وقف ترمیمی بل: ’بغیر مطلب مائیک بجا کر جھوٹی باتیں پھیلانا غلط‘، کیوں بھڑکے کرن رجیجو، اویسی نے کیا کہا؟
نئی دہلی : وقف بورڈ سے متعلق قانون میں ترمیم کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد سے ملک کی سیاست دو گروپوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔ حکومت اس میں ترمیم کر کے اسے جدید دور کے مطابق بنانے کا دعوی کررہی ہے تو دوسری طرف ایک گروپ ایسا ہے جو اس کو جوں کا توں رکھنے کے حق میں ہے۔ اس پر کافی بحث بھی ہوئی۔ اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت ہوئی اور اب اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ساتھ ہی اس حوالے سے سیاست بھی عروج پر پہنچ چکی ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی اس معاملے پر مسلسل بیانات دے رہے ہیں اور اس کی مخالفت کررہے ہیں ۔ تو وہیں اب مرکزی وزیر کرن رجیجو نے مخالفین کو جواب دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغیر کسی وجہ کے جھوٹ پھیلانا غلط ہے۔ جب یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا تب دیکھئے گا کہ اس میں کیا دفعات ہیں۔
وقف ترمیمی بل کے مسودے کے حوالے سے قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ تقریباً ہر روز ہر طرف سے کوئی نہ کوئی بیان سامنے آرہا ہے۔ اب مرکزی وزیر کرن رجیجو نے اس پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ رجیجو نے کہا کہ ہم آپ کو بتائیں گے کہ وقف بل کب آئے گا اور ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ بلا وجہ مائیک بجا بجا کر ہر کالونی کالونی میں جھوٹ پھیلانا غلط ہے۔ ہمارا ملک آئین اور قانون سے چلتا ہے۔ ایسے میں کیا کسی کی مسجد، زمین یا قبرستان چھینا جا سکتا ہے؟ جب میں ایوان میں بل پیش کروں گا تب باتوں کو غور سے سنئے گا۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہا؟
وہیں اے آئی ایم آئی ایم کے سپریمو اور ممبر پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے وقف ترمیمی بل پر بڑا بیان دیا ۔ اویسی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کا نام وقف لوٹیرا قانون ہونا چاہیے۔ وقف بورڈ کو ختم کرنے ، درگاہوں، مساجد، خوانقاہوں اور جائیدادوں کو چھیننے کے لیے سرکار یہ قانون لا رہی ہے۔ میں انہیں (نتیش کمار، چراغ پاسوان، چندرابابو نائیڈو اور جینت چودھری) کو خبردار کر رہا ہوں کہ اگر وہ وقف بل کی حمایت کی تو مسلمان انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔
بتا دیں کہ اویسی سمیت اپوزیشن کیمپ کے دیگر لیڈر وقف بل کی مسلسل مخالفت کر رہے ہیں۔
زلزلہ سے ہل گیا میانمار، ہندوستان نے فورا بھیجی مدد، ’’آپریشن برہما‘‘ نام کیوں؟ پیچھے کی پوری کیا ہے پوری کہانی
نئی دہلی: ہندوستان نے زلزلے سے متاثرہ میانمار کے لیے اپنا دل کھول دیا ہے۔ ہندوستان نے میانمار میں راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مدد کے لیے ‘آپریشن برہما’ کے تحت دو بحری جہاز بھیجے ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ ایک فیلڈ اسپتال ہوائی جہاز کے ذریعے بھیجا جائے گا۔ ایک بریفنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ انسانی امداد کے اس آپریشن کے حصے کے طور پر ہندوستانی بحریہ کے مزید دو جہاز بھیجے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی امداد اور قدرتی آفات سے متعلق امداد (ایچ اے ڈی آر) کو ہوائی جہاز سے بھیجے جانے کے علاوہ، 118 رکنی فیلڈ اسپتال آگرہ سے ہفتہ کو روانہ ہونے کی امید ہے۔ آپریشن برہما کے تحت فیڈرل ڈیزاسٹر کنٹیجنسی فورس کے اہلکاروں کو پڑوسی ملک کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے زلزلہ سے بچاؤ کے آلات جیسے مضبوط کنکریٹ کٹر، ڈرل مشین، ہتھوڑے، پلازما کٹنگ مشین وغیرہ کے ساتھ تعینات کیا جا رہا ہے۔آپریشن برہما کیوں نام ؟
رندھیر جیسوال نے مزید کہا کہ آج ہم نے آپریشن برہما کا آغاز کیا ہے۔ برہما تخلیق کے دیوتا ہیں، ایک ایسے وقت میں جب ہم تباہی کے بعد میانمار کی حکومت اور میانمار کے لوگوں کے لیے تباہی کے بعد ملک کی تعمیر نو کے لیے مدد کا ہاتھ بڑھا رہے ہیں۔ آپریشن کے اس خاص نام کا ایک خاص مطلب ہے۔ پہلا طیارہ 15 ٹن امدادی سامان لے کر پہلا طیارہ ہنڈن ایئرفورس بیس سے صبح تقریباً 3 بجے اڑا۔ یہ صبح آٹھ بجے ہندوستانی وقت کے مطابق ینگون پہنچا ۔ ہمارے سفیر امدادی سامان لینے کے لیے وہاں گئے تھے اور اس کے بعد انہوں نے اسے ینگون کے وزیر اعلیٰ کے حوالے کیا۔وہیں دہلی کے قریب غازی آباد میں واقع 8ویں این ڈی آر ایف بٹالین کے کمانڈنٹ پی کے تیواری اربن سرچ اینڈ ریسکیو (یو ایس اے آر) ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ این ڈی آر ایف کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (آپریشنز) محسن شہیدی نے وزارت خارجہ کے ذریعہ منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگلے 24-48 گھنٹے فورس کے لیے “انتہائی اہم” ہیں ۔
بی جے پی مسلمانوں کو زہر دینا چاہتی ہے یا...ادھو ٹھاکرے کے تیکھے سوال، کیا ملے گا جواب؟
ممبئی: شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے جمعرات کو کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو واضح کرنا چاہئے کہ آیا وہ مسلمانوں کو زہر دینا چاہتی ہے یا کھانا۔ ٹھاکرے نے یہ بات ریاستی اسمبلی کا بجٹ اجلاس ختم ہونے کے ایک دن بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہی، جس میں مسلم خاندانوں کے لیے ‘سوغات مودی’ پروگرام کو لے کر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ ٹھاکرے نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی نے کئی سالوں تک اسلام کے خلاف زہر پھیلایا اور اب وہ چاہتی ہے کہ مسلم کمیونٹی اس کے حق میں ووٹ دے۔ ٹھاکرے نے کہا کہ کیا ان کا ‘سوغات ستہ’ بہار کے انتخابات تک محدود رہے گا یا یہ ہمیشہ جاری رہے گا؟ بی جے پی کو یہ بھی اعلان کرنا چاہئے کہ اس نے ہندوتوا کو چھوڑ دیا ہے۔
ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ وہ بی جے پی کے ہندوتوا حامیوں کے ذریعہ مسلم گھروں میں جاکر سوغات مودی کٹس تقسیم کرنے کی تصاویر دیکھنا چاہیں گے۔ بی جے پی کے سابق حلیف ٹھاکرے نے کہا کہ جب شیوسینا کو مسلم ووٹروں کی زبردست حمایت ملی تو شور مچایا گیا کہ میں نے ہندوتوا چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے ‘ستہ جہاد’ جیسے الفاظ بھی بنائے۔ لیکن اب وہی لوگوں نے اپنا موقف بدل لیا ہے۔فرقہ وارانہ مسائل پر بی جے پی کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو پولیس کارروائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان کے گھروں کو جلا دیا جاتا ہے اور ہندوؤں کو صرف مسلمانوں کے خلاف فسادات بھڑکانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
کنال کامرا کا ذکر کیا
انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت نے مزاحیہ اداکار کنال کامرا کو “غدار” کی توہین کرنے پر طلب کیا لیکن چھترپتی شیواجی مہاراج کی “توہین” کرنے پر اداکار راہل سولاپورکر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔
ٹھاکرے نے نامہ نگاروں سے کہا کہ “جب ‘غدار’ (ایکناتھ شندے کا بظاہر حوالہ) کے خلاف تبصرے کیے گئے تو جس اسٹوڈیو میں یہ پروگرام ریکارڈ کیا گیا تھا، اس پر حملہ کیا گیا اور کامرا دو سمن بھیجے گئے (شندے کو مبینہ طور پر بدنام کرنے کے لیے)۔ لیکن کیا شیواجی مہاراج کی مبینہ توہین کرنے والے راہل سولاپورکر کو ایک بھی سمن جاری کیا گیا تھا؟ادھو ٹھاکرے نے لفظ غدار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ آپ کو کامرا کے خلاف کارروائی کرنے کا کیا حق ہے؟ آپ کس کی شبیہ بچانے کی کوشش کررہے ہیں ؟۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’آپ ایک غدار کی توہین کرنے کیلئے کنال کامرا کو دو بار طلب کرتے ہیں، لیکن راہل سولاپورکر کو ایک باربھی نہیں بلاتے ‘‘۔