منی پور میں حالات معمول پر آنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مہینوں سے جاری نسلی تشدد نے سینکڑوں لوگوں کی جان لے لی ہے اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق منگل کے روز ایک پولیس افسر کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق منی پور کے موریہہ میں مشتبہ شورش پسندوں کی گولی لگنے سے ایک پولیس افسر کی موت ہو گئی ہے۔ یہ حادثہ تب پیش آیا جب موریہہ سب ڈویژنل پولیس افسر (ایس ڈی پی او) چنگتھم آنند سرحد سے ملحق شہر کے مشرقی میدان میں ایک نوتعمیر ہیلی پیڈ کا جائزہ لے رہے تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ ایس ڈی پی او آنند کو گولی لگنے کے بعد موریہہ کے ایک پرائمری ہیلتھ سنٹر لے جایا گیا جہاں انھوں نے دم توڑ دیا۔ پولیس نے شورش پسندوں کو پکڑنے کے لیے مہم شروع کر دی ہے۔ منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے اس واقعہ پر کہا ہے کہ وہ آنند کے بہیمانہ قتل سے افسردہ ہیں۔ ایکس ہینڈل پر وہ لکھتے ہیں کہ ’’آج صبح موریہہ پولیس کے او سی، ایس ڈی پی او چنگتھم آنند کے بہیمانہ قتل سے بہت افسردہ ہوں۔ لوگوں کی خدمت اور سیکورٹی کے تئیں ان کی خود سپردگی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جرائم پیشوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ یہ حادثہ کئی شہری و سماجی تنظیموں، خصوصاً موریہہ واقع تنظیموں کے ذریعہ سرحدی شہر سے سیکورٹی اہلکاروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیے جانے کے کچھ ہفتہ بعد پیش آیا ہے۔ منی پور پولیس نے میتئی طبقہ کے ذریعہ چھوڑے گئے گھروں سے گزشتہ کچھ دنوں میں فرنیچر اور دیگر گھریلو سامان چرانے اور ناجائز طور سے ہندوستانی علاقہ میں داخل ہونے کے الزام میں میانمار کے 10 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔