Tuesday, 31 October 2023

چلئے چلئے ناسک عظیم الشان کانفرنس میں چلئے

الحمداللہ بڑی مسرت کی بات ہیک 06 نومبر 2023 بروز پیر، جی ایم سی ٹی کالج گراؤنڈ وڈالا روڈ ناسک میں ایک عظیم الشان کانفرنس بعنوان "شہنشاہ بغداد کانفرنس و جشن دستار مفتیان اسلام" کا انعقاد ہورہا ہے جس میں عالمی شہرت یافتہ عالم دین، داخل خانہ کعبہ، فضیلت الشیخ، قاضی القضاۃ فی الہند، آبرو اہلسنت، قائد اہلسنت، حضرت علامہ مفتی محمد عسجد رضا قادری صاحب قبلہ متعناللہ بطول حیاتہ و دیگر سادات کرام و مشائخین عظام اور علمائے کرام کی تشریف آوری ہورہی ہے ان قابل قدر معزز سادات کرام و مشائخین اور علمائے کرام کے دست مبارک سے فتنہ ارتداد کے اسباب و تدارک پر لاجواب کتاب کا اجراء عمل میں آئے گا جبکہ عنوان کے تحت سنجیدہ اور مدلل خطابات ہونگے. 
اعلیٰ حضرت فاؤنڈیشن مالیگاؤں اور مفتی اعظم فاؤنڈیشن آپ سے گزارش کرتی ہے کہ علم کے حصول اور علماء وہ مشائخ کی زیارت اور ملفوظات سے مستفیض ہونے کے لئے ضرور اس کانفرنس میں شرکت کریں جس کیلئے لکثری بس کا اہتمام کیا گیا آپ فوراً اپنی سیٹ بُک کروالیں.
کرایہ آمدورفت :- 350
روانگی :- دوپہر ساڑھے تین بجے سہارا ہاسپٹل کے پاس اپسرا ٹراویلس، آگرہ روڈ 
رابطہ کیلئے :- 
9226392764 حاجی آمین رضوی 
8149593303 محمد قربان رضوی 
9021809898 محمد مدثر حسین رضوی مالیگ 
9270301973 حافظ محمد نوید رضوی 
8668993652 محمد عارف رضا 
8983496330 محمد نوید رضوی 

منجانب :- مفتی اعظم فاؤنڈیشن و اعلیٰ حضرت فاؤنڈیشن مالیگاؤں

زمین پر جہنم: غزہ میں ہر پانچ منٹ میں ایک بچے کی جان جا رہی ہے

اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں کہا ہے کہ غزہ اس وقت زمین پر ایک جہنم کی سطح کو پہنچ چکا ہے۔ وہ سلامتی کونسل کے اجلاس کو اسرائیل کی غزہ پر مسلسل بمباری کے بعد پیدا شدہ صورت حال کے بارے میں بریف کر رہے تھے۔

سلامتی کونسل کا یہ اجلاس متحدہ عرب امارات کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات ان ملکوں میں سے ہے جنہوں نے ابراہم معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔ تاہم اسرائیل کی غزہ میں بمباری کے بعد ہر ملک کے لوگوں میں دکھ ،رنج اور تکلیف کو محسوس کیا جارہا ہے۔
البتہ امریکہ اور ان کے بعض یورپی اتحادی اسرائیل کی حمایت سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ امریکی ترجمان جان کربی نے ایک مرتبہ پھر امریکی موقف کا اعادہ کیا ہے کہ امریکہ غزہ میں جنگ بندی کے حق میں نہیں ہے۔

واضح رہے اسی موقف کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسلسل آنے والی قرار دادوں کی مخالفت کر رہا ہے۔ یہ صورت حال اس کے باوجود ہے کہ امریکہ میں اس وقت ڈیموکریٹس کی حکومت ہے جو انسانی حقوق، انسانی جانوں اور انسانیت کے حوالے سے زیادہ حساس ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔
اقوم متحدہ کے سفیر کے مطابق غزہ میں جاری بمباری کے باعث ہر پانچ منٹ بعد ایک فلسطینی بچہ مر رہا ہے۔ عالمی برادری کے سلامتی کونسل میں نمائندہ پندرہ ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے سفیر نے کہا ' آپ مزید کتنے دن انتظار کرنا چاہتے ہیں جب آپ یہ تسلیم کریں گے کہ غزہ میں بچوں کے خلاف جنگ جاری رکھی گئی ہے۔ ؟'

فلسطینی سفیر ریاض منصور جو اقوام متحدہ میں مستقل مبصر تعینات ہیں نے اپنی گفتگو میں بہت جذباتی انداز میں کہا ' ہمارے بچے بھی تم لوگوں کے بچوں ہی کی طرح ہیں۔ تمہارے بچے ( شاید) خدا کے بیٹے اور روشنی کے بیٹے ہیں ؟ '

فلسطینی سفیر کا کہنا تھا ' (پیر کے روز تک) تین ہفتوں کے دوران کم از کم 3500 فلسطینی بچے اسرائیل نے جاں بحق کر دیے ہیں۔ یہ تعداد 2019 سے اب پوری دنیا کے جنگی اور بد امنی والے علاقوں میں سالانہ بنیادوں پر قتل کیے جانےوالے بچوں کی تعداد سے زیادہ ہو رہی ہے۔ فلسطینی نمائندے نے مزید کہا 'غزہ میں فلسطینیوں کے لیے ہر منٹ زندگی سے موت کے فرق کے ساتھ آتا ہے ۔

اقوام متحدہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر یونیسیف کیتھرائن رسل نے فلسطینی سفیر کے سلامتی کونسل کے سامنے اس بیان کو تائید کے انداز میں دہراتے ہوئے کہا' جنگ میں اس نئی تیزی اور اضافے کی اصل قیمت بچوں کی زندگیاں جانے کی صورت ہو گی۔ وہ بچے جوبچے اس تشدد میں ہم سے کھو گئے یا جنہیں اس صورت حال نے ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ 
کیتھرائن رسل نے کہا 'بچوں کی ہلاکت کی تعداد ایسی تعداد ہے جو ہم سب کو ہمارے اندر تک ہلا دیتی ہے۔ ' واضح رہے اسرائیل نے غزہ پر حملوں میں مزید تیزی اور شدت پیدا کردی ہے۔ اس موقع پر اسرائیل اور امریکہ نے ہم زبان ہو کر کہا ہے کہ جنگ بندی نہیں کی جائے گی۔ دوسری جانب اب تک کی اطلاعات کے مطابق غزہ میں شہادتوں کی تعداد 9 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

راجستھان انتخاب

راجستھان اسمبلی انتخاب کے پیش نظر کانگریس نے اپنے امیدواروں کی چوتھی فہرست آج جاری کر دی۔ تازہ فہرست میں 56 امیدواروں کا نام شامل کیا گیا ہے۔ پارٹی نے قومی ترجمان گورو ولبھ کو ادے پور سے ٹکٹ دیا ہے اور مانویندر سنگھ کو سیوانا اسمبلی سیٹ سے امیدوار بنایا گیا ہے۔ راجستھان کی 200 اسمبلی سیٹوں میں سے اب تک کانگریس نے مجموعی طور پر 151 اسمبلی سیٹوں کے لیے امیدوار کا اعلان کر دیا ہے، اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ جلد ہی بقیہ 49 سیٹوں کے لیے بھی امیدواروں کی فہرست جاری کی جائے گی۔

امیدواروں کی جاری چوتھی فہرست کے مطابق اس بار کانگریس نے دھولپور ضلع کے بھسیڑی اسمبلی سیٹ سے سنجے کمار جاٹو کو امیدوار بنایا ہے اور موجودہ رکن اسمبلی و ایس سی کمیشن چیف کھلاڑی لال بیروا کا ٹکٹ کاٹ دیا ہے۔ سنجے جاٹو کو کانگریس نے 2019 میں لوک سبھا انتخاب میں اپنا امیدوار بنایا تھا، لیکن اب انھیں اسمبلی انتخاب میں کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کانگریس نے جسونت سنگھ کے بیٹے مانویندر سنگھ کی سیٹ بدلنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی نے مانویندر سنگھ کو باڑمیر کی سیوانہ سیٹ سے ٹکٹ دیا ہے۔ گزشتہ بار وہ وسندھرا راجے کے خلاف جھالاواڑ کی جھالراپاٹن سیٹ سے انتخابی میدان میں اترے تھے۔

منی پور میں موبائل انٹرنیٹ پر پابندی 5 نومبر تک بڑھا دی گئی

امپھال: منی پور حکومت نے سماج دشمن عناصر کی طرف سے نقصان دہ پیغامات، تصاویر اور ویڈیوز کو پھیلنے سے روکنے کے لیے منگل کے روز موبائل انٹرنیٹ پر پابندی میں مزید پانچ دن کی توسیع کر دی۔ موبائل انٹرنیٹ پر عائد پابندی اب 5 نومبر تک جاری رہے گی۔

وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے حال ہی میں اشارہ دیا تھا کہ حکومت اگلے چند دنوں میں اس پابندی کو واپس لینے پر غور کرے گی، جس کے بعد محکمہ داخلہ نے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں دو بار موبائل انٹرنیٹ پابندی میں توسیع کی۔ گزشتہ ہفتے ایک سرکاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے اس معاملے پر شہریوں، خاص طور پر طلباء اور نوجوانوں سے صبر کی اپیل کی تھی۔
گزشتہ ماہ طلباء کے احتجاج کے بعد منی پور حکومت نے 143 دن کے بعد پابندی ہٹائے جانے کے دو دن بعد 26 ستمبر کو موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا سروسز کو دوبارہ معطل کر دیا تھا، اس وقت سے پابندی کو ہر پانچ دن بعد بڑھایا گیا۔

محکمہ داخلہ کے نوٹیفکیشن میں منگل کو کہا گیا کہ پابندی کو اس خدشے کے بعد بڑھایا گیا ہے کہ کچھ سماج دشمن عناصر سوشل میڈیا کا بڑے پیمانے پر استعمال کرتے ہوئے تصاویر، نفرت انگیز تقاریر اور نفرت انگیز ویڈیوز پھیلا کر عوامی جذبات کو بھڑکا رہے ہیں، جس سے امن و امان کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔
پولیس کے ڈائریکٹر جنرل نے 30 اکتوبر کو کہا تھا کہ مرکزی سیکورٹی فورسز کی تعیناتی، عوامی اجلاس، مختلف مقامی کلبوں اور بلاک کی سطحوں پر میٹنگز، منتخب اراکین کی رہائش گاہوں پر حملے کی کوششیں اور سول سوسائٹی تنظیموں کے لیڈران کی مخالفت اب بھی جاری ہے۔

منی پور کے ہوم کمشنر ٹی رنجیت سنگھ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے، ’’اس بات کا خدشہ ہے کہ کچھ سماج دشمن عناصر جذبات بھڑکانے والی تصویریں، نفرت انگیز تقاریر اور نفرت انگیز ویڈیو پیغامات پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کر کر سکتے ہیں، جس سے ریاست میں امن و امان کی صورتحال پر سنگین اثر پڑ سکتا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ 3 مئی کو نسلی تشدد کے بعد ریاست بھر میں موبائل انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اگرچہ یہ پابندی 23 ستمبر کو ہٹا دی گئی تھی لیکن 26 ستمبر کو ایک لڑکی سمیت دو لاپتہ نوجوانوں کی لاشوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر منظر عام پر آنے اور طلباء کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے بعد پابندی دوبارہ عائد کرنا پڑی۔

مہاراشٹر: ریزرویشن تحریک سے بیک فٹ پر شندے حکومت

مہاراشٹر میں جاری مراٹھا ریزرویشن تحریک کے درمیان کئی مقامات پر پتھراؤ، توڑ پھوڑ اور آگ زنی کے واقعات کے ایک دن بعد منگل کو ایکناتھ شندے حکومت کی کابینہ نے مراٹھا ریزرویشن پر ریٹائرڈ جسٹس سندیپ شندے کمیٹی کے ذریعہ پیش ابتدائی رپورٹ کو منظوری دے دی۔ جالنہ میں غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر بیٹھے شیوبا تنظیم کے مراٹھا لیڈر منوج جرانگے پاٹل کے اہم مطالبات میں سے ایک مطالبہ یہ بھی تھا۔

جسٹس سندیپ شندے کمیٹی نے پیر کو نظام دور کی بنیاد پر کنبی-مراٹھا کاسٹ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے عمل پر اپنی رپورٹ دی تھی، کیونکہ گزشتہ ایک ماہ میں 1.72 کروڑ سے زیادہ دستاویزات کی جانچ میں سے 11530 ایسے سرٹیفکیٹ ملے تھے۔ اس سے مراٹھوں کو ’کنبی کاسٹ‘ سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا، جو انھیں کوٹہ کے لیے اہل بنا دے گا۔

کابینہ میٹنگ کی صدارت وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کی جس میں دونوں نائب وزرائے اعلیٰ دیویندر فڑنویس اور اجیت پوار بھی شریک ہوئے۔ میٹنگ میں مراٹھا کوٹہ سے متعلق دیگر معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پرانے ریکارڈ کے مطابق مراٹھوں کو ’کنبی کاسٹ سرٹیفکیٹ‘ جاری کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، اور پسماندہ طبقہ کمیشن مراٹھوں کی سماجی و تعلیمی پسماندگی کا پتہ لگانے کے لیے نئے ڈاٹا جمع کرے گا۔

اس درمیان تین ریٹائرڈ ججوں کا ایک مشاورتی پینل، جنھوں نے مراٹھا کوٹہ ایشو پر الگ الگ کمیٹی کی رپورٹ تیار کی ہے، سپریم کورٹ میں داخل کی جا رہی مجوزہ عرضی پر حکومت کی رہنمائی کرے گی، خاص طور سے کچھ خامیوں سے متعلق یہ یقینی بنانے کے لیے ہے کہ یہ قانونی جانچ کا سامنا کر سکے۔

نصیر الدین محمد ہمایوں

مغلیہ سلطنت کا دوسرا حکمران جس نے 30 دسمبر 1526ء سے 17 مئی 1540ء تک اور بعد ازاں 22 فروری 1555ء سے 27 جنوری 1556ء تک حکومت کی۔ مغلیہ سلطنت کے بانی ظہیرالدی


1530ء تا 1540ء اور پھر 1555ء تا 1556ء مغلیہ سلطنت کا حکمران۔ بانئ سلطنت ظہیر الدین بابر کا بیٹا تھا۔ اس کے تین اور بھائی کامران، عسکری اور ہندالی تھے۔ 17 مارچ، 1508ء میں کابل میں پیدا ہوا۔ اس کی والدہ کا نام ماہم بیگم تھا۔ ہمایوں نے ترک، فارسی اور عربی کی تعلیم حاصل کی۔ اسے حساب، فلسفہ، علم نجوم اور علم فلکیات سے خصوصی دلچسپی تھی۔ سپہ گری اور نظم و نسق کی اعلیٰ تربیت حاصل کی اور صرف 20 سال کی عمر میں بدخشاں کا گورنر مقرر ہوا۔ اس نے پانی پت اور کنواہہ کی لڑائیوں میں شمولیت اختیار کی۔ اس کی خدمات کے صلے میں اسے حصار فیروزہ کا علاقہ دے دیا گیا۔ 1527ء کے بعد اسے دوبارہ بدخشاں بھیج دیا گیا۔ 1529ء جب وہ آگرہ واپس لوٹا تو اسے سنبھل کی جاگیر کے انتظامات سونپے گئے۔


بابر کی وفات کے بعد نصیر الدین ہمایوں 29 دسمبر 1530ء کو تخت نشین ہوا۔ بابر کی آخری علالت کے دوران وزیر اعظم نظام الدین خلیفہ نے سازش کی کہ مہدی خواجہ، جو ہمایوں کا بہنوئی اور تجربہ کار سپہ سالار تھا، کو تخت پر بٹھادیا جائے لیکن یہ سازش ناکام رہی اور بابر نے پہلے ہی امرا کو وصیت کی کہ وہ ہمایوں کو تخت نشین کریں اور اس سے وفاداری نبھائیں۔ اس طرح بابر کی وفات پر ہمایوں تخت نشین ہوا۔

ورثے میں ملا ہوا تخت ہمایوں کے لیے پھولوں کی سیج ثابت نہ ہوا۔ بابر کو اتنی فرصت ہی نہ ملی کہ وہ اپنی پوزیشن اور حکومت کو مجتمع و مستحکم کرتا اور یہی غیر مستحکم حکومت ہمایوں کی مشکلات کا باعث بنی۔

بہت سے مورخین کی رائے میں ہمایوں نے خود متعدد فاش غلطیوں کا ارتکاب کیا اور اپنے کردار کی خامیوں کے باعث اسے مشکلات سے دوچار ہونا پڑا اور اپنی سلطنت سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔
بابر نے بستر مرگ پر ہمایوں کو یہ وصیت کی تھی کہ وہ اپنے بھائیوں سے فیاضانہ سلوک کرے اور ہمایوں نے تخت نشین ہوتے ہی کچھ زیادہ فیاضی کا مظاہرہ کیا۔ اس نے اپنی سلطنت بھائیوں میں تقسیم کردی۔ اس نے کامران مرزا کو کابل اور قندھار، ہندال کو میوات اور عسکری کو سنبھل کا علاقہ بطور جاگیر دے دیے۔ اپنے چچیرے بھائی سلیمان مرزا کو بدخشاں کا علاقہ عطا کیا۔ ہمایوں کے اس فیاضانہ سلوک کے باوجود اس کے بھائی مطمئن نہ ہوئے اور انہوں نے ہمایوں کا ساتھ دینے کی بجائے اس کے لیے مشکلات پیدا کیں۔ کامران نے بعد میں پنجاب پر قبضہ کر لیا۔ ہمایوں نے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی۔ بلکہ حصار فیروزہ کا علاقہ بھی اس کے حوالے کر دیا۔ یہ ہمایوں کی سیاسی غلطی تھی کہ اس نے اپنے اہم علاقے فوجی قوت کے حامل تھے۔ حصار فیروزہ کا پایۂ تخت اور کابل و قندھار کے درمیان ایک اہم فوجی چوکی تھا اور اس علاقے کے ہاتھ سے نکل جانے سے اس کی فوجی طاقت کمزور پڑ گئی۔ ان علاقوں کی آمدنی ہاتھ سے چلی جانے سے مالی نقصان بھی ہوا۔

ہندوستان کی حکومت دوبارہ حاصل کرنے کے بعد ہمایوں طویل عرصہ زندہ نہ رہاوہ ایک شام کو اپنے کتب خانہ کی سیڑھیاں اتر رہاتھا کہ اذان مغرب کی آواز سنی وہ سیڑھیوں پر ہی رک گیا مگر بدقسمتی سے اس کی لاٹھی پھسل گئی اور وہ سیڑھیوں سے گر کر شدید زخمی ہو گیا اور انہیں زخموں سے اس کا انتقال ہو گیا۔ مشہور یورپی مؤرخ لین پول کے مطابق “اس نے تما م عمر ٹھوکریں کھائیں اور بالآخر ٹھوکر کھاکر مرا“

سبزپتوں والی سبزیاں کے حیرت انگیز فوائد۔

سبز پتوں والے سبزیاں وٹامنز، معدنیات اور فائیٹو نیوٹرنٹس سے بھرے طاقتور سپر فوڈز ہوتے ہیں۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹ وٹامن سی، ای اور بیٹا کیروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں جو ہمارے خلیوں کی حفاظت کرتے ہیں اور کینسر کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ یہ فولیٹ سے بھی بھرپور ہوتے ہیں، اس میں شامل بی وٹامن جو دل کی صحت کو بڑھاتا ہے اور پیدائشی نقص کو وٹامن کے روکنے میں مدد کرتا ہے، جو ہڈیوں کی صحت کے لئے فائدے مند ثابت ہوسکتا ہے۔
سبز پتوں والی سبزیاں میں آئرن، میگنیشیم، کیلشیم اور پوٹاشیم جیسے بہت سارے فائبر اور معدنیات ہوتے ہیں، جو سب کا ہمارے جسم میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں کولیسٹرول، سوڈیم اور کاربوہائیڈریٹ بھی کم ہوتے ہیں۔

آنتوں کی نقل و حرکت کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہیں۔

شہری حدود میں چوروں ڈکیتوں کے حوصلے بلند

شہر عزیز میں روزانہ چوری کی وارداتیں ہورہی ہیں۔راہ چلتے لوٹ مار ، گھروں کارخانوں مسجدوں میں گھس کر چوری عام بات ہوگئ ہے۔ مویشی ، نقدی ،زیور ، سائیکل ،موٹر سائیکل ، رکشہ اور حیرت انگیز طور پر ٹرک تک چوری ہوجارہی ہیں گویا چور اتنے باحوصلہ ہیں کہ بس انسان کو اغوا نہیں کررہے ہاں مزاحمت کرنے والوں پر حملہ ضرورکردیتے ہیں۔اگر اس پر روک نہیں لگی تو خدانخواستہ یہ شہر میناروں کی بجاۓ چور بھامٹوں کا شہر کہلاۓگا۔

لگاتار پچھلے تین جمعہ رات دو بجے سے صبح چھ بجے کے درمیان دیانہ کے آخری حصے کھڑکی روڈ سے قریب کارخانوں کی پہیہ کھود کر چور پورے کارخانے کی پاورلوم موٹر ،تاکھے کوئن کے تھیلے غائب کردے رہے ہیں۔اب کارخانہ داروں نے رات میں لوم بند ہونے کے بعد صبح تک ڈیوٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

کل کارپوریشن کے سامنے گلی میں دن دہاڑے ڈبل سیٹ موٹر سائیکل سوارایک شخص سے ایک لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہوگئے۔رات میں ناچیز کے گھر کےبازو میں ایک چور باہر سے اوپری منزلہ مالے پر جارہا تھا۔افراد خانہ کو بھنک لگی تو اوپر سے ہی کود کر فرار ہوگیا۔

اسی جمعہ کو بھائی بینک گیا۔کیشئر نے مشین سے نوٹ کاؤنٹ کرکے دے دیا۔بھیڑ بھاڑ اور جمعہ کے دن کی وجہ سے وہاں رقم گن نہیں سکا۔گھر آکر دیکھا تو پانچ سو کی نوٹوں کے بیچ سو روپے کی ایک نوٹ تھی۔واپس پہنچ کر شکایت کی توکیشئر اور مینیجر نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ کاؤنٹر چھوڑدینے کے بعد ہم ذمہ دار نہیں۔اتنی تسلی دی کہ کیمرہ چیک کرنے کے بعد پتہ چل گیا کہ کس کے بنڈل میں یہ ایک نوٹ کا فراڈ ہوا تو تمہیں چارسو روپے دے دیے جائیں گے ورنہ نہیں۔

پاورلوم پر شدید مندی کی وجہ سے دیوالی پر آٹھ دن کاروبار بند رکھنے کی خبریں آرہی ہیں۔آنکھوں کے سامنے اندھا بناکر لوٹ لےرہے ہیں۔آگے بند میں کیا ہوگا۔خدا خیرکرے ۔شہریان حددرجہ محتاط رہیں۔اپنی چیزوں کی خود ہی حفاظت کریں۔سیاسی لیڈران اپنے مسائل سے نہیں نکل پارہے۔ ان کیلیے یہ معاملات کوئی اہمیت رکھتے بھی نہیں ہیں۔
ہاں جب وہ اپنے مسائل سے نکل جائیں تو امید ہیکہ وہ بھی غریب عوام کا کچھ خیال کرلیں گے۔

بہرحال شہر کے سرکردہ افراد وتنظیمیں پولس پر دباؤ بنائیں کہ وہ عادی چوروں پر شکنجہ کسیں۔چوروں کے پھیلے ریکیٹ کو بے نقاب کریں۔ان پر معمولی کارروائی کی بجاۓ انہیں قابل عبرت سزائیں دلوائیں ۔تاکہ چور اچکوں کی دہشت کم ہو۔

اعظم خان کو جھٹکا

لکھنؤ: یوگی حکومت نے جیل میں بند ایس پی لیڈر اعظم خان کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔ کابینہ اجلاس میں حکومت نے اعظم خان کی جوہر یونیورسٹی کو دی گئی زمین چھین لی ہے۔ ایس پی حکومت کے دوران اعظم نے رام پور میں مرتضیٰ ہائر سیکنڈری اسکول کی عمارت سمیت پورا کیمپس مولانا محمد جوہر ٹرسٹ کو 99 سال کی لیز پر دیا تھا۔

اعظم خان نے سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ ایک معاہدہ بھی کیا تھا، حکومت نے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے لیز کو منسوخ کر دیا ہے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں منگل کو صبح 11 بجے لوک بھون میں کابینہ کی میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ میں مختلف محکموں کی تقریباً ایک درجن تجاویز پر غور کیا گیا، جس میں محکمہ تعلیم کی جانب سے اس اراضی کی تجویز بھی شامل تھی۔ اس تجویز پر غور کرتے ہوئے حکومت نے ایک جھٹکے میں زمین واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس فیصلے کے تحت اعظم خان کے دفتر کے ساتھ رام پور پبلک اسکول کی زمین بھی خالی ہو جائے گی۔ آپ کو بتا دیں کہ بی جے پی ایم ایل اے آکاش سکسینہ نے یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔ اس میں ایم ایل اے نے الزام لگایا تھا کہ اعظم خان نے لیز کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔ اعظم خان نے توپخانہ روڈ پر واقع سرکاری زمین پر پارٹی دفتر دارالعوام اور رام پور پبلک اسکول بنایا تھا، یہ زمین بھی لیز پر تھی۔ اب لیز منسوخ ہونے کے بعد حکومت جلد ہی اسے اپنے قبضے میں لے لے گی۔

الزام ہے کہ اعظم خان نے ایس پی حکومت میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے گورنمنٹ مرتضیٰ ہائر سیکنڈری اسکول کی عمارت اور زمین محکمہ تعلیم سے لیز پر لی تھی۔ اسی وقت دارالعوام اور رام پور پبلک اسکول نے توپخانہ روڈ پر اپنا دفتر قائم کیا تھا۔ دراصل، جس عمارت میں دارالعوام واقع ہے، وہاں ڈسٹرکٹ اسکول انسپکٹر کا دفتر تھا، وہیں رام پور پبلک اسکول کی عمارت میں، ڈسٹرکٹ بیسک ایجوکیشن آفیسر کا دفتر تھا۔

اعظم نے اس عمارت کو محمد علی جوہر یونیورسٹی کے نام پر 2012 میں لیز پر حاصل کیا تھا۔ اس لیز ڈیڈ کے پوائنٹ نمبر 7 میں واضح طور پر لکھا ہے کہ الاٹ کی گئی زمین پر یونیورسٹی بنائی جائے گی اور ایک سال کے اندر اس کا کام شروع کر دیا جائے گا۔ اس میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ یہ زمین کسی اور استعمال کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔ اسی بنیاد پر ایم ایل اے نے ڈی ایم کو شکایت کی تھی۔
ڈی ایم نے جانچ کر کے رپورٹ حکومت کو بھیج دی۔ اب اس رپورٹ کی بنیاد پر کابینہ نے لیز منسوخ کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سرکاری املاک کو پہنچنے والے نقصان کی جانچ کے لیے ڈی ایم رویندر کمار ماندڑ کی قیادت میں ایک انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔

حماس-اسرائیل جنگ کے درمیان چین نے دنیا کے نقشہ سے اسرائیل کا نام ہٹایا

غزہ پٹی میں اسرائیل نے حملہ تیز کر دیا ہے جس سے ہلاکتوں میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ اس درمیان خبر سامنے آ رہی ہے کہ چین نے اپنے آن لائن عالمی نقشہ سے اسرائیل ملک کا نام ہی ہٹا دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین کی کمپنیوں بائیڈو اور علی بابا کے آن لائن نقشوں سے اسرائیل کا نام غائب ہے۔ بائیڈو کے نقشے میں اسرائیل اور فلسطین کی سرحدوں کو تو دکھایا گیا ہے، لیکن نقشہ سے دونوں کے نام ندارد ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی زبان والے مذکورہ نقشوں میں لکژمبرگ جیسے چھوٹے ملک کا نام ہے لیکن اسرائیل جیسے اہم ملک کا نام نہ ہونا کئی سوال کھڑے کر رہا ہے۔ علی بابا یا بائیڈو دونوں ہی کمپنیوں نے ابھی تک اس مسئلہ پر صفائی نہیں دی ہے۔
غور طلب بات یہ ہے کہ اسرائیل-حماس جنگ کے درمیان چینی حکومت نے جو بیان جاری کیا تھا اس میں حماس کے حملے کی مذمت نہیں کی گئی تھی اور فلسطین کی حمایت کی گئی تھی۔ اس معاملے میں چین کو تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔ بعد میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اسرائیلی ہم منصب ایلی کوہینے کے ساتھ ہوئی بات چیت میں اعتراف کیا کہ اسرائیل کو اپنی حفاظت کا پورا حق ہے
بہرحال، چین کے عام شہری بھی دونوں کمپنیوں کے اس قدم سے حیران ہیں۔ حالانکہ یہ واضح نہیں ہے کہ چین کے نقشوں سے اسرائیل کا نام پہلے سے ہی غائب تھا یا 7 اکتوبر کے بعد شروع ہوئی جنگ کے بعد ہٹایا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نقشہ سے اسرائیل کا نام ہٹائے جانے کی خبر پھیلنے کے بعد ہنگامہ ہونے کے باوجود چینی حکومت نے ابھی تک کوئی صفائی نہیں دی ہے۔

منی پور میں حالات پھر دگرگوں

منی پور میں حالات معمول پر آنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مہینوں سے جاری نسلی تشدد نے سینکڑوں لوگوں کی جان لے لی ہے اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق منگل کے روز ایک پولیس افسر کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق منی پور کے موریہہ میں مشتبہ شورش پسندوں کی گولی لگنے سے ایک پولیس افسر کی موت ہو گئی ہے۔ یہ حادثہ تب پیش آیا جب موریہہ سب ڈویژنل پولیس افسر (ایس ڈی پی او) چنگتھم آنند سرحد سے ملحق شہر کے مشرقی میدان میں ایک نوتعمیر ہیلی پیڈ کا جائزہ لے رہے تھے۔

بتایا جاتا ہے کہ ایس ڈی پی او آنند کو گولی لگنے کے بعد موریہہ کے ایک پرائمری ہیلتھ سنٹر لے جایا گیا جہاں انھوں نے دم توڑ دیا۔ پولیس نے شورش پسندوں کو پکڑنے کے لیے مہم شروع کر دی ہے۔ منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے اس واقعہ پر کہا ہے کہ وہ آنند کے بہیمانہ قتل سے افسردہ ہیں۔ ایکس ہینڈل پر وہ لکھتے ہیں کہ ’’آج صبح موریہہ پولیس کے او سی، ایس ڈی پی او چنگتھم آنند کے بہیمانہ قتل سے بہت افسردہ ہوں۔ لوگوں کی خدمت اور سیکورٹی کے تئیں ان کی خود سپردگی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جرائم پیشوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ یہ حادثہ کئی شہری و سماجی تنظیموں، خصوصاً موریہہ واقع تنظیموں کے ذریعہ سرحدی شہر سے سیکورٹی اہلکاروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیے جانے کے کچھ ہفتہ بعد پیش آیا ہے۔ منی پور پولیس نے میتئی طبقہ کے ذریعہ چھوڑے گئے گھروں سے گزشتہ کچھ دنوں میں فرنیچر اور دیگر گھریلو سامان چرانے اور ناجائز طور سے ہندوستانی علاقہ میں داخل ہونے کے الزام میں میانمار کے 10 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

*🔴سیف نیوز بلاگر*

*اسلام جمخانہ مالیگاؤں: جدید دور کا معیاری فٹنس مرکز* *پروفیشنلس کے لیے رات 2 بجے تک ٹریننگ کی سہولت*   *مالیگاؤں: ش...