز رہے
اور اخیر تک کرسیاں بھری رہیں
دعاگو ہیں کہ الف، سیمی انگلش میڈیم سے تحریک پانے والے طلبہ و طالبات، آگے چل کر دیگر تعلیمی شعبہ میں نمایاں مقام حاصل کریں.
ہم پروگرام کے ذمہ داران
اور پروگرام کمیٹی کے وہ تمام ٹیچرز جنہوں نے بے مثال اناؤنسمنٹ سے ناظرین پر سماں باندھے رہا، وہ تمام ٹیچرز جنہوں نے بچوں کیلئے بہت محنت کی
تمام کو شہر مالیگاؤں کی جانب سے مبارکباد اور ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں.

نیوز مالیگاؤں

جامعہ محمدیہ منصورہ کیمپس میں یومِ جمہوریہ کی شاندار تقریب کا انعقاد




مالیگاؤں(پریس ریلیز) شہر کے معروف دینی اور عصری تعلیمی ادارے جامعہ محمدیہ (منصورہ کیمپس) میں ملک کے 76 ویں یومِ جمہوریہ کے موقع پر ایک پروقار تقریب کا انعقاد بروزاتوار، 26 جنوری 2025 کو صبح 8 بجے کیا گیا ۔ اس موقع پر صدر جامعہ محمدیہ ایجوکیشن سو سائٹی مولانا ارشد مختار صاحب کے ہاتھوں رسم پرچم کشائی عمل میں آئی۔ اس تقریب میں جامعہ کے سیکریٹری جناب راشد مختار صاحب اور جوائنٹ سیکریٹری جناب بلال مختار صاحب خصوصی طور پر شرکت کی۔ 
وہیں جامعہ محمدیہ کے زیر انصرام جاری تمام تعلیمی اداروں ( مولانا مختار احمد ندوی ٹیکنیکل کیمپس، محمدیہ طبیہ کالج، شریعہ کالج، اسماء خاتون جونیئر کالج، المختار اکیڈمی، آفاق اکیڈمی، کلیہ عائشہ، وغیرہ) کے پرنسپل حضرات، اساتذہ اور طلباء و طالبات نے کثیر تعدا د میں شرکت کیں۔ اس پروگرام کی نظامت پروفیسر اسماعیل انصاری ( شعبہ سول انجینئرنگ) نے بخوبی نبھائی۔ وہیں پروگرام کو کامیاب بنانے میں پروفیسر عدیل انصاری، پروفیسر فیضان احمد، ڈاکٹر ساجد نعیم ( پروگرام کوآرڈینیٹر) اور دیگر اسٹاف نے بھر پور تعاون پیش کیا۔

Friday, 10 January 2025

*26 جنوری یومِ جمہوریہ* *از قلم مفتی محمد اسلم جامعی* (استاذ دارالعلوم محمدیہ قدوائی روڑ)



ہمارا ملک ایک جمہوری ملک ہے،جو مختلف قوموں کا مسکن اور مختلف تہذیبوں کا گہوارہ ہے،اس کی گود میں گنگا جمناکی روانی، لال قلعہ اورجامع مسجد کی مضبوطی وپاکیزگی، اور تاج محل کی خوبصورتی ہے، مگر، جب اس جنت نما ملک پر، تثلیث کےعلمبرداروں اور برطانوی سامراج کے انگریزوں نے ظالمانہ و جابرانہ طور پر قبضہ کرلیا، توملت کے پاسبانوں اور جیالوں نے برادرانِ وطن کو ساتھ لے کرایک طویل کاوش کے بعد، داغِ یتمی، نالۂ نیم شبی، سنّتِ یوسفی اور خونِ جگر بہا کرآزادئ ہند کے خواب کوشرمندۂ تعبیر کیا، تقریباً ایک صدی تک( 1757سے 1857 تک) مسلمانوں نے تنِ تنہااس ملک کو آزاد کرانے میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا،چنانچہ موجودہ دور میں ہماری نئی نسل رسمی طور پر 15 اگست اور 26 جنوری پر نشۂ مسرّت میں مخمور ہوتی ہے، ان کو اس بات علم بھی نہیں ہوتا کہ مسجدوں اورخانقاہوں میں گیسوئے دین سنوارنے والے علماء کرام، نے آزادی کے حصول کے لیے اپنا لہو بہایا، اور یہ لہو ایک دو دن نہیں، ایک دو مہینے نہیں، یا ایک دو سال تک نہیں بہا، بلکہ دو صدیوں تک بہتا رہا ہے، 1757ء میں سراج الدولہ نے اپنے لہو سے حصولِ آزادی کی جو مشعل روشن کی تھی، وہ ملک بھر میں برسوں گردش کرتی رہی، کبھی یہ مشعل ٹیپو سلطان کے ہاتھ میں رہی، اور کبھی شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رح نے اُسے روشن رکھا،اور کبھی حضرت سید احمد شہید رح اور حضرت سیداسماعیل شہید رح نے اُسے قریہ قریہ، بستی بستی اُٹھائے پھرتے رہے، کبھی یہ حضرت مولانا قاسم نانوتوی رح اور حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رح کے ہاتھوں نے تھامی، کبھی اس میں حضرت شیخ الہند اور ان کے شاگردوں کے خون سے روشنی رہی، ان بزرگوں کی قیادت میں ہزاروں، لاکھوں، لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، گولیاں کھائیں، پھانسیوں پر لٹکے، کتنے ہی لوگوں نے زندگی کے ماہ وسال قید و بند کی صعوبتوں میں گزارے، جلاوطن ہوئے، اس داستانِ آزادی کا ہر حرف اور ہر لفظ ہمارے بزرگوں کے خونِ شہادت سے رنگین ہے، اس لئے لیے ہمیں اپنے تابناک ماضی سے واقفیت رکھنا ضروری ہے کیونکہ جو قوم اپنے ماضی سے کٹ جاتی ہے، وہ کبھی بھی مستقبل میں کامیابی کے نقوش ثبت نہیں کرپاتی، کامیاب منصوبے ہمیشہ ماضی کی تاریخ سامنے رکھ کر ہی بنائے جاتےہیں، اور جب ماضی کوبھلا دیا جائے، یا تاریخ کو مسخ کردیا جائے یا اس سے دانستہ تجاہل برتاجائے تو پھر اخلاقی زوال قوم کا مقدر بن جاتا ہے، اس لئے اپنے روشن و تابناک ماضی اور اسلاف و ملت کے جیالوں کے زرین کارناموں سے وابستگی رکھنا زندہ دلی کی علامت ہے راقم السطور نے یومِ آزادی کے عنوان سے چند ماہ قبل ایک طویل مضمون زیبِ قرطاس کیا تھا اور مستند حوالہ جات کی بنیاد پر جنگ آزادی میں مسلم علماء و عوام کی قربانیوں کو اجاگر کرنے کی اپنی سی کوشش تھی، اس لیے اس مضمون میں جنگ آزادی پر خامہ فرسائی کے بجائے دستورِ ہند کے تئیں کچھ باتیں زیبِ قرطاس کرتا ہوں، کیونکہ جس طرح مسلمانوں نے استخلاصِ وطن کے تئیں ایک طویل قربانی دی اسی طرح ملک کو سیکولر بنانے اور دستورِ ہند میں مسلمانانِ ہند کو یکساں حقوق دلانے میں بھرپور نمائندگی کی، جو آگے مضمون میں، اس کی تفصیل آئے گی، مگر آئینِ ہند کے نفاذ کو سمجھنے کے لیے اجمالی طور پر، انگریزوں کے اقتدار اور باشندگانِ ہند کی کوششوں پر نگاہ ڈالے کہ جب تاجرانِ متاع فروش نے اقتدار کی ہوس میں ظالمانہ و جابرانہ تسلط قائم کرنے کی مذموم کوشش کی تو مسلمانانِ ہند نے ان کو ملک بدر کرنے کی اپنی بساط بھر کوششیں کی، جو تاریخ کے ذرین اوراق میں ثبت ہے، غرض ایک طویل جد جہد اور بے شمار قربانیوں کے بعد بالآخر 15 اگست 1947 میں ملک آزاد ہوا، پھر تقسیم کے بعد فرقہ وارانہ فسادات کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا جس کی المناک داستان بیان کرنے سے قلم قاصر ہے، اور بھلا اپنوں کی رسوائی، بربادی قتل و غارت گری کا تحمل کسے ہوسکتا ہے، تفصیلات کے لیے مولانا محمد میاں دیوبندی رح صاحب کی کتاب، علماء حق اور ان کے مجاہدانہ کارنامے، تحریک آزادئ ہند میں مسلم علماء و عوام کا کردار، مفتی سلمان منصور پوری صاحب ، اور تحریک آزادی اور مسلمان، مولانا نظام اسیر ادروی رح صاحب کا مطالعہ فرمائیں، 
 
*دستورِ ہند کے تئیں کاوشات*
  طویل مسافت طے کرتے ہوئے کاروانِ آزادی 15 اگست 1947 کو 14_15 کی درمیانی شب میں اپنی منزل پر پہنچ گیا، جب پورا ہندوستان محوِ خواب تھا تو ہندوستان کا مقدر جاگ گیا اور آل انڈیا ریڈیو سے ہندوستان کی آزادی کا اعلان ہوا، ملک میں انگریزوں کا 1935 کا بنائیں ہوا ایکٹ نافذ تھا اور اسی کے مطابق ملک کا نظام چلتا رہا مگر جب غیر منقسم ہندوستان میں الیکشن کے ذریعہ قانون ساز اسمبلی وجود میں آئی، جس کے ممبران کی تعداد کل ملا کر تین سو ترانوے تھی، اس اسمبلی کا پہلا اجلاس 9 دسمبر 1946 کو ہوا جس کے سب سے عمر رسیدہ رکنِ اسمبلی ڈاکٹر سچتا نند سنہا صاحب کو عارضی طور پر اسمبلی کا صدر منتخب کیا گیا، پھر 11 ستمبر 1947 کو تمام اراکین نے بالاتفاقِ رائے ڈاکٹر راجندر پرشاد صاحب کو اسمبلی کا صدر منتخب کرلیا تو اسمبلی نے طے کیا کہ آزاد ہندوستان کا اپنا آئین بنایا جائے جس میں ملک کے تمام باشندوں کے حقوق کا تحفظ بھی ہو، اور ان کی خوش حال اور پُر امن زندگی کی ضمانت بھی اسی مقصد کے تئیں اسمبلی نے آئین سازی کے لیے 13 کمیٹیاں بنائی، ان کمیٹیوں نے اپنے اپنے مسوّدات تیار کئے، پھر اسمبلی نے سات افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جس کے صدر ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر تھے، اس کمیٹی کے ممبران نے تمام مسوّدات کا گہرائی، باریک بینی اور دقتِ نظری سے مطالعہ کیا، مطالعہ کے بعد ایک نیا مسوّدہ تیار کیا اور 4 نومبر 1947 کو اس مسوّدۂ آئین کو بحث و نظر، ترمیم و تنسیخ اور حذف و اضافے کے لئے قانون ساز اسمبلی میں پیش کیا ، جنوری 1948 کو یہ مسوّدۂ قانون عام باشندگانِ ہند کے لئے شائع کردیا کیا گیا، تو دو ہزار سے زائد ترمیم و تنسیخ کے لیے تجاویز موصول ہوئی، پھر 26 نومبر 1950 کو یہ مسوّدۂ قانون، دستور ساز اسمبلی میں پیش ہوا، بحث ونظر کے بعد، حضرت مولانا حسرت موہانی رح کے علاوہ تمام ممبران نے 26 جنوری 1950 کے اجلاس میں اس کی ہندی اور انگریزی کاپیوں پر دستخط کرکے سندِ قبولیت سے سرفراز کیا غرض دو سال گیارہ ماہ اٹھارہ دن کی مسلسل محنت اور کوشش اور ایک کروڑ روپے کے صرفہ سے ملک کا آئین تیار ہوا، اس دستور کا نفاذ 26 جنوری 1950 کو ہوا، تو اس دن کو یومِ جمہوریت کے طور پر منایا جاتا ہے
*جاری..............................*

*عقیدۂ توحید* *از قلم مفتی محمد اسلم جامعی* (استاذ دارالعلوم محمدیہ قدوائی روڑ)



اسلام کی آمد سے قبل پوری دنیا ضلالت و گمراہی کے اندھیرے میں غرق تھی، لوگ اپنے ہاتھوں کے تراشیدہ بتوں سے اپنی حاجت و ضرورت کا اظہار کرتے، ان کو مشکل کشاں، مولٰی و ملجا تصور کرتے، خود باشندگانِ عرب دورِ جاہلیت میں ہر وہ کام انجام دیتے تھے جس سے انسانیت شرمسار ہوجاتی، افسادِ اعمال کے ساتھ عقائد کے باب میں تعدّدِ اِلہ کی عبادت کے خوگر تھے خود خانۂ خدا میں تین سو ساٹھ پتھر کے تراشیدہ صنم ڈیرہ ڈالے ہوئے تھے غرض معدودے چند افراد کے علاوہ پوری انسانیت عقیدۂ توحید سے منحرف تھیں، آسمانی ادیان کے علمبردار بھی تعدّدِ اِلہ اور تثلیث کے عقیدۂ بد میں مبتلا تھے، اسلام نے انسانیت کو امن امان کا پیغام دیا دستورِ حیات دے کر زندگی گزارنے کا طریقہ سیکھایا اور پورے زور و شور سے عقیدۂ توحید کی تعلیم دی، تعدّدِ اِلہ اور تثلیث کے عقیدے کی مکمّل پر تردید کرتے ہوئے ضربِ کاری لگائی اور توحید کے متصادم نظریہ شرک کو ناقابلِ معافی جرم قرار دیا، اسلام اور اہلِ اسلام کو دیگر ادیان اور مذاہب کے درمیان ممتاز کرنے میں عقیدہ توحید ہی ہے، قرآن کریم میں چار طرح کے مضامین ہے، *١* عقائد *٢* احکام *٣* قصص *٤* امثال پھر عقائد میں بنیادی طور پر تین عقائد کو ثابت کیا گیا، توحید، رسالت اور آخرت، عقیدۂ توحید کا مطلب ہے کہ انسان کائنات کے ذرّے ذرّے کو صرف ایک ذات کی مخلوق سمجھے، اسی کو پُوجے، اُسی کو چاہیے، اُسی سے ڈرے اُسی سے مانگے اور دل میں یہ یقین رکھے کہ اس بیکراں کائنات کا ذرّہ اُسی کے قبضۂ قدرت میں ہے، اور کوئی دوسرا اس کی توفیق کے بغیر اُسے اِدھر سے اُدھر ہلا بھی نہیں سکتا ، چنانچہ علامہ حافظ ابن احمد حکمی نے عقیدۂ توحید کی بڑی جامع تعریف فرمائی کہ اَلْأحْدُ الْفَرْدُ الَذّيْ لَا ضِدَّ لَهُ وَ لاَ نِدَّ لَهُ وَ لاَ شَرِيْكَ لَهُ فِيْ اِلٰهِيَّتِهٖ وَ رُبُوْبِيَّتِهٖ وَلَا مُتَصَرِّفَ مَعَهٗ فِيْ ذَرَّةٍ مِنْ مَلَكُوْتِهُٖ وَلَا نَظِيْرَلَهٗ فِيْ شَيَءٍ مِنْ اَسْمَائِهٖ وَ صِفَاتِهٖ
وہ یکتا اور تنہا ہے، جس کا اس کی عبادت اور ربوبیت میں کوئی مقابل نہیں،اور نہ برابر ہے، نہ کوئی شریک ہے اور نہ اس کے ساتھ اس کی حکومت کے ذرہ میں کوئی تصرف کرنے والا ہے، اور نہ اس کے ناموں و صفتوں میں اس کی کوئی مثال اور نظیر ہے 
( معارج الوصول جلد ١ صفحہ٨٨ ) 
اس کی اور زیادہ وضاحت حضرت مفتی شفیع صاحب رح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ تمام دنیا کے مذاہب میں، اسلام کا طغرائے امتیاز اور اس کا رکنِ اعظم عقیدۂ توحید ہے ، اور یہ بھی ظاہر ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کو ایک اور اکیلا جاننے کا نام توحید نہیں، بلکہ اس کو تمام صفاتِ کمال میں یکتا و بے مثل ماننے اور اس کے سوا کسی مخلوق کو ان صفاتِ کمال میں اس کا سہیم شریک نہ سمجھنے کو توحید کہتے ہیں،
اللہ تعالیٰ کی صفات کمال، حیات ، علم، قدرت ، سمع ، بصر، اراده ، مشیت خلق ، رزق وغیرہ وہ ان سب صفات میں ایسا کامل ہے کہ اس کے سوا کوئی مخلوق کسی صفت میں اس کے برابر نہیں ہو سکتی،
(معارف القرآن جلد ٣ صفحہ ٣٤٤ )

عقیدۂ توحید انسان کو انسان بنانے کا واحد ذریعہ ہے جو انسان کی تمام مشکلات کا حل، اور ہر حالت میں اس کے لئے پناہ گاہ ہر غم و فکر میں اس کا غمگسار ہے بلکہ عقیدۂ توحید ہی دنیا میں امن امان اور چین و سکون کا ضامن ہے، موجودہ دور میں نت نئے فِرقِ باطلہ مختلف ناموں سے ظاہر ہورہے ہیں جو اہلِ ایمان کو عقیدۂ توحید و رسالت سے متنفر کررہے ہیں عقیدۂ توحید و رسالت ہی دین کی اساس اور بنیاد ہے اگر اسی میں ہی تزلزل پیدا ہوگیا تو سارے اعمال اکارت ہوجائے گے اس لیے عقیدۂ توحید و رسالت پر ثبات قدمی کے ساتھ قائم رہے اور اپنی اولاد کے عقائد کی بھی فکر کریں خداوند قدوس کے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام بارگاہِ ایزدی میں دعا کررہے ہیں کہ وَجْنُبْنِیْ وَ بَنِیَّ اَنْ نَعْبُدَ الْاَصْنَام ( مجھے اور میری اولاد کو شرک سے محفوظ رکھے) اس الفاظِ قرآنی پر غور کریں کہ جذبۂ خلّت سے سرشار حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنی ذات اور اولاد (جو خود پیغمبر ہے) کے تئیں کس طرح فکرمند ہیں، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے پوری زندگی عقیدۂ توحید کے تئیں قربانیوں کی نذر کردی، والدین، خاندان، قوم اور حکمرانِ وقت کی مخالفت مول لی، توحید ہی کی خاطر آگ میں کودنا قبول کیا، اپنے گھر کو چھوڑنا منظور کیا، وطن کو خیر باد کہا، لیکن شرک کو بہر طور مسترد کیا، پوری زندگی عجیب شانِ اطاعت سے گزاری بیوی بچے کو بے آب وگیاہ وادی میں چھوڑا، ذبحِ پسر تیار پر ہوگئے، مگر شرک کا ایسا خوک کہ بارگاہِ الہی میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھیں تو اپنے لئے اور حضرت اسماعیل و حضرت اسحاق علیہما السلام جیسی برگزیدہ اولاد کے لیے شرک سے حفاظت کے لیے دعا مانگی، ہمارا زمانہ جتنا مشکوة نبوت سے دور ہوتا جائے گا، پے درپے فتنے رونما ہوتے رہے گے بلکہ بعض روایات میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ فتنوں کا نزول بارانِ رحمت کے قطروں کی طرح ہوگا جو انسانی کی عقلوں کو حیران کردے گا، اس لئے اپنی ذات کے ساتھ اپنی اولاد کے اعمال و عقائد کی بھی فکر کریں مکمّل ان کی نگرانی کریں، کس کا بیان سنتے ہیں، کن لوگوں کے ساتھ نشست برخاست ہے، اس بابت بھی مکمّل جانکاری رکھیں تاکہ اولاد کسی فتنہ میں مبتلا نہ ہوسکے، 

*منجانب ادارہ پیغامِ جامعی مالدہ شیوار مالیگاؤں*

Wednesday, 8 January 2025

تین روزہ عرس بزرگان دینالحمدللہ۔



شہر مالیگاؤں کی عظیم و قدیم خانقاہ مرکز روحانیت خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں خوشامد پورہ مالیگاؤں کے زیر اہتمام تین ،3روزہ پروگرام کے زریعے بارگاہِ بزرگان دین میں خراج عقیدت ۔بلخصوص ۔شہنشاہ ہندوستان خواجہ خواجگاں فخر ہندوستاں عطائے رسول سلطان الہند خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمت اللہ علیہ۔وہ شیخ المشائخ مجدد سلسلہ اشرفیہ اعلی حضرت سید شا ہ علی حسین اشرفی میاں علیہ الرحمہ 
وہ مفسر قران ال رسول سید محمد اشرف اشرفی الجیلانی جیلانی۔حضورمحدث اعظم علیہ الرحمہ 
مخدوم المشائخ مرشد کامل حضرت سید محمد مختار اشرف اشرفی الجیلانی۔حضورسرکار کلاں علیہ الرحمہ وہ قطب مالیگاؤں فخر مالیگاؤں حضرت مولانا اسحاق بابا رحمت اللہ علیہ پیش کیا جائیگا حسب ذیل پروگرام کے زریعے 
بروز جمعہ10جنوری 9رجب المرجب رسم پرچم کشائی بعد نماز جمعہ وہ بعد نماز عصر ختم خواجگان خانقاہ اشرفیہ میں بعد نماز مغرب حلقہ ذکر لنگر چشتیہ اشرفیہ وہ بہ نماز عشاء سیرت بزرگان دین پر۔خطاب ۔مقرر خصوصی بحرالعلوم حضرت علامہ مولانا مفتی افتخار اشرفی جامعی شیخ الحدیث دارالعلوم اشرفیہ 
دوسرا پروگرام بروز سنیچر 11جنوری 10رجب المرجب 1446بعد نماز عشاء فورا ماہانہ محفل ختم غوثیہ شریف خانقاہ اشرفیہ میں 
تیسرا پروگرام 12جنوری11رجب المرجب بروز اتوار صبح 11بجےقرآن خوانی دارالعلوم اشرفیہ خوشامد پورہ میں وہ بعد نماز عصر قرآن خوانی خانقاہ اشرفیہ میں بعد نماز مغرب حلقہ ذکر وہ بعد نماز عشاء نعتیہ وہ منقبتی مشاعرہ نظامت محترم جناب ارشاد انجم چشتی صاحب ۔
لہذا تمام ہی عاشقان بزرگان دین سے گزارش کی جاتی ہے مذکورہ بالا تمام پروگرامات میں شرکت فرما کر کے بزرگان دین کے فیوض و برکات سے مالا مال ہوں اور ثواب دارین کے حقدار بنے ۔الداعیان ۔خادمین خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں خوشامد پورہ مالیگاؤں

Tuesday, 7 January 2025

ایچ ایم پی وی کتنا خطرناک؟ کتنی ہے ڈرنے کی بات؟ وزیر صحت جے پی نڈا نے سب کچھ کیا واضح



نئی دہلی : ہندوستان میں پیر کو ہیومن میٹاپنیووائرس (HMPV) کے کیسز سامنے آنے کے بعد لوگوں میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ مرکزی وزیر صحت جے پی نڈا نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے۔ لوگوں سے پریشان نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ HMPV کوئی نیا وائرس نہیں ہے اور ملک میں سانس کے کسی بھی مسئلے میں مبتلا مریضوں میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا ہے۔

جے پی نڈا نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ چین میں ایچ ایم پی وی کی حالیہ رپورٹس کے پیش نظر وزارت صحت، آئی سی ایم آر، ملک کی اعلیٰ صحت کی تحقیقی تنظیم اور نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (این سی ڈی سی) چین اور دیگر پڑوسی ممالک میں صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے ‘صورتحال کا نوٹس لیا ہے اور وہ جلد ہی ہمارے ساتھ رپورٹ شیئر کرے گا’۔

صورتحال پر حکومت کی نظر
جے پی نڈا نے کہا کہ آئی سی ایم آر اور انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس پروگرام کے پاس دستیاب سانس کے وائرس کے ملک کے اعداد و شمار کا بھی جائزہ لیا گیا ہے اور ہندوستان میں کسی بھی عام سانس کے وائرس کے پیتھوجینز میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا ہے۔ اس صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے 4 جنوری کو ڈی جی ایچ ایس کی صدارت میں مشترکہ مانیٹرنگ میٹنگ کا اہتمام کیا گیا تھا۔

مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ ملک کا صحت کا نظام اور نگرانی کا نیٹ ورک اس بات کو یقینی بنانے کے لیے چوکنا ہے کہ ملک صحت کے کسی بھی ابھرتے ہوئے چیلنج کا فوری جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، ہم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین صحت نے واضح کیا کہ ایچ ایم پی وی وائرس کوئی نیا وائرس نہیں ہے۔ اس کی شناخت پہلی بار 2001 میں ہوئی تھی اور پوری دنیا میں پھیل رہی ہے۔ نڈا نے کہا کہ HMPV سانس کے ذریعے ہوا کے ذریعے پھیلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ یہ وائرس سردیوں اور موسم بہار کے ابتدائی مہینوں میں زیادہ پھیلتا ہے۔

ہندوستان میں HMPV کے کتنے کیسز؟
صحت کے حکام کے مطابق کرناٹک میں دو شیر خوار، گجرات میں ایک شیر خوار اور تمل ناڈو میں دو بچے HMPV سے متاثر پائے گئے ہیں۔ ICMR نے کرناٹک میں دو HMPV کیسوں کا پتہ لگایا ہے۔

ہندوستان میں بڑھنے لگی تشویش،HMPV کے مزید دو کیس آئے سامنے، اب تک آئے ہیں کتنے کیسز اور کیا ہے یہ وائرس؟



HMPV Virus Cases in India: چین کے بعد اب HMPV وائرس نے ہندوستان میں بھی دستک دی ہے۔ HMPV یعنی ہیومن میٹاپنیووائرس ہندوستان میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ہندوستان میں اس وقت ہلچل مچ گئی جب پیر کو ایک ہی دن میں HMPV کے پانچ کیسز پائے گئے۔ اس کی وجہ سے وزیر صحت جے پی نڈا کو خود بیان دینا پڑا۔ انہوں نے اہل وطن سے کہا کہ حکومت صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ ابھی فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ ہندوستان میں پہلے ہی ایچ ایم پی وی وائرس کے پانچ کیسز پائے گئے ہیں۔ پیر کو کرناٹک میں ایچ ایم پی وی وائرس کے دو، گجرات میں ایک اور تمل ناڈو میں دو مریض پائے گئے۔ آج منگل کو بھی دو نئے کیس سامنے آئے ہیں۔ اس طرح چین سے پھیلنے والی نئی بیماری HMPV نے ہندوستان میں بھی تناؤ بڑھا دیا ہے۔ ہندوستان میں اب تک جتنے بھی کیسز پائے گئے ہیں ان میں سے سبھی متاثرہ بچے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ ہندوستان اور چین میں HMPV وائرس سے متعلق تازہ ترین اپ ڈیٹس کیا ہیں۔
HMPV وائرس پر بھارتی حکومت نے کیا کہا؟
ہندوستان میں ہیومن میٹاپنیووائرس (HMPV) کے کیس رپورٹ ہونے کے بعد مرکزی وزیر صحت جے پی نڈا نے پیر کو کہا کہ حکومت صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور تشویش کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ایم پی وی کوئی نیا وائرس نہیں ہے اور ملک میں سانس کے عام وائرس پیتھوجین میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا ہے۔ جے پی نڈا نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ چین میں ایچ ایم پی وی کی حالیہ خبروں کے پیش نظر، وزارت صحت، آئی سی ایم آر، ملک کی اعلیٰ صحت کی تحقیقی تنظیم اور نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (این سی ڈی سی) صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے صورتحال کا نوٹس لیا ہے اور جلد رپورٹ ہمارے ساتھ شیئر کرے گا۔
ہندوستان میں بچے HMPV کے شکار
ہندوستان میں بچوں میں ہیومن میٹاپنیووائرس (HMPV) کے انفیکشن کے سات واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن کی تصدیق بنگلورو، ناگپور، تمل ناڈو اور احمد آباد میں ہوئی ہے۔

HMPV، ایک عام سانس کا وائرس جو سردی کی طرح اوپری سانس کی نالی کے انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔ بنیادی طور پر چھوٹے بچوں، بوڑھوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو متاثر کرتا ہے، خاص طور پر سردیوں کے مہینوں میں۔ یہ امیونوکمپرومائزڈ افراد کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔

چین میں سانس کی بیماریوں میں اضافے کے درمیان ہندوستان میں HMPV انفیکشن کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ تاہم، وزارت صحت نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ صورتحال زیر نگرانی ہے اور کووڈ 19 جیسے پھیلنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

امریکہ ایٹمی پابندی اٹھانے جا رہا ہے، ہندوستان کو کیا فائدہ ہوگا؟



جھلکیاں
امریکہ ہندوستانی ایٹمی اداروں پر سے پابندیاں اٹھائے گا
یہ پابندی 1998 میں پوکھران دھماکے کے بعد لگائی گئی تھی
بھارت کو چھوٹے نیوکلیئر ری ایکٹرز کے لیے ٹیکنالوجی کی ضرورت

نئی دہلی : امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے کہا ہے کہ امریکی حکومت، ہندوستانی جوہری اداروں پر عائد پابندیاں ہٹانے کے عمل میں ہے تاکہ ہندوستان کے ساتھ توانائی کے تعلقات قائم کیے جاسکیں۔ 20 سال پرانے تاریخی ایٹمی معاہدے کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔

درحقیقت بھارت اپنی توانائی بڑے پیمانے پر نیوکلیئر پاور پلانٹس کے ذریعے فراہم کرتا ہے۔ 2007 میں اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش کے ایک معاہدے کے تحت، امریکہ کو بھارت کو سویلین نیوکلیئر ٹیکنالوجی فروخت کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ لیکن اس کے حالات ایسے تھے کہ اسے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا اور اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔ امریکہ اب ان قوانین کو ہٹانے کی بات کر رہا ہے جو اس معاہدے میں رکاوٹیں پیدا کر رہے تھے۔
Jake Sullivan نے دو روزہ دورے کے دوسرے دن نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “امریکہ اب ان اقدامات کو حتمی شکل دے رہا ہے جن کی وجہ سے بھارت کی اہم جوہری تنصیبات اور امریکی کمپنیوں کے درمیان سول تنازعات کو دور کرنے کے لیے درکار اصولوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔” “جوہری تعاون میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔”

بھارت نے 1998 میں ایسا کیا کیا کہ امریکہ نے کئی بھارتی اداروں پر پابندیاں لگا دیں؟
بھارت نے 11 اور 13 مئی 1998 کو پوکھران، راجستھان میں جوہری تجربات کیے تھے۔ اس ٹیسٹ کو آپریشن شکتی کے نام سے جانا جاتا تھا۔ تاہم اس کے بعد کئی ممالک نے بھارت پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں۔ اس کے بعد امریکہ نے 200 سے زائد ہندوستانی اداروں پر پابندیاں عائد کر دیں۔

کیا یہ پابندیاں اب بھی نافذ ہیں؟
نہیں، زیادہ تر ممالک نے ہندوستان پر عائد ان پابندیوں کو ہٹا دیا ہے۔ امریکہ نے دوطرفہ تعلقات بڑھنے کے بعد کئی اداروں کو بھی اس فہرست سے نکال دیا۔ جب منموہن سنگھ وزیر اعظم تھے تو امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدہ ہوا تھا لیکن بھارت کو اس کی کچھ سخت شرائط پر اعتراض تھا جس کی وجہ سے یہ معاہدہ التوا میں پھنس گیا۔ بھارت اور امریکا نے مارچ 2006 میں سول نیوکلیئر تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے لیکن بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں کسی بھی تعاون کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔
یو ایس فیڈرل رجسٹر کے مطابق، یو ایس ایکسپورٹ ایڈمنسٹریشن بیورو نے 1998 میں ہندوستانی محکمہ جوہری توانائی کے کچھ اداروں جیسے کہ بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر، اندرا گاندھی اٹامک ریسرچ سینٹر، انڈین ریئر ارتھز، نیوکلیئر ری ایکٹرز پر پابندی لگا دی تھی۔
لیکن اب تازہ ترین صورتحال کیا ہے؟
امریکی صدر جو بائیڈن کی چار سالہ مدت 20 جنوری کو ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے پی ایم مودی کو ایک خط بھیجا جس میں بھارت، امریکہ تعلقات میں ترقی کو یاد کیا گیا۔ امریکی این ایس اے، سلیون یہ خطوط ہندوستان لائے تھے۔ اب امریکہ ہندوستانی کمپنیوں کو محدود اداروں کی فہرست سے نکالنے کے لیے اپنے اقدامات کو حتمی شکل دے رہا ہے تاکہ سول نیوکلیئر سیکٹر میں تعاون کی اجازت دی جا سکے۔ اس سے ہندوستان کے اہم جوہری اداروں اور امریکی کمپنیوں کے درمیان سول نیوکلیئر تعاون شروع ہوگا-

اس سے ہندوستان اور امریکہ کو کیا فائدہ ہوگا؟
اگر ہندوستان میں امریکی جوہری شعبوں سے متعلق کمپنیوں کا کاروبار بڑھتا ہے تو ہندوستانی نجی شعبے، سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین کو امریکہ کے ساتھ گہرا تعاون کرنے کا موقع ملے گا۔ یہ بہت بڑی بات سمجھی جاتی ہے۔ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

امریکہ اب اس معاملے میں لچک کیوں اختیار کر رہا ہے؟
دراصل، ہندوستان جوہری توانائی کے میدان میں مسلسل ترقی کر رہا ہے۔ امریکہ اچھی طرح جانتا ہے کہ بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے سے اسے فائدہ ہوگا۔ کیونکہ اب توانائی سے لے کر خلا تک بہت سے شعبے ایسے ہیں جہاں دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ امریکی اور ہندوستانی کمپنیوں کو اگلی نسل کی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجیز بنانے کے لیے مل کر کام کرتے ہوئے دیکھیں گے۔ امریکی اور ہندوستانی خلاباز مل کر جدید تحقیق اور خلائی تحقیق کریں گے۔ پھر امریکہ ہندوستان میں بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اسی طرح ہندوستان نے امریکی سرمایہ کاری میں کردار ادا کیا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں۔ باہمی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ کچھ اندازوں کے مطابق امریکہ میں ہندوستانی سرمایہ کاری سے 4,00,000 ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔
کیا اس معاہدے کے بارے میں مکمل معلومات سامنے آئی ہیں؟

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے تفصیلی معلومات نہیں دیں، لیکن ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بلیک لسٹ سے تین اداروں کو نکالا جا سکتا ہے، لیکن فی الحال ہندوستان امریکہ جوہری تعاون کو آگے بڑھانے میں دو بڑی قانونی رکاوٹیں ہیں۔
امریکی طرف، ایک اہم رکاوٹ ‘10CFR810’ اتھارٹی (کوڈ آف فیڈرل ریگولیشنز، 1954 کے ٹائٹل 10 کا حصہ 810) ہے، جو کہ ہندوستان جیسے ممالک میں امریکی جوہری فروخت کنندگان کو بعض سخت حفاظتی اقدامات کے تحت سامان کی برآمد کی اجازت دیتا ہے۔ لیکن انہیں یہاں کوئی جوہری آلات تیار کرنے یا جوہری ڈیزائن کا کوئی کام کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ حادثے کی صورت میں متاثرین کو معاوضے کی ذمہ داری لینے میں بھی تعطل پیدا ہوگیا ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ دونوں ممالک اس سے کیسے نمٹتے ہیں۔

موٹے الفاظ میں، آپ کے خیال میں امریکہ اب اس معاملے پر ہندوستان کے ساتھ ہاتھ ملانا کیوں چاہتا ہے؟
ہندوستان میں جوہری توانائی اور نیوکلیئر ری ایکٹر کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔ بھارت اسے مسلسل آگے بڑھا رہا ہے۔ ہندوستان 30 میگاواٹ اور 300 میگاواٹ کے درمیان کی صلاحیت کے ساتھ بڑے پیمانے پر جوہری ری ایکٹر، خاص طور پر چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹر، یا SMRs بنانا چاہتا ہے۔ انہیں مستقبل کے لیے ترتیب دینا چاہتا ہے۔

چین بھی اسی طرح کے اہم منصوبے پر سرگرمی سے کام کر رہا ہے، حالانکہ یہ بڑے ری ایکٹروں میں نسبتاً دیر سے آنے والا ہے۔
بھارت کو سول نیوکلیئر پروگرام میں چھوٹے ری ایکٹر اور اس سے اوپر کی تعمیر میں مہارت حاصل ہے لیکن بھارت کے لیے مسئلہ اس کی ری ایکٹر ٹیکنالوجی ہے۔ بھاری پانی اور قدرتی یورینیم پر مبنی PHWR ہلکے پانی کے ری ایکٹرز (LWRs) کے ساتھ رفتار برقرار رکھنے میں تیزی سے پیچھے ہو رہے ہیں، وہ ٹیکنالوجی جس پر اب دنیا بھر میں بڑے ری ایکٹر بنائے جا رہے ہیں۔ روس اور فرانس کے ساتھ ساتھ امریکہ بھی LWR ٹیکنالوجی میں سرفہرست ہے۔

دہلی الیکشن: 5 فروری کو ہوگی پولنگ، 3 دن بعد ووٹوں کی گنتی، الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس



Delhi Election 2025 Schedule, Dates Announced: الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے منگل کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دہلی اسمبلی کے انتخابات ایک ہی مرحلے میں 5 فروری کو ہوں گے اور ووٹوں کی گنتی 8 فروری کو ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی ماڈل ضابطہ اخلاق (ایم سی سی) ) نافذ ہو گیا ہے۔

دہلی میں حکمراں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) مسلسل تیسری بار جیتنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) انتخابات میں اروند کیجریوال کی پارٹی کو روکنے کی امید کر رہی ہے۔ کانگریس پارٹی بھی میدان میں ہے لیکن اس بار وہ اپنے لوک سبھا انتخابات کی اتحادی AAP کے خلاف اکیلی اتر رہی ہے۔
2020 میں، دہلی کے انتخابات کا اعلان 6 جنوری کو ہوا، پولنگ 8 فروری کو ہوئی، اور ووٹوں کی گنتی 11 فروری کو ہوئی تھی۔

AAP کی مہم کی قیادت پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال کررہے ہیں، جنہوں نے بدعنوانی کے ایک کیس میں ضمانت ملنے کے بعد چیف منسٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اروند کیجریوال نے زور دے کر کہا کہ ان کی پارٹی “عوامی عدالت” کے فیصلے میں جیت جائے گی۔

دہلی کے چیف الیکٹورل آفیسر کے ذریعہ شائع کردہ انتخابی فہرست کے مطابق، 1.55 کروڑ سے زیادہ ووٹرز دہلی میں ووٹ ڈالنے کے لیے رجسٹرڈ ہیں، جن میں 18-19 سال کی عمر کے 2.08 لاکھ پہلی بار ووٹ دینے والے شامل ہیں۔
دہلی اسمبلی کی مدت 23 فروری کو ختم ہو رہی ہے۔ دہلی میں اسمبلی کی کل 70 سیٹیں ہیں۔ تمام نشستوں پر ووٹنگ ہوگی۔
چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے نام لئے بغیر ایلون مسک کے تبصروں کا حوالہ دیا کہ ای وی ایم کو ہیک کیا جا سکتا ہے، جس نے ہندوستان میں ایک ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ مسک نے بعد میں ہندوستان کے انتخابی نظام کو تسلیم کیا جہاں ایک ہی دن میں تمام ووٹوں کی گنتی کی جاتی تھی۔

انہوں نے کہا ، “یہ ایک غلط فہمی والی داستان ہے۔ ایک عالمی آئی ٹی ماہر نے کہا کہ ہمارے انتخابات کے دوران ای وی ایم کو ہیک کیا جا سکتا ہے۔ ان (امریکہ) کے پاس ای وی ایم نہیں ہے، ان کے پاس الیکٹرانک ووٹنگ کا طریقہ کار ہے۔ ریمارکس نے یہاں ایک ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ اسی ماہر نے بعد میں کہا کہ بھارت کو گنتی مکمل کرنے میں ایک دن لگتا ہے جبکہ امریکہ کو ایک ماہ سے زیادہ کا وقت لگتا ہے۔ ہم صرف ان روایات کی پیروی کرتے ہیں جو مناسب ہیں،”


ٹیکس کم کریں یا متوسط ​​طبقے کی تعریف بدل دیں، اب 10 لاکھ روپے کمانے والا بھی غریب ہو گیا ہے



Middle Class Income and Tax : ہندوستان میں ایک طرف امیر ہے اور دوسری طرف غریب ہے، اور ان دونوں کے درمیان ہے عام آدمی یعنی متوسط ​​طبقے کا آدمی۔ برسوں سے حکومت کی توجہ غریبوں، کسانوں اور کارپوریٹس پر مرکوز ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ متوسط ​​طبقے Middle Class کو ہر بار نظر انداز کیا جاتا ہے۔ ہر سال بجٹ میں غریبوں اور کسانوں کی فلاح و بہبود اور کارپوریٹس کے لیے سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے پرکشش اسکیموں کا اعلان کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان دونوں طبقوں کو کئی طرح کی رعایتیں اور ریلیف بھی ملتے ہیں اور متوسط ​​طبقے کا آدمی ہاتھ ملتے رہ جاتا ہے۔ عام آدمی کی حکومت سے کوئی بڑی خواہش نہیں ہے، وہ ہر بار انکم ٹیکس میں چھوٹ اور ریلیف کی ہی توقع رکھتا ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اخراجات کی وجہ سے اس کی جیب میں کچھ نہیں بچا۔ پہلے کمائی پر انکم ٹیکس، پھر سامان اور سروسز پر ٹیکس اور بعد میں اگر بچا ہوا پیسہ کہیں لگا دیا جائے تو اس پر حاصل ہونے والے ریٹرن پر ٹیکس۔

خیر، عام بجٹ 2025 آنے والا ہے اور ایک بار پھر متوسط ​​طبقہ حکومت کی طرف دیکھ رہا ہے کہ شاید اس بار بھی انہیں انکم ٹیکس کے محاذ پر ریلیف ملے۔ اب یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ حکومت بجٹ میں صرف غریبوں پر توجہ مرکوز کرنے کے سیاسی تصور سے ہٹ کر متوسط ​​طبقے کے خاندانوں پر توجہ مرکوز کرے۔ اس میں سب سے پہلے حکومت کو آمدنی کی بنیاد پر متوسط ​​طبقے کی تعریف کو نئے سرے سے طے کرنے کو ترجیح دینی چاہیے۔

دراصل ملک میں سب سے زیادہ آبادی متوسط ​​طبقے کے خاندانوں کی ہے۔ ایک اہم متوسط ​​طبقہ بھی ہے جو آمدنی کی موجودہ تعریفوں سے زیادہ کماتا ہے، لیکن زندگی گزارنے کے اخراجات کا حساب کتاب کرنے کے بعد حقیقی معنوں میں امیر نہیں ہے۔ صورت حال یہ ہے کہ شہروں میں 10 لاکھ روپے کمانے والے کے پاس زندگی سے متعلق اخراجات پورے کرنے کے بعد بھی کچھ نہیں بچا۔
سب سے پہلے، حکومت کو گہرائی سے سوچنے کی ضرورت ہے کہ وہ متوسط ​​طبقے کو کیا سمجھتی ہے۔ اس وقت ہندوستانی متوسط ​​طبقے کی تعریف ان لوگوں سے کی جاتی ہے جن کی سالانہ آمدنی 3.1 لاکھ روپے سے 10 لاکھ روپے تک ہے۔ 10 لاکھ روپے سے زیادہ کی آمدنی 20 فیصد ٹیکس سلیب کو راغب کرتی ہے۔ ایسی صورت حال میں 10 لاکھ روپے کمانے والے شخص کی آمدنی کا بڑا حصہ انکم ٹیکس میں چلا جاتا ہے۔

تنخواہ ٹیکس اور ضروری اخراجات میں ختم ہو جاتی ہے

2023-24 کے گھریلو استعمال کے اخراجات کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ اوسط شہری گھرانے اپنے کل ماہانہ اخراجات کا تقریباً 40 فیصد خوراک پر خرچ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً 25 فیصد تعلیم، صحت، گاڑیوں کے کرائے، ایندھن اور ٹرانسپورٹیشن پر خرچ ہوتا ہے۔ ایسی صورت حال میں آمدنی کا 65 فیصد خرچ ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ہنگامی اخراجات الگ ہیں۔ ایسے میں 10 لاکھ روپے سالانہ کمانے والے متوسط ​​طبقے کے آدمی کے پاس زیادہ پیسہ نہیں بچا ہے۔

Sunday, 5 January 2025

'پرینکا گاندھی کے گالوں کی طرح سڑکیں': بی جے پی لیڈر بدھوری کے تبصرے کانگریس کا اظہار برہمی



دہلی : دہلی کی کالکاجی اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار رمیش بدھوری کے بیان کے بعد اتوار کے روز ایک زبردست سیاسی تنازع کھڑا ہو گیا کہ اگر بی جے پی انتخابات میں اقتدار میں آتی ہے تو وہ اس حلقے میں “پرینکا گاندھی کے گالوں جیسی سڑکیں” بنائے گی۔

کانگریس نے اس تبصرہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی، بی جے پی لیڈر کے خلاف ایف آئی آر درج کرے گی۔

رمیش بدھوری نے کیا کہا؟
بدھوری نے ہیما مالنی اور بہار میں سڑکوں پر لالو یادو کے ریمارکس کا حوالہ دیا اور کہا کہ آر جے ڈی ریاست میں سڑکیں “ہیما مالنی کے گالوں کی طرح” نہیں بنا سکتی، لیکن بی جے پی یقینی طور پر “کالکاجی میں پرینکا گاندھی کے گالوں کی طرح سڑکیں” بنائے گی۔
انہوں نے کہا ، ہم کالکاجی میں تمام سڑکیں پرینکا گاندھی کے گالوں کی طرح بنائیں گے۔ لالو نے کہا تھا کہ وہ بہار میں سڑکیں ہیما مالنی کے گالوں کی طرح بنائیں گے، انہوں نے جھوٹ بولا تھا۔ وہ نہیں کر سکے ۔ لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم کالکاجی کی تمام سڑکوں کو پرینکا گاندھی کے گالوں کی طرح بنائیں گے،‘‘

لالو کو پہلے معافی مانگنی چاہیے‘: بدھوری
پرینکا پر اپنے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے، بدھوری نے کہا کہ لالو یادو کو پہلے ہیما مالنی پر اپنے ریمارکس کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا یہ ریمارکس اس حوالے سے آیا ہے جو پہلے کہا گیا تھا۔
انہوں نے کہا ، “لالو یادو نے جو ان کی (کانگریس) حکومت میں وزیر تھے، جو کہا تھا، انہوں نے ہیما مالنی کے بارے میں جو کچھ کہا اس کے لیے پہلے انہیں معافی مانگنی چاہیے۔ میں نے جو کہا، میں نے اس کا موازنہ پہلے کی باتوں سے کیا۔ پون کھیرا کو پی ایم کے والد کے بارے میں جو کچھ کہا اس کے لیے پہلے معافی مانگنی چاہیے۔ ہم انہیں اسی زبان میں جواب دیں گے جو وہ استعمال کریں گے۔ کیا ہیما مالنی عورت نہیں ہے؟‘‘

انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس “اپنی غلطی کو سدھارتی ہے” تو بی جے پی بھی کرے گی۔
بدھوری نے کہا، “جب دو لوگ غلطیاں کرتے ہیں تو دونوں کو سدھارنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کانگریس اپنی غلطی کو سدھارتی ہے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے۔ یہ منافقت ہے، انہوں نے کرپشن کے سوا کچھ نہیں کیا۔ اس لیے انہیں ووٹ مانگنے کے لیے کوئی نہ کوئی مسئلہ درکار ہے۔ اس لیے وہ مجھ پر الزامات لگا رہے ہیں،‘‘

کانگریس رمیش بدھوری کے خلاف ایف آئی آر درج کرے گی
کالکاجی حلقہ سے کانگریس کی امیدوار الکا لامبا نے بدھوری پر سیکسسٹ ریمارکس پر تنقید کی اور ان سے معافی طلب کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس احتجاج کرے گی اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائے گی۔

انہوں نے کہا ، “ہر کوئی سوچ رہا ہے کہ یہ کیسا تبصرہ ہے، ہر ایک کے گھر میں بہنیں، بیٹیاں اور مائیں ہیں۔ ہر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ بی جے پی نے انہیں نامزد کرکے غلطی کی ہے لیکن کیا انہیں ووٹ دے کر غلطی کرنی چاہئے؟
کانگریس لیڈر سپریہ شرینتے نے بی جے پی کو “خواتین مخالف” قرار دیا اور پوچھا کہ کیا پارٹی کی اعلیٰ قیادت بدھوری کے ریمارکس کے خلاف بات کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ، بی جے پی خواتین کے خلاف ہے۔ بی جے پی کے سابق ایم پی اور اب کالکاجی سے پارٹی کے امیدوار رمیش بدھوری کا پرینکا گاندھی کے خلاف تبصرہ شرمناک ہے۔ یہ ہے بی جے پی کا اصلی چہرہ۔ کیا بی جے پی کی خواتین پارٹی کارکنان، پارٹی صدر جے پی نڈا اور پی ایم مودی کچھ کہیں گے؟‘‘

عآپ نے بدھوری اور سندیپ دکشت پر تنقید کی
AAP لیڈر سوربھ بھاردواج نے بدھوری اور سندیپ دکشت کو نشانہ بنایا، جو نئی دہلی سیٹ پر اروند کیجریوال کے خلاف ہیں، اور کہا کہ دکشت کا بی جے پی کے ساتھ “گہرا رشتہ” ہے۔

انہوں نے کہا ، ’’اپنی عادت سے مجبور ہو کر رمیش بدھوری نے کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی جی کے بارے میں ایسی گھٹیا باتیں کہیں، لیکن سندیپ دکشت نے رمیش بدھوری کے خلاف ایک لفظ بھی بولنے کی ہمت نہیں کی۔ سندیپ دکشت اور بی جے پی کے درمیان تعلقات کی گہرائی کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے۔

لوک سبھا میں بدھوری کا متنازعہ تبصرہ
بدھوری نے پچھلی لوک سبھا میں اپوزیشن کے رکن پارلیمنٹ دانش علی کے خلاف بھی ایک متنازعہ تبصرہ کیا تھا، جس پر انڈیا بلاک کی جانب سے تنقید کی گئی تھی۔ انہوں نے ایوان کے فلور پر رکن پارلیمنٹ کو ’’عسکریت پسند اور دہشت گرد‘‘ قرار دیا تھا۔ 

ایک بڑے تنازع کے بعد، بی جے پی نے انہیں گزشتہ سال عام انتخابات میں ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم، پارٹی نے ایک بار پھر آئندہ دہلی انتخابات میں ان پر اعتماد کیا ہے اور انہیں وزیر اعلیٰ آتشی کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔

*کتاب میلہ میں اشفاق لعل خان کی دوکتابوں کا اجراء **



انجمن محبان اردو کتب،ادارہ صوت الاسلام اور مہا تما گاندھی ودیا مندر کے زیر اہتمام شہر مالیگاؤں میں جاری سات روزہ اردو کتاب میلہ میں شہرعزیز کی متحرک وکارگذار تنظیم آل مالیگاؤں انگلش ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر اشفاق لعل خان سر کی مرتب کردہ دو کتاب "Model Activity sheets"براۓ جماعت دہم اور بارہویں انگریزی گائیڈ "Exam Cram"کا اجراء ڈاکٹر عقیل شاہ،پرنسپل منصورہ انجینئرنگ کالج کے ہاتھوں عمل میں آیا۔اس موقع پر شاہین زری والا اکیڈمی کے ڈائریکٹر محفوظ الرحمن زری والا،ڈاکٹر اشفاق عمر، ڈاکٹر عطاء الرحمن نوری،ڈاکٹر رضوان خان سر،عارف حسین آفاق اکیڈمی،سلیم رحمانی، ڈاکٹر شکیب، نورالدین نورسر،عمران راشد، عزیر رحمانی ودیگر سرکردہ افراد موجود تھے۔آل مالیگاوں انگلش ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے شائع کردہ دونوں کتابیں دسویں اور بارہویں بورڈ کا امتحان دینے والے طلبہ کے لیے بے انتہا مفید اور کارآمد ہے۔کم وقت میں پورے نصاب کی اسٹڈی اور پیپر پیٹرن کے مطابق تیاری کرنے میں یہ کتابیں ممد ومعاون ثابت ہوگی۔یہ کتابیں شہر کی بک اسٹالز پر دستیاب ہیں۔

6 جنوری کو اردو کتاب میلہ میں عظیم الشان مشاعرہ



مالیگاؤں (پریس ریلیز) زبان، تہذیب و ادب بقا اور شاعری کا ذوق رکھنے والے اہل ادب و اہل علم حضرات کی سماعتوں میں اردو زبان و ادب کا رس گھولنے کے لئے 6 جنوری 2025 بروز پیر شام میں 6 بجے سے رات 10 بجے تک اردو کتاب میلہ میں عظیم الشان مشاعرہ کا انعقاد ہوگا. جس کی صدارت ڈاکٹر اشفاق انجم صاحب فرمائیں گے جبکہ نظامت عمران راشد کریں گے. معروف و منتخب شعرا کرام میں اثر صدیقی، الطاف ضیاء، نوین جوشی، اسماعیل راز، ندافاروقی، رفیق سرور، فرحان دل،ڈاکٹر شہروز خاور، مختار یوسفی، مجاور مالیگانوی، رومان اختر، رئیس ستارہ ندیم ظفر اور حذیفہ خالد عثمانی اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ فرمائیں گے.
الحاج یونس عیسی، ڈاکٹر سعید فارانی، اکبر شیخ (جے کے کے)، شکیل جمیل حسن، ساجد بیسٹ آئی ٹی، فیروز دلاور، الحاج یوسف الیاس، جاوید انصاری شفق، قمرالدین شیخ سر، اجمل خان اور اکرم خان صاحبان مہمان خصوصی کے طور پر اس خوبصورت مشاعرہ کا حصہ ہوں گے.
یاد رہے کہ کتاب میلہ کے تمام پروگرام میں خواتین اور اسکول و کالج کے طلباء و طالبات کے لئے بیٹھنے کا خاص نظم کیا گیا ہے.
انجمن محبان اردو کتب، ادارہ صوت الاسلام اور مہاتما گاندھی ودیا مندر (سٹی کالج) کی جانب باذوق سامعین سے مشاعرہ میں شرکت کی گزارش.

*پندرہ سو سالہ میلادِ مصطفیٰ ﷺ و عرس خواجۂ ہند کی مناسبت سے**’’تاج الشریعہ امدادی کلینک‘‘ کے دو مراکز پر نوری مشن کا ’’فری میڈیکل کیمپ‘‘*



مالیگاؤں: فلاحی و طبی شعبے میں نوری مشن کی جانب سے تسلسل کے ساتھ خدمات جاری ہیں۔ 1500؍سالہ جشنِ میلادِ مصطفیٰ ﷺ و عرس سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی نسبت سے نوری مشن کی طرف سے شہر کے دو مقامات پر ’’فری میڈیکل کیمپ‘‘ منعقد کیے جا رہے ہیں۔ جس کی تفصیل اس طرح ہے:
[1] 5؍جنوری 2025ء بروز اتوار بوقت دوپہر 12 تا 3؍تاج الشریعہ امدادی دواخانہ نور نگر (متصل حسان میڈیکل ) دیانہ میں فری میڈیکل کیمپ کا اہتمام صرف خواتین اور بچوں کے لیے کیا گیا ہے۔
[2] 7؍جنوری 2025ء بروز منگل بوقت بعد نمازِ مغرب تا رات 10؍تاج الشریعہ امدادی دواخانہ گلشن ابراہیم مین روڈ (نزد مسجد میلاد پاک ﷺ) میں فری میڈیکل کیمپ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ 
  ان دونوں کیمپوں میں ڈاکٹر محمد زاہد صاحب ، ڈاکٹر اسماء وسیم کاملی صاحبہ، ڈاکٹر شاریہ فردوس صاحبہ، ڈاکٹر شہلا صاحبہ اور ڈاکٹر تنزیلہ صاحبہ کی خدمات مہیا ہوں گی، نیز دوائیں فری دستیاب کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ نوری مشن/اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر مالیگاؤں کی طرف سے مختلف مواقع پر فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے، یہ کیمپ بارگاہِ سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ میں بطورِ خراجِ عقیدت ہے۔ یوں ہی "تاج الشریعہ کلینک" کے تینوں یونٹس کی طرف سے امدادی طرز پر خدمات کا سلسلہ مستقل جاری ہے۔ عوام سے مذکورہ دونوں کیمپوں سے استفادہ کی گزارش نوری مشن نے کی ہے۔ تفصیل کے لیے فرید رضوی سے 9273574090 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے-
_*Noorimission@info*_
***

*🔴سیف نیوز بلاگر*

*اسلام جمخانہ مالیگاؤں: جدید دور کا معیاری فٹنس مرکز* *پروفیشنلس کے لیے رات 2 بجے تک ٹریننگ کی سہولت*   *مالیگاؤں: ش...