Wednesday, 18 December 2024

پربھنی میں تشدد اور پولیس حراست میں موت: ایم پی جے نے تحقیقات کا مطالبہ کیا



ممبئی: ملک کی اہم عوامی تحریک، مومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس فار ویلفیئر (ایم پی جے) نے مہاراشٹر کے پربھنی میں حالیہ تشدد اور پولیس حراست میں ایک شخص کی موت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم نے ریاست کے مختلف اضلاع میں ضلع افسران کے ذریعے وزیراعلیٰ کو میمورنڈم پیش کرتے ہوئے اس معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

غور طلب ہے کہ 10 دسمبر کو پربھنی میں بابا صاحب ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے مجسمے کے قریب آئین کی نقل کو توڑے جانے کے بعد شروع ہونے والے تشدد میں کئی افراد زخمی ہوئے اور ذاتی و عوامی املاک کو نقصان پہنچا۔ اس تشدد کے دوران پولیس نے کئی افراد کو حراست میں لیا تھا، جن میں سے ایک شخص سوم ناتھ سور یونشی کی پولیس حراست میں موت ہوگئی۔
در حقیقت، متوفی سوم ناتھ سور یونشی کے خاندان سمیت مقامی کمیونٹی نے الزام لگایا ہے کہ سور یونشی کی موت پولیس حراست میں ہوئی ہے اور اس معاملے میں پولیس کا کردار مشکوک ہے۔

ایم پی جے نے مہاراشٹر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی، غیر جانبدار اور آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں تاکہ سوم ناتھ سور یونشی کی موت کی اصل وجوہات کا پتہ چل سکے۔ اگر تحقیقات میں کسی بھی قسم کی غلطی یا غیر فطری موت کا انکشاف ہوتا ہے، تو مجرموں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے۔

ایم پی جے نے اس واقعہ کی بھی گہری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جس کی وجہ سے آئین کی نقل کو نقصان پہنچایا گیا۔ تاکہ اس واقعہ کے پیچھے کے حالات اور ذمہ دار افراد کا پتہ لگا کر مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکا جا سکے۔

ایم پی جے کے جنرل سکریٹری، افسر عثمانی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، "ہم مہاراشٹر حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے میں فوری مداخلت کر کے انصاف کو یقینی بنائے۔" انہوں نے کہا کہ پربھنی میں امن اور ہم آہنگی کو بحال کرنے کے لئے تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا جانا چاہئے۔

ایم پی جے کے ریاستی صدر، محمد سراج نے اس معاملے پر اپنا خیال ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی نقل اور بابا صاحب ڈاکٹر بھیمراؤ امبیڈکر کے مجسمے کو نقصان پہنچانا ایک شرمناک اور مذموم فعل ہے۔ یہ نہ صرف ہمارے جمہوری اقدار پر حملہ ہے بلکہ ملک کے بانیوں کی بھی توہین ہے۔
یہ واقعہ فطری طور پر لوگوں میں غصہ پیدا کرنے والا ہے، لیکن ہمیں پرامن طریقے سے احتجاج درج کرانا چاہئے۔ ہمیں کبھی بھی آئین کی اخوت جیسے قیمتی اصول کو نہیں فراموش کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات آئین کے بارے میں لاعلمی کے نتیجے ہیں۔ ہمارا آئین نہ صرف دنیا کا بہترین آئین ہے بلکہ ایک زندہ دستاویز بھی ہے۔ یہ ہمارے سماجی اقدار اور آرزؤں کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہمارے روزمرہ کے زندگی میں اور سماجی، اقتصادی و سیاسی نظام میں آئینی اقدار نظر آنی چاہئے۔

اس لئے ہم حکومت سے یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ آئین کی اہمیت کو عوام تک پہنچانے کے لئے وسیع پیمانے پر آگاہی مہم چلائی جائے۔

*🔴سیف نیوز بلاگر*

حضرت مولانا حافظ سعید احمد ملی کا وصال امت کا خسارہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم     رہ کے دنیا میں بشر کو نہیں زیبا غفلت      موت کا...