شہر عزیز میں روزانہ چوری کی وارداتیں ہورہی ہیں۔راہ چلتے لوٹ مار ، گھروں کارخانوں مسجدوں میں گھس کر چوری عام بات ہوگئ ہے۔ مویشی ، نقدی ،زیور ، سائیکل ،موٹر سائیکل ، رکشہ اور حیرت انگیز طور پر ٹرک تک چوری ہوجارہی ہیں گویا چور اتنے باحوصلہ ہیں کہ بس انسان کو اغوا نہیں کررہے ہاں مزاحمت کرنے والوں پر حملہ ضرورکردیتے ہیں۔اگر اس پر روک نہیں لگی تو خدانخواستہ یہ شہر میناروں کی بجاۓ چور بھامٹوں کا شہر کہلاۓگا۔
لگاتار پچھلے تین جمعہ رات دو بجے سے صبح چھ بجے کے درمیان دیانہ کے آخری حصے کھڑکی روڈ سے قریب کارخانوں کی پہیہ کھود کر چور پورے کارخانے کی پاورلوم موٹر ،تاکھے کوئن کے تھیلے غائب کردے رہے ہیں۔اب کارخانہ داروں نے رات میں لوم بند ہونے کے بعد صبح تک ڈیوٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کل کارپوریشن کے سامنے گلی میں دن دہاڑے ڈبل سیٹ موٹر سائیکل سوارایک شخص سے ایک لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہوگئے۔رات میں ناچیز کے گھر کےبازو میں ایک چور باہر سے اوپری منزلہ مالے پر جارہا تھا۔افراد خانہ کو بھنک لگی تو اوپر سے ہی کود کر فرار ہوگیا۔
اسی جمعہ کو بھائی بینک گیا۔کیشئر نے مشین سے نوٹ کاؤنٹ کرکے دے دیا۔بھیڑ بھاڑ اور جمعہ کے دن کی وجہ سے وہاں رقم گن نہیں سکا۔گھر آکر دیکھا تو پانچ سو کی نوٹوں کے بیچ سو روپے کی ایک نوٹ تھی۔واپس پہنچ کر شکایت کی توکیشئر اور مینیجر نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ کاؤنٹر چھوڑدینے کے بعد ہم ذمہ دار نہیں۔اتنی تسلی دی کہ کیمرہ چیک کرنے کے بعد پتہ چل گیا کہ کس کے بنڈل میں یہ ایک نوٹ کا فراڈ ہوا تو تمہیں چارسو روپے دے دیے جائیں گے ورنہ نہیں۔
پاورلوم پر شدید مندی کی وجہ سے دیوالی پر آٹھ دن کاروبار بند رکھنے کی خبریں آرہی ہیں۔آنکھوں کے سامنے اندھا بناکر لوٹ لےرہے ہیں۔آگے بند میں کیا ہوگا۔خدا خیرکرے ۔شہریان حددرجہ محتاط رہیں۔اپنی چیزوں کی خود ہی حفاظت کریں۔سیاسی لیڈران اپنے مسائل سے نہیں نکل پارہے۔ ان کیلیے یہ معاملات کوئی اہمیت رکھتے بھی نہیں ہیں۔
ہاں جب وہ اپنے مسائل سے نکل جائیں تو امید ہیکہ وہ بھی غریب عوام کا کچھ خیال کرلیں گے۔