Thursday, 28 March 2024

مالیگاؤں کے تین سو عازمین کا قافلہ مکہ مدینہ میں

الحمدللہ ماسٹرحج عمرہ ٹور کا شہر مالیگاؤں سے سب سے بڑا کافلہ 300 معتمرین پر مشتمل بڑی ہی کامیابی کے ساتھ مکہ مکرمہ میں مقیم ہے 300 زائرین کا روزانہ سحری افطار اور رات کے کھانے کا بہترین انتظام کیا جا رہا ہے زائرین کی تمام شھولیات کا حاجی شھاب جلیس اور حاجی شفیق مکہ کی جانب سے بہتر خیال رکھا جا رہا ہے پر سکون ماحول میں زائرین عبادت میں مصروف ہیں 
شہر مالیگاؤں سے بہت ساری نامور شخصیات بھی عمرہ کے سفر میں ہے اور مکہ مکرمہ میں موجود ہیں انہی میں مالیگاؤں شہر کے ایم ایل اے مفتی اسمٰعیل قاسمی صاحب بھی ہے انہوں نے اتنے بڑے گروپ کی خبر سنی تو مفتی اسمٰعیل قاسمی صاحب اور ان کے رفقا میں مولانا ظہیر ملی صاحب اور شفیان ایم آر صاحب کی ہمراہ ماسٹرحج عمرہ ٹور کی بلڈنگ پر تشریف لائے اور زائرین سے ایک خوشگوار ملاقات کی زائرین نے بھی مفتی اسمٰعیل صاحب سے عمرہ سے تعلق کچھ مسائل پوچھ کر استفادہ حاصل کیا ہم ماسٹرحج عمرہ کی اس کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور آئندہ بھی زائرین حرم کی اچھی سے اچھی خدمات کی امید رکھتے ہیں
الحمدللہ کل رات تراویح کے بعد مالیگاؤں شہر کے ایم ایل اے مفتی محمد اسماعیل قاسمی صاحب ۔ مکہ مکرمہ میں ماسٹر حج عمرہ ٹور کی ہوٹل پر تشریف لاۓ اور ایک ِخوشگوار ماحول میں ماسٹر عمرہ کے زائرین سے ملاقات کی۔

ڈان مختار انصاری کی دل کا دورہ پڑنے سے موت

بانده : ڈان مختار انصاری کی موت ہوگئی ہے ۔ مختار انصاری کو باندہ میڈیکل کے آئی سی یو میں داخل کرایا گیا تھا۔ 9 ڈاکٹروں کی ٹیم ان کی نگرانی کر رہی تھی۔ باندہ میڈیکل کالج کی جانب سے میڈیکل بلیٹن جاری کر دیا گیا ہے۔ مختار انصاری کی موت کی وجہ حرکت قلب بند ہونا بتائی گئی ہے۔ مختار انصاری کے خلاف 65 سے زائد مقدمات درج ہیں۔ 21 ستمبر 2002 کو پہلی بار سزا سنائی گئی تھی۔ 2 مقدمات میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ 17 ماہ میں 8 بار سزا ہوئی تھی۔

اس دوران مئو ، غازی پور اور باندہ میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ باندہ میڈیکل کالج کے باہر بڑی تعداد میں پیرا ملٹری فورسز کو تعینات کردیا گیا ہے۔ ڈی جی پی ہیڈ کوارٹر نے چوکسی برقرار رکھنے کی ہدایات دی ہیں۔

مختار انصاری کے اہل خانہ باندہ کیلئے روانہ ہو گئے ہیں۔ مختار انصاری کا چھوٹا بیٹا عمر انصاری بانده کیلئے روانہ ہو گیا ہے۔ مختار کے بڑے بیٹے عباس انصاری کی بیوی نکہت اور افضال انصاری کچھ وقت پہلے ہی غازی پور سے باندہ کے لیے روانہ ہوئے ۔ ہائی کورٹ میں مختار انصاری کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ اجے سریواستو بھی باندہ کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔

ادھر محمد آباد میں مختار انصاری کے آبائی گھر پر لوگ جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ان کے گھر کے ارد گرد پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ غازی پور مئو، اعظم گڑھ پولیس کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر افواہوں، اشتعال انگیز یا قابل اعتراض پوسٹس کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ مختار انصاری کی موت کے بعد مئو باندہ اور غازی پور میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

کیجریوال کی ریمانڈ ختم، عدالتی پیشی آج؛ دہلی میں سیکورٹی سخت

نئی دہلی: دہلی شراب پالیسی گھوٹالہ معاملے میں گرفتار اروند کیجریوال کا ای ڈی ریمانڈ آج ختم ہو رہا ہے اور آج انہیں راؤس ایونیو کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ کیجریوال کی عدالت میں پیشی کے پیش نظر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ پولیس نے نئی دہلی اور راؤس ایونیو کورٹ کے اطراف کے علاقے کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے احتجاج کی خبر ملنے کے بعد سیکورٹی کے لیے پولیس اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ سیکورٹی انتظامات کے پیش نظر دہلی پولیس اور نیم فوجی دستوں کے تقریباً 1000 عملے کو تعینات کیا گیا ہے۔

اروند کیجریوال کی پیشی کے پیش نظر سیکورٹی انتظامات کی اہم ذمہ داری دہلی پولیس کے اے سی پی اور ایس ایچ او کو سونپی گئی ہے۔ اس کے ساتھ احتجاج کرنے والوں کو حراست میں لینے کے احکامات بھی دیے گئے ہیں۔ گاڑیوں کو بھی بغیر چیکنگ کے چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ گاڑیوں کو چیکنگ کے بعد ہی نئی دہلی کی سرحد کی طرف جانے والے تمام راستوں پر جانے کی اجازت ہوگی۔ کیجریوال کی پیشی اور عام آدمی پارٹی کے احتجاج کے پیش نظر دہلی پولیس نے راؤس ایونیو کورٹ، بی جے پی ہیڈ کوارٹر، ایل جی ہاؤس، پی ایم ہاؤس، ایچ ایم ہاؤس اور بی جے پی صدر کے گھر کی سیکورٹی بھی بڑھا دی ہے۔

خیال رہے کہ اروند کیجریوال کی گرفتاری کے بعد بھی عام آدمی پارٹی نے کئی علاقوں میں احتجاج کیا تھا۔ احتجاج کی وجہ سے بی جے پی ہیڈکوارٹر اور آئی ٹی او کے ارد گرد سیکورٹی بڑھا دی گئی تھی۔ آج ایک بار پھر پولیس کو عام آدمی پارٹی کے لیڈروں اور کارکنوں کے احتجاج کی اطلاع ملی ہے جس کی وجہ سے پولیس پہلے سے ہی الرٹ ہو گئی ہے اور سیکورٹی کے انتظامات سخت کر دیے ہیں۔

یاد رہے کہ ای ڈی شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالے سے متعلق منی لانڈرنگ کے معاملے میں مسلسل کارروائی کر رہی ہے۔ ای ڈی کی ٹیم نے بدھ کو عآپ لیڈر دیپک سنگلا کے گھر پر بھی چھاپہ مارا۔ ای ڈی کے اہلکار رات 2 بجے سنگلا کے گھر سے باہر آئے۔ ای ڈی کی ٹیم عآپ لیڈر کے گھر سمیت دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں چھاپے مار رہی ہے۔

فرشتوں کے قاتل

فرشتوں کے قاتل !
     انسانی ارتقاء کی تاریخ لکھنے والے اکثر مورخین اس نظریے پر اتفاق رائے رکھتے ہیں کہ انسانی ارتقا کا عمل کبھی کبھی الٹی جانب بھی گھومتا رہا ہے۔ انسانی جسمانی ساخت پر کی گئی تحقیقات میں اس بات کا ذکر ملتا ہے کہ موجودہ انسانی جسم کی ساخت میں کئی رد و بدل ہوئے۔ انسان سماجی جانور کہلاتا ہے۔ جانور وں کو مختلف خانوں میں بانٹا گیا ہے۔ ان میں جنگلی اور پالتو جانوروں کا شمار ہوتا ہے۔ انسان اپنی حفاظت ، سفر کے ذرائع ، شوق اور شان و شوکت کے مد نظر جانور پالتا رہا ہے۔ اس طرح کے واقعات شاذو نادر ہی وقوع پذیر ہوتے ہیں جن میں پالتو جانور اپنے مالک کو کسی طرح کا کوئی نقصان پہنچاتا ہے۔ جانور اور پرندے انسانوں کی صحبت میں رہ کر انسانی سماج کا حصہ بن جاتے ہیں ۔ انسان جسے اشرف المخلوقات ہونے کا شرف حاصل ہے بعض اوقات اپنے اعمال سے خود کو جنگلی جانور سے بھی بدتر ثابت کردیتا ہے۔ چھوٹے بچوں کا اغواہ اور جنسی و جسمانی استحصال بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ قومی و بین الاقوامی سطح پر بچوں پر کئے جانے والے ظلم و استبداد کے خلاف سخت ترین قوانین بنائے گئے ہیں۔ لیکن سماج میں یہ برائی مختلف شکل میں پنپتی جا رہی ہے۔ بچوں سے منسلک جرائم کسی بھی سماج ، فرقے و طبقے میں واقع ہو سکتے ہیں۔حالیہ دنوں میں مہاراشٹر و دیگر ریاستوں میں چھوٹے بچوں پر کی گئی زیادتی اور بے رحمانہ قتل کے واقعات نے حساس طبیعیت افراد کو جھنجوڑ کے رکھ دیا ہے۔ شہر کے کچھ نوجوان ہمہ وقت سماجی خدمات کے نیک اعمال میں مصروف پائے جاتے ہیں۔ ان میں قابل تحسین اقدام حادثات میں زخمی اور ہلاک ہونے والوں کی نعشوں کو اٹھانا ہے۔ اکثر مردہ جسم ایسی حالت میں ہوتے ہیں کہ عام انسان کا انہیں چھونا تو دور ، ان کے قریب جانا اور دیکھنا بھی ممکن نہیں ہوتا۔ اللہ کے یہ بندے ان نعشوں کو اٹھا کر ہاسپیٹل اور پوسٹ مارٹم کے مقامات تک پہنچانے میں اپنا تعاون پیش کرتے ہیں۔ ظاہر ہے برسوں کا ان کا یہ تجربہ ان کے دلوں کو سخت بنا دیتا ہے۔ لیکن پچھلے دنوں شہر میں ایک معصوم کے ساتھ ہوئی بربریت کے بعد اس کے بے جان جسم کو اٹھا کر لاتے ہوئے ان جیالے نوجوانوں کو پھوٹ پھوٹ کر روتا دیکھ کلیجہ منھ کو آگیا۔ امید ہے بہت جلد اس گھناؤنے جرم کو انجام دینے والا انسان نما حیوان اپنے انجام کو پہنچے گا۔ حیرت انگیز طور پر اس طرح کے واقعات کی خبریں عام ہوتی جا رہی ہیں۔ کسی ذاتی رنجش کی بنا پر انتقام کی آگ میں معصوم زندگیوں کو جھونک دینے جیسے واقعات خبروں کا عام سا حصہ بن گئے ہیں ۔ مگر پچھلے دنوں کچھ ایسے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں جن پر حیوانات بھی لعنت کرینگے۔ قریبی رشتے داروں اور یہاں تک کہ اپنی کوکھ سے جنم دینے والی ماؤں نے سفاکیت کی تمام حدیں پار کردیں۔ ۲۳ جولائی ۲۰۲۳ء کو وشاکھا پٹنم کے منگلا پلیم کے علاقے میں اپنی 15 ماہ کی بچی کو قتل کرنے اور لاش کو دفنانے کے الزام میں ایک 19 سالہ بی اسنیہا نامی خاتون اور اس کے دوست کو گرفتار کیا گیا۔ اپنے شوہر سے ایک ماہ پہلے ہی اس نے علیحدگی اختیار کی تھی۔ اسی مہینے ۸ جنوری کو سوچنا سیٹھ نامی خاتون کو گوا کے پنجی شہر سے گرفتار کیا گیا ۔ جنم دینے والی اسی ماں نے اپنے بچے کی چار سال کی عمر میں جان لے لی۔ ۲۲ سالہ عالیہ بسراوی نے اپنے دو معصوم بچوں کو ابدی نیند سلا دیا۔ توہم پرستی اور عقائد میں اندھے ہو کر بچوں کی جانیں قربان کر دینے کے اندوہناک واقعات سالوں سے پیش آتے رہے ہیں۔ امیر بننے کی لالچ میں پچھلے سال جنوبی دہلی کی لودھی کالونی میں دو لوگوں نے چھ سالہ بچے کی بلی چڑھا دی۔ اس طرح کے کئی واقعات اخبارات ، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کے توسط سے ہم تک پہنچتے ہیں ۔ بے شک اس طرح کا گھناؤنا جرم کرنے والے افراد کو عبرتناک سزا ملنی چاہئے۔ لیکن غور طلب ہے کہ وہ کون سی نفسیات اور پس منظر ہے جو انسان کو فرشتہ صفت معصوم بچوں کے ساتھ بربریت پر اکساتا ہے۔ ورنہ تو اس طرح کے غیر انسانی فعل فطرت حیوان بھی نہیں ہے۔
تحریر : عامری عظمت اقبال 9970666785
شامنامہ ۲۰ جنوری ۲۰۲۴ء
________________

سمندر منتظر ہے (تعارف تبصرہ)
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ 

ڈاکٹر سید فضل رب (ولادت یکم اپریل 1943ئ)ساکن اسماعیل کاٹیج سیکٹر 2، ہارون نگر پھلواری شریف، پٹنہ، اعزازی ڈائرکٹر انسٹی چیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز ، پٹنہ چیپٹر، علمی دنیا کا ایک معتبر نام ہے، وہ تعلیمی اعتبار سے ایم اے (عمرانیات) ایم، ایل، آئی (لائبریری وانفارمیشن سائنس) بی، ایل، پی ایچ ڈی ہیں، نصف درجن سے زائد اداروں میں خدمات انجام دی ہیں اورکم وبیش ایک درجن اداروں سے بحیثیت رکن اعزازی طور پر جڑے رہے ہیں، پروجیکٹ ڈائرکٹر اور رابطہ کار کی حیثیت سے جو خدمات انہوں نے انجام دی ہے وہ اس پر مستزاد ہیں، درس وتدریس کا دائر ہ پٹنہ، مگدھ، نالندہ اوپن یونیورسیٹی تک پھیلا ہوا ہے، مختلف موضوعات پر انگریزی میں نصف درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں، مقالات، افسانے اور ناول کے اعداد وشمار دستیاب نہیں ہیں، درد کی آنچ ، پھر جس انداز سے بہار آئی، فاصلہ، مہابھیکاری وغیرہ ان کے مشہور افسانے ہیں، ایک ناول ’’سمندر منتظر ہے ‘‘ کا مجھے پتہ ہے جو زیر مطالعہ ہے۔
’’سمندر منتظر ہے‘‘ ناول کے پیرایہ میں ہے، اس میں ناول کے تمام اجزاء ترکیبی کو شعوری طور پر برتنے کی کوشش کی گئی ہے ، دو سو پنچانوے(295) صفحات پر مشتمل یہ ناول ہندو پاک کی تقسیم، نقل مکانی میں مہاجرین کے کرب والم اور خون کے دریا سے گذرنے کا بیانیہ ہے، ٹوٹتی محبتیں ، بکھرتے خاندان ، منقسم اقدار اور دم توڑتی تہذیبوں کا ماتم اور مرثیہ سب کچھ اس میں موجود ہے ، یہ داخلی کیفیات اور خارجی احوال وواقعات ومشاہدات کا آئینہ خانہ ہے، اس آئینہ خانہ کو سجانے، سنوارنے اور صیقل کرنے کے لیے جن کرداروں کو زندگی بخشی گئی ہے وہ ڈاکٹر فضل رب کے سحر نگار قلم سے چلتی ، پھرتی، اچھلتی، کودتی ، بل کھاتی نظر آتی ہیں، ناول واقعہ نگاری، ماجرا نگاری، سراپا نگاری کا مرقع ہوتا ہے، ڈاکٹر فضل رب نے ان تینوں امور پر اپنے قلم کی جولانیاں صرف کی ہیں اور اس کے ہر کردار کو زندہ وجاوید بنادیا ہے، ناول میں گاؤں کی زندگی اور شہروں کی بود وباش کے موازنہ اور فکری اختلاف نے اس ناول کو وسیع کینوس عطا کر دیا ہے، رحمت نگر، منشی نگر، سمندر، شاہد، محسن، مشفق، ریاض، مسجد، سجدے اور عبادت یہ جامد الفاظ نہیں ہیں ، ان کے پیچھے معنوی علامت کی ایک دنیا ہے واقعہ یہ ہے کہ ناول کی فکری جہتوں کی وسعتوں کو سمیٹنا اسے الفاظ میں بند کرنا، اس کی گہرائیوں تک پہونچنا سرسری مطالعہ سے ممکن نہیں ہے، کچھ کرداروں کی زبانی اورکچھ پلاٹ کی ترتیب سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ مصنف روز بروز تہذیبی انحطاط ، اخلاقی زبوں حالی اورمتضاد تہذیبوں کے تصادم کے نتیجے میں جو نقصان ہو رہا ہے اس سے بچانا چاہتا ہے اور حالات کی نا مساعدت کے باوجود ان امتیازات کی حفاظت کوفرض سمجھتا ہے، مصنف ایمان والا ہے اس لیے بڑے مشکل حالات میں بھی ناول کے کسی کردار سے یاس وقنوطیت کا درس قاری میں منتقل نہیں کرتا ، بلکہ وہ ہر دم رجائیت کا علم تھامے ہوا ہے، اور قاری اس کے مطالعہ سے اس نتیجہ پر پہونچتا ہے کہ رات کی جو سیاہی پھیلتی جا رہی ہے اس کے دوسرے سرے پر نمود صبح کا مزدہ ہے،جو مشاہداتی بھی ہے اور تجرباتی بھی۔
 اس ناول کو پڑھنے سے وطن کی محبت اور پردیس کا غم والم اور درد وکرب بھی سامنے آتا ہے، پردیس میں رہ کر شاہد وطن کی یادوں میں کھویا رہتا ہے اور جب وہ برسوں بعد اپنے وطن واپس ہوتا ہے تو اس کی دلی کیفیات کا بیانیہ مطالعاتی بھی ہے اور دیدنی بھی ، کیفیات کی دید ذرا مشکل کام ہے، لیکن جب خوشیاں چہرے پر رقصاں ہوں اور دل مسرت سے بلیوں اچھل رہا ہو تو کیفیات مشاہدات میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔مصنف نے اس ناول میں شاہد کے جذبات کو الفاظ کی زبان بخش دی ہے، جو زبان حال سے بولتے ہیں اور زبان حال کی باتیں دلوں تک منتقل ہوا کرتی ہیں، واپسی میں جب شاہد ایر پورٹ کی زمین کو چومتا ہے تو وہ اس کی وطن سے محبت کا استعارہ معلوم ہوتا ہے، وہ مسلمان ہے اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ اپنے وطن کے ذرہ کو دیوتا سمجھتا ہے، وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتا، لیکن چومنا ، بوسہ دینا محبت کی علامت ہر دور میں رہی ہے شاہد بھی زمین کو چوم کر اپنی عقیدت اور تعلق کا اظہار کرتا ہے۔
ناول کا اختتام اس پر ہوجاتا ہے،لیکن قاری کے ذہن میں کئی سوالات چھوڑ جاتا ہے، یہ سوالات تہذیب کی شکست وریخت ، اشراف ارذال کی غیر اسلامی تقسیم، ذات برادری کی بنیاد پر اونچ نیچ کا تصورہے ، قاری یہ سوچتا ہے کہ کیا ہندوستان سے کبھی ختم ہوگا، نفرت کی گرم بازاری میں کیا محبت کے پھول کھل سکیں گے، کیا سنہا جی جیسے لوگ اپنی مکھ اگنی کے لیے اپنے بیٹا کے علاوہ رحیمن کو نامزد کر سکیں گے، ان سوالات کے جوابات کے لیے بر سوں انتظار کرنا ہوگا، اس ناول کا جو قاری ہے وہ بھی سمندر کی طرح منتظر ہے۔
 کتاب کی طباعت، کاغذ اور سرورق پُر کشش ہے اردو ڈائرکٹوریٹ محکمہ کابینہ سکریٹریٹ حکومت بہار کی مالی معاونت سے چھپی اس کتاب کی قیمت تین سو روپے ہے، بک امپوریم سبزی باغ، پٹنہ سے اسے حاصل کیا جا سکتا ہے، کمپوزنگ عطا ء الرحمن ، نظر ثانی تنویر اختر رومانی جمشید پور، مطبع روشان پرنٹرس دہلی اور ناشر ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی ہے، کتاب کے انتساب کے جملے معنی خیز ہیں اوروہ یہ ہیں، ’’اس فیصلے کے نام جس نے اس بر صغیر کے لوگوں کو بے اماں کر دیا، لیکن جس اماں کی خاطر کھودیا تھا اپنے ’’سمندر‘‘ کو تلاش اماں کی وہی تشنگی ہنوز باقی ہے‘‘۔
 کتاب کے ٹائٹل سے اس انتساب کی معنویت زیادہ واضح ہوتی ہے، سمندر کی طغیانی کے باوجود اوپر کے حصے میں لہلہاتے سبزہ زار اور بالکل سرورق پر اگتا ہوا ماہتاب، اس رجائیت کی تصویر ہے جو اس ناول کے مصنف کے قلب ودماغ کا حصہ ہے ۔
 ادبی اصناف کے بارے میں میرا خیال ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ ہیئت سے زیادہ یہ بات اہم ہے کہ کیا کہا جا رہا ہے، اگر بات سچی کہی جا رہی ہے تو ہیئت کی معنویت ثانوی ہے، فکر میں کجی ہو تو تمام اصناف نا قابل توجہ ہیں، اگر فکر کا قبلہ درست ہے تو افسانے، ناول، انشائیے، شاعری سب قابل قبول ہیں، فکری جہتوں کی تعیین کے بعد ہی فنی ارتقاء کو قابل اعتنا سمجھنا چاہیے، مجھے خوشی ہے کہ ڈاکٹر سید فضل رب نے اس ناول میں فکری اور فنی دونوں جہتوں کا خیال رکھا ے، یہی اس ناول کے مطالعہ کا جواز ہے اور یہی میرے تبصرے کی بنیاد بھی۔
 اللہ رب العزت ڈاکٹر سید فضل رب کو صحت وعافیت کے ساتھ درازیٔ عمر عطا فرمائے اور ان کے قلم کی جولانیوں کو استمرار اور دوام بخشے۔ آمین

__________

*کس گھر میں ایسا ہوتا ہے*
(شکیل حنیف ۔ مالیگاؤں)

😭😭😭😭😭

جس دن مسجد کو کھویا تھا
اس دن میں خوب ہی رویا تھا
لیکن یہ آج جو جاری ہے
اس دن اس رات پہ بھاری ہے
جس قوم نے مندر پایا ہے
اس نے یوں جشن منایا ہے
مغموم ہوں میں رنجور ہوں میں 
یعنی زخموں سے چور ہوں میں
فاتح کا جشن تو جائز ہے
پر جو کرسی پر فائز ہے
وہ جو عہدوں کے حامل ہیں
وہ بھی کیوں اس میں شامل ہیں
یعنی جو ہمارے پی ایم ہیں
اسٹیٹوں کے جو سی ایم ہیں
وہ جشن منائیں ٹھیک ہے کیا
دل میرا جلائیں ٹھیک ہے کیا
ہم سب کے ہی پردھان ہیں وہ
پرجا کے پتا سمان ہیں وہ
پھر پرجا میں کیوں بھید ہے یہ
انصاف کے تن میں چھید ہے یہ
اک ناچ رہا اک روتا ہے
کس گھر میں ایسا ہوتا ہے

____________

🔴 منتظِم عاصی مالیگاؤں، کل بروز جمعہ ٢٦مئی ٢٠٢٣ ان کے شعری مجموعہ "دیدہ باید" کا اجراء ہے ابھی دوپہر میں ایک ملاقات اور کچھ تازہ غزل و نثری منظر نامہ پر ایک گفتگو

       🔴غزل 
ہر کار دار عمر کا حاصل اداس ہے 
اسرارِ مہر و مہ رگِ عادل اداس ہے 

مسرور ہر کلی ہے مہک گُل کی ہے سَرا
موسم وصال کا ہے مگر دل اداس ہے 

مسعود کم سواد، ارادہ کسک مسک 
محسوس ہو رہا ہے کہ سائل اداس ہے

اِہلاک رسم و راہ ردائے سَرا ہوئے
معلوم آسماں کو ہے واصل اداس ہے

 مسلم اصولِ مہرِ صمد لا کمال سے 
عالم عمل سے دور ہے عامل اداس ہے

لعل و گُہر اساسِ "لا اسمٰ لَہُ" مگر 
کامل الم ہے درد ہے ساحل اداس ہے
 
 عاصی ہراسِ دار سے محروم ہے مگر
اکرامِ رسمِ دار سے حامل اداس ہے 

منتظِم عاصی مالیگاؤں
____________::'' '' '______
. ..انتخاب. رفیق سرور مالیگاوں... 

 غم سے بہل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
درد میں ڈھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں

سایہء وصل کب سے ہے آپ کا منتظر مگر
ہجر میں جل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں

اپنے خلاف فیصلہ خود ہی لکھا ہے آپ نے
ہاتھ بھی مَل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں

وقت نے آرزو کی لَو دیر ہوئی بجھا بھی دی
اب بھی پگھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں

زحمتِ ضربتِ دگر دوست کو دیجئے نہیں
گر کے سنبھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں

دائرہ دار ہی تو ہیں عشق کے راستے تمام
راہ بدل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں

دشت کی ساری رونقیں خیر سے گھر میں ہیں تو کیوں
گھر سے نکل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں

اپنی تلاش کا سفر ختم بھی کیجیے کبھی
خواب میں چل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں

پیرزادہ قاسم

ڈپریشن کا علاج خودکشی نہیں ہے

ڈپریشن کا علاج خودکشی نہیں ہے۔

نعیم سلیم مالیگاؤں

شہر عزیز مالیگاؤں میں خودکشی کا سلسلہ سا چل پڑا ہے۔علماءکرام سوشل ورکرز سمجھا سمجھا کر تھک گۓ ہیں مگر یہ سلسلہ تھم نہیں رہا۔
آج ایک بلند عمارت سے کود کر جان دینے والے نوجوان شخص کی موت کی خبر کی ویڈیو نظر سے گزری جس میں وہ نوجوان نہایت بے چینی کے عالم میں کہتا نظر آیا 
مجھے بچا لے اللہ ،اللہ مجھے بچالے
سوال یہ ہے کہ جب وہ بچنا ہی چاہتا تھا تو یہ انتہائی قدم کیوں اٹھایا ؟
تب ایک پوسٹ یاد آئی کہ خودکشی کرنے والا خود کو مارنا نہیں چاہتا وہ تو بس یہ چاہتا ہے کہ اس کے وہ غم اور تکلیفیں مرجائیں جن سے گزررہا ہے۔ورنہ پھانسی پر لٹکنے والا ، پانی میں کودنے والا مرنے سے پہلے ہاتھ پاؤں کیوں مارتا ہے ۔جبکہ وہ مرنا ہی چاہتا ہے ۔
دراصل ہم سب بے حسی کی انتہا پر پہنچ چکے ہیں۔سب کچھ ایمانداری یا بے ایمانی سے حاصل کرنے کا جنون طاری ہوچکا ہے۔اسلیے ہم اپنے گردوپیش سے بے خبر سراب کے پیچھے دوڑ رہے ہیں۔اور اچانک ہمارا سفر ختم ہوجارہا ہے۔
ہم نے ایک ٹارگٹ بنایا اور وہ پورا نہیں ہوسکا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ناکام ہوگۓ۔کامیابی صرف محنت سے ملتی تو آج کوئی بھی کام چور ناکارہ بڑے عہدے مقام پر نہیں ہوتا۔کامیابی کیلیے محنت تعلیم جوش جذبہ کے ساتھ ہی سب سے اہم تقدیر پر بھی ایمان رکھنا چاہیے۔ہم اپنے آس پاس میں دیکھیں غور کریں جس پر تقدیر مہربان ہوتی ہے وہ بہت بلندی پر جاتا ہے۔بھلے ہی وہ بے ایمانی دھوکہ دھڑی نا بھی کرے تو اسے شارٹ کٹس ملتے ہیں ۔مواقع ملتے ہیں۔سفارشیں ملتی ہیں۔اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ فرش سے عرش پر پہنچ جاتا ہے۔اور یہیں سے محروم افراد کا ڈپریشن شروع ہوتاہے کہ میں فلاں سے زیادہ تعلیم یافتہ، فلاں سے زیادہ محنتی قابل اور نیک اچھے کردار باوجود جہد مسلسل وغیرہ وغیرہ کے مجھے وہ مقام کیوں نہیں مل پارہا ؟سب کو دنیا بھر کی اولادیں مجھے ایک اولاد کیوں نہیں ؟یا اولاد نرینہ کیوں نہیں ؟

صرف اس لیے کہ ابھی ہماری تقدیر میں نہیں ہے ۔جب وقت آۓ گا ہمیں بھی من چاہی منزل ملے گی ۔اور نابھی ملی تو ہوسکتا ہے ساٹھ ستر سالہ زندگی میں باوجود محنت کے من چاہی منزل یا پیاری شۓ ناملنے پر صبر کے عوض میں اللہ ہمیشہ ہمیش کی زندگی میں توقع اور گمان سے زیادہ نواز دے گا۔اور اسی کا نام ایمان ہے۔۔۔۔

کسی بھی کامیابی کو محض اپنا ٹیلنٹ سمجھ کر گھمنڈ غرور میں مبتلا ، بظاہر ناکام نظر آنے والوں کی تحقیر تذلیل نا کریں کہ تم پر نوازش ربانی نہیں ہوتی تو تم بھی خاک چھانتے۔
دوستو
غور کیجیے 
ارض مقدس اور دیگر جگہوں کے مظلومین کے حال پر۔جن کی سرزمین انبیا کی سرزمین جن کا ایمان فرسٹ کلاس جو اپنا گھر، مال ،اولاد، سکھ چین سب کچھ کھو کر بھی بجاۓ ڈپریشن میں چلے جانے یا آہ وبکا وماتم کرنے کے اسے رب کی مرضی سمجھ کر خوشی خوشی بارگاہ رب العالمین میں سجدہ ریز ہیں۔ایک ہم ہیں ہر طرح سے تو محروم نہیں ہیں۔بس چند ایک محرومیوں کے ساتھ جی رہے ہیں۔اور اللہ سے توقع رکھیں کہ مستقبل ان محرومیوں سے پاک ہوجاۓ تو پھر کیوں حوصلہ ہارنا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اللہ تعالی جیسے سب کا پالن ہار ہے ویسے ہمارا بھی ہے۔دعائیں کیجیے وہ تقدیر بدلنے پر قادر ہے۔ان شاءاللہ ہمیں محروم نہیں رکھے گا۔

Wednesday, 27 March 2024

لوک سبھا انتخاب 2024: کانگریس نے امیدواروں کی آٹھویں فہرست جاری کی

کانگریس نے آج لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر اپنے امیدواروں کی آٹھویں فہرست جاری کر دی۔ اس فہرست میں کانگریس نے 14 امیدواروں کا اعلان کیا ہے جن کا تعلق اتر پردیش، تلنگانہ، مدھیہ پردیش اور جھارکھنڈ سے ہے۔ فہرست کے مطابق اتر پردیش و تلنگانہ کی 4-4 اور مدھیہ پردیش و جھارکھنڈ کی 3-3 لوک سبھا سیٹوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کیا گیا ہے۔

اتر پردیش کی جن لوک سبھا سیٹوں پر امیدواروں کا اعلان ہوا ہے ان میں غازی آباد، بلند شہر، سیتاپور اور مہاراج گنج شامل ہیں۔ ان سیٹوں پر بالترتیب ڈولی شرما، شیوم والمیکی، نکل دوبے اور ویریندر چودھری کو انتخابی میدان میں اتارا گیا ہے۔ تلنگانہ کی عادل آباد سیٹ سے سگونا کماری، نظام آباد سیٹ سے جیون ریڈی، میدک سے نیلم مدھو اور بھونگیر سے کرن کمار ریڈی کو ٹکٹ ملا ہے۔ اسی طرح مدھیہ پردیش کی گونا سیٹ سے راؤ یادویندر سنگھ، دموہ سے تروار سنگھ لودھی، ودیشا سے پرتاپ بھانو شرما اور جھارکھنڈ کی کھونٹی سیٹ سے کالی چرن منڈا، لوہردگا سے سکھدیو بھگت، ہزاری باغ سے جئے پرکاش بھائی پٹیل کو میدان میں اتارا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ کانگریس نے اس سے قبل لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر امیدواروں کی سات فہرستیں جاری کی تھیں جس میں مجموعی طور پر 197 نام شامل کیے گئے تھے۔ اب جبکہ آٹھویں فہرست میں 14 امیدواروں کا اعلان کیا گیا ہے تو مجموعی تعداد اب 211 ہو گئی ہے۔ آئیے نیچے دیکھتے ہیں کانگریس کی آٹھویں فہرست...

لوک سبھا انتخاب 2024: کانگریس نے امیدواروں کی آٹھویں فہرست جاری کی، 14 امیدواروں کے نام شام

حقہ پارلر میں چھاپہ ماری کے بعد حراست میں لیے گئے منور فاروقی

مشہور اسٹینڈ اَپ کامیڈین اور بِگ باس-17 کے فاتح منور فاروقی کو گزشتہ شب ممبئی کے فورٹ علاقے میں حقہ بار میں چھاپہ ماری کے دوران حراست میں لے لیا گیا تھا، لیکن پوچھ تاچھ کے بعد انھیں رِہائی مل گئی ہے۔ منور فاروقی کے ساتھ ساتھ 13 دیگر لوگوں کو بھی حراست میں لیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ شب جنوبی ممبئی کے فورٹ میں ایک حقہ پارلر میں پولیس کی چھاپہ ماری کے دوران حراست میں لیے گئے اشخاص کے ایک گروپ میں منور فاروقی بھی شامل تھے۔ پولیس کو خفیہ اطلاع ملی تھی جس کی بنیاد پر یہ چھاپہ ماری کی گئی۔ پولیس افسران نے ہربل کی آڑ میں تمباکو والا حقہ پینے کے شبہ میں منور سمیت ایک درجن سے زائد لوگوں کو حراست میں لیا تھا، حالانکہ پوچھ تاچھ کے بعد انھیں چھوڑ دیا گیا۔

ایک پولیس افسر نے اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’ہماری ٹیم کو ہربل کی آڑ میں تمباکو کے استعمال کی جانکاری ملی تھی۔ اس کے بعد حقہ بار میں چھاپہ ماری کی گئی۔ ہم نے استعمال کی گئی اشیاء کے بارے میں پتہ لگانے کے مقصد سے ماہرین کو بلایا تھا۔ حراست میں لیے گئے لوگوں میں فاروقی بھی شامل تھے۔‘‘ پولیس کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے سبھی ملزمین سے پوچھ تاچھ کے بعد ان کے خلاف معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔ حالانکہ فی الحال یہ سامنے نہیں آیا ہے کہ منور فاروقی اور دیگر لوگ جو حقہ پی رہے تھے، اس میں ہربل کا استعمال کیا گیا تھا یا پھر تمباکو کا۔

دہلی ہائی کورٹ سے کیجریوال کو نہیں ملی راحت

دہلی آبکاری گھوٹالہ معاملہ میں وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو دہلی ہائی کورٹ سے فوری راحت نہیں مل پائی ہے۔ عدالت نے کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف ای ڈی کو جواب داخل کرنے کے لیے 2 اپریل تک کا وقت دے دیا ہے اور اس معاملے آئندہ سماعت کے لیے 3 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔ یعنی کیجریوال کو 3 اپریل تک ہائی کورٹ سے کوئی راحت ملتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔

آج صبح دہلی ہائی کورٹ میں کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف داخل عرضی پر سماعت ہوئی اور دونوں فریقین کے وکلاء نے اپنی اپنی طرف سے دلیلیں پیش کیں۔ آج کی سماعت ختم ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا اور کچھ گھنٹے بعد فیصلہ سنانے کی خبریں سامنے آئیں۔ اب عدالت نے جو حکم جاری کیا ہے اس کے مطابق ای ڈی کو 2 اپریل تک اس معاملے میں اپنا جواب داخل کرنا ہے اور پھر 3 اپریل کو اس معاملے میں آگے کی سماعت ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال کو ای ڈی نے تقریباً دو گھنٹے کی پوچھ تاچھ کے بعد 21 مارچ کی شب ان کی سرکاری رہائش سے گرفتار کیا تھا۔ مبینہ آبکاری گھوٹالہ میں انھیں راؤز ایونیو کورٹ نے 28 مارچ تک ای ڈی حراست میں بھیج دیا تھا۔ اس کے خلاف عآپ کے سبھی لیڈران و کارکنان سڑکوں پر نظر آ رہے ہیں۔ انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں کے لیڈران نے بھی کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

بہرحال، ای ڈی کی طرف سے گرفتاری اور حراست کو چیلنج دینے والی کیجریوال کی عرضی پر جسٹس سورن کانتا شرما کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے ای ڈی کو جواب داخل کرنے کے لیے 2 اپریل تک کا وقت دے دیا ہے، اور اس سے پہلے یعنی 28 مارچ کو ہی ای ڈی کی حراست ختم ہو رہی ہے۔ ای ڈی کی حراست میں مزید توسیع ہوگی یا نہیں، اس سلسلے میں کل سب کچھ صاف ہو جائے گا۔

مسلم اکثریتی شہر میں اجتماعی زکوۃ کے نظام پر کب عمل در آمد ہوگا

مالیگاؤں:(نامہ نگار) انٹر نیشنل ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) نے فریضۂ زکوٰۃ کے تناظر میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں اگر اجتماعی زکوۃ کا نظام سکہ رائج الوقت بنا ہوا ہوتا تو سماج و معاشرہ میں پھیلی ہوئی یہ بے راہ روی اور فحاشیت جنم نہیں لیتی.آپ نے اپنے ایمان افروز پیغام میں مزید کہا کہ آج اگر مالیگاؤں شہر میں بیت المال کا نظام کامیابی سے جاری و ساری رہتا تو نونہالان ملت اور دختران ملت کاسہ گدائی پر مجبور نہ ہوتیں. آج اگر شہر میں اجتماعی زکوۃ کا نظم استوار ہوتا تو مفلسان وقت کی ساری پریشانیوں کا ٹھوس اور مدلل حل تلاش کر لیا جاتا. رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی غرباء و مساکین زکوٰۃ کی آس لئے امیران وقت کی دہلیز کا طواف کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں. آج اگر مالیگاؤں شہر میں اجتماعی زکوۃ کا نظام مستحکم رہا ہوتا تو گلیوں چوباروں میں مساجد و مدارس کے تعاون کے لئے چندوں کے پنڈال نہیں سجتے. کس کس بات کا ماتم کیا جائے کہ فکر و نظر اور قرطاس و قلم بھی بیان سے عاجز ہوئے جارہے ہیں مگر اب ہمیں سماج و معاشرہ میں تبدیلی لانی ہوگی.جہاں ہمیں اجتماعی زکوٰۃ کے نظام کے ذریعے غریبوں کو معاشی طور مستحکم کرنا ہوگا وہیں زکوٰۃ کی نمائش سے اجتناب برتننا ہوگا. زکوٰۃ کی تقسیم کے لئے قطار میں خواتین میں گھنٹوں کھڑے رکھنا کہاں کی عقلمندی ہے. ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم فریضہ زکوٰۃ ادا کرتے ہوئے احتیاط کا مظاہرہ کریں. مستحق افراد کو تلاش کرکے خود ان تک پہنچ کر زکوٰۃ ادا کرنا سب سے بڑا نیک عمل کہلائے گا. نیکیوں کا موسم بہار یعنی رمضان المبارک تیزی سے گزرتا جارہا ہے. اس ماہ مقدس میں ہم غریبوں مجبوروں بے کسوں بے بضاعتوں اور ضرورت مندوں کے احوال سے با خبر رہیں.رمضان المبارک اور عیدالفطر جیسے مسرت بھرے لمحات میں بے سہارا افراد کے اداس ہونٹوں پر مسکان شگوفے رکھنا ہی اصل خوشی ہے. اللہ پاک کہنے سننے سے زیادہ عمل کی توفیق عطا فرمائے. آمین

پے ٹی ایم... ڈاکٹر مبین نذیر مالیگاؤں مہاراشٹر

سائنس اور ٹیکنالوجی نے زندگی میں انقلاب برپا کر دیا ہے ـ زندگی کے ہر شعبے میں وہ آسانیاں اور سہولتیں میسر ہیں، جن کا ماضی میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا ـ ان ہی سہولیات میں سے ایک آن لائن بینکنگ بھی ہے ـ پہلے رقم نکالنے کے لیے بینکوں میں طویل قطاریں ہوا کرتی تھیں لیکن آج صورت ِ حال مختلف ہے ـ موبائل فون کے کئی ایسے اپلیکشن ہیں جن کی مدد سے آپ روپے کسی کو بھیج سکتے ہیں یا وصول کرسکتے ہیں ـ ان کے نام اور کام آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں ـ
اس تمہیدی گفتگو کا مقصد یہ ہے کہ جہاں ہم آن لائن بینکنگ کا استعمال سال بھر دنیاوی مقاصد کے لیے کرتے رہتے ہیں رمضان المبارک کی مناسبت سے اس کا ایک اور استعمال ہم کرسکتے ہیں ـ ہوسکتا ہے آپ میں سے بیشتر افراد سال بھر یہ عمل کرتے ہوں ـ اگر نہ کرتے ہوں تو آپ سال بھر اس عمل کو کرکے اجر و ثواب پاسکتے ہیں ـ
آپ جانتے ہیں کہ مساجد میں ائمہ کرام، موذنین عظام، خدام اور اساتذۂ کرام کتنی قلیل تنخواہ میں کام کرتے ہیں ـ یہ تنخواہیں اتنی قلیل ہوتی ہیں کہ ان میں زندگی کرنے کا تصور نہیں کیا جاسکتا ـ امام صاحبان امامت کے ساتھ مدارس میں بھی خدمت انجام دیتے ہیں ـ مکتب میں پڑھانے والے حفاظ اور مفتیان ِ کرام ایک دن میں کئی مساجد میں قرآن پاک کی درس و تدریس کی عظیم خدمت انجام دیتے ہیں ـ ان پر خدا کا خاص فضل ہوتا ہے برکت اور عافیت ہوتی ہے کہ قلیل رقم میں زندگی بسر ہوتی رہتی ہے ـ
کئی مکاتب میں بچوں سے فیس بھی نہیں لی جاتی ـ مسجد کی جانب سے جو ہفتہ واری نذرانہ مل جاتا ہے وہی ان کا معاوضہ ہوتا ہے جو تین چار سو سے زیادہ نہیں ہوتا ـ

آپ کہیں گے ہم ان سب سے واقف ہیں ـ ہمیں کرنا کیا ہے؟ تو دوستو! آپ کے پاس اپنی مسجد کے امام، موذن، خادم، آپ کے بچوں کے مکتب کے استاد کا موبائل نمبر ہوگا اور وہ بھی آن لائن بینکنگ کے ایپ استعمال کرتے ہوں گے ـ آپ ان سے ان کا نمبر لیں اور ہر ہفتہ یا ہر مہینہ ان کے نمبر پر کچھ نہ کچھ بھیجتے رہیں ـ آپ جاکر دینا چاہیں تو اور اچھی بات ہے لیکن مصروفیات، نفس اور شیطان، اس عمل کو پابندی سے کرنے نہیں دیں گے ـ اس لیے آج سے بلکہ ابھی سے شروعات کیجیے ـ نمبر تو ہوگا ہی آپ کے پاس ـ بس صرف یہ کنفرم کرلیں کہ وہ آن لائن بینکنگ کے لیے بھی یہی نمبر استعمال کرتے ہیں نا!

اور ہاں! انھیں یہ بھی بتاکر دیں کہ یہ ہدیہ ہے ـ زکوٰۃ صدقہ نہیں ہے ـ بسم اللہ کیجیے ـ

نقاب پوش بھکاریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کیا اسلام کی رسوائی کا سبب نہیں

مالیگاؤں:(نامہ نگار) انٹر نیشنل ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) نے نقاب پوش بھکاریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کے ترقی یافتہ زمانہ میں بھیک مانگنے کے طریقے یوں بدل گئے کہ چوک چوراہوں پر دست سوال پھیلائے نوجوان خوبرو نقاب پوش دوشیزائیں نوجوانوں اور مردوں کے ہجوم میں اپنی تمام شرم و حیا کو بالائے طاق رکھتے ہوئے درانہ وار گھس آتی ہیں. بارہا یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ایسی پیشہ ور بھکارن جب بھی مردوں کے درمیان آن موجود ہوتی ہیں تو مردوں کی ہوس کار نگاہیں پہلے تو ان کے جسمانی نشیب و فراز کا عمیق نگاہی سے مشاہدہ کرتی ہیں. کسی کو معلوم نہیں کہ ان پیشہ ور بھکاری خواتین کا مذہب کیا ہے لیکن ان کی خوب صورتی اور جسمانی نشیب و فراز دیکھ کر ہی بیشتر افراد ان کی جھولی اس طرح بھر دیا کرتے ہیں کہ دس بارہ گھنٹوں میں ہی ان کاسہ بدست برقعہ پوش خواتین کی زنبیل میں ہزاروں روپیے کا سرمایہ جمع ہو جاتا ہے. شہر کی وہ ہوٹلیں جہاں مردوں کا جم غفیر رہا کرتا ہے یا وہ پٹرول پمپ جہاں نوجوان موٹر سائکلیں لیئے پٹرول کی طلب میں محو انتظار رہا کرتا ہے وہاں بھی یہ بھکاری نقاب پوش خواتین موٹر سائیکل سواروں سے اس قدر التجا کرتی ہیں کہ ان سے زیادہ مجبور و بے بس اور کوئی نہیں.حضرت صابر نورانی نے ان پیشہ ور بھکاریوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں نقاب پوش بھکاریوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہو جاتا ہے. شہر کی سماجی و ملی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی شب و روز یہ تماشہ دیکھتی رہتی ہیں کہ کس طرح نقاب اور برقعوں کی رسوائی کا سامان بہم کیا جارہا ہے کہ آج برقعہ اور نقاب جو اسلامی شعار اور تشخص مانا جاتا ہے اس کی آڑ میں ایک دو نہیں بلکہ سیکڑوں ہزاروں غیر مسلم خواتین اور دوشیزائیں بھیک مانگتے ہوئے مذہب اسلام کی رسوائی اور بدنامی کا باعث بن رہی ہیں. بیشتر مقامات پر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کوئی ان بھکاری خواتین سے یہ کہہ بیٹھے کہ کوئی کام کیوں نہیں کرتیں تو وہ اس سوال پر خاموشی سے اپنا دامن بچائے دوسری جانب نکل پڑتی ہیں . آج شہر کے گلیاروں میں ہزاروں برقعہ پوش خواتین اور دوشیزائیں اسلامی تشخص کا مذاق اڑانے کا در پے ہیں کیونکہ ان پیشہ ور بھکارن خواتین میں خطیر تعداد غیر مسلم خواتین کی شامل ہے. چند ایک مفلس و نادار مسلم خواتین ان میں شامل ہو سکتی ہیں لیکن یہ طے ہے کہ ان پیشہ ور بھکارن خواتین میں نوے فیصد سے زیادہ غیر مسلم خواتین کی اجارہ داری ہے. اس تعلق سے عوام میں بیداری پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے.

Tuesday, 26 March 2024

اقوام متحدہ کی فائر بندی قرارداد کے باوجود غزہ میں جنگ جاری

اسرائیل نے منگل کے روز بھی غزہ پٹی میں اپنی عسکری کارروائیاں جاری رکھیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے ’فوری فائر بندی‘ کے مطالبے کے باوجود غزہ میں جنگ کی شدت میں کوئی کمی نظر نہیں آئی۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فائر بندی کی قرارداد کی منظوری کے باوجود غزہ کے محصور فلسطینی علاقے میں لڑائی جاری ہے۔ اسرائیلی فورسز نے علاقے کے کم از کم تین بڑے ہسپتالوں کے اردگرد اپنے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس کے جنگی طیاروں نے گزشتہ روز غزہ میں 60 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں سرنگیں، انفراسٹرکچر اور فوجی ڈھانچے شامل ہیں۔ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ منگل کی صبح 70 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے 13 جنوبی شہر رفح کے ارد گرد اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے۔

غزہ میں محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں اس فلسطینی خطے میں اب تک 32414 افراد ہلاک اور 74 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے اپنی فوجی مہم اس وقت شروع کی تھی، جب حماس کے عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملہ کرتے ہوئے تقریباﹰ 1150 اسرائیلیوں کو ہلاک اور 253 کو اغوا کر لیا تھا۔

اقوام متحدہ کی ایک ماہر نے منگل کے روز جنیوا میں انسانی حقوق کی عالمی کونسل کو بتایا کہ ان کے خیال میں اسرائیل کی سات اکتوبر سے جاری فوجی مہم ''نسل کشی کے مترادف‘‘ ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیزی نے تمام ممالک سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ اسرائیل نے جنیوا میں انسانی حقوق کی عالمی کونسل کے اس سیشن میں شرکت نہ کی تاہم اس نے ان نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔


جنیوا میں فرانسسکا البانیزی کا مزید کہنا تھا، ''یہ عین میرا فرض ہے کہ میں انسانیت کی بدترین صورتحال کے بارے میں رپورٹ کروں اور اپنے نتائج پیش کروں۔‘‘ انسانی حقوق کی عالمی کونسل کے سامنے پیش کردہ ان کی رپورٹ کا نام ''نسل کشی کی اناٹومی‘‘ رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب جنیوا میں اسرائیل کے سفارتی مشن نے کہا ہےکہ یہ جنگ حماس کے خلاف ہے نہ کہ فلسطینی شہریوں کے خلاف۔

اسرائیل کو 'سیاسی تنہائی‘ کا سامنا ہے، حماس رہنما
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے غزہ کی جنگ میں فائر بندی کے مطالبے کے ایک دن بعد حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے منگل کو ایران کے اپنے ایک دورے کے دوران کہا کہ اسرائیل ''بے مثال سیاسی تنہائی‘‘ کا سامنا کر رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''اسرائیل سکیورٹی کونسل میں بھی سیاسی تحفظ کھو رہا ہے اور امریکہ بین الاقوامی برادری پر اپنی مرضی مسلط کرنے سے قاصر ہے۔‘‘


سلامتی کونسل کی طرف سے ''رمضان فائر بندی‘‘ کی قرارداد کی منظوری کے فوراً بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ امریکی پوزیشن میں تبدیلی نے جنگ اور یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے کہا تھا کہ اسرائیل کے حوالے سے اس کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ وائٹ ہاؤس نے یہ بھی کہا تھا، ''غزہ میں جنگ بندی صرف اسی صورت میں شروع ہو سکتی ہے کہ حماس یرغمالیوں کو رہا کرنا شروع کرے۔‘‘

فائر بندی کے لیے مذاکرات جاری، قطر
دریں اثنا قطر نے منگل کے روز کہا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں فائر بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ قبل ازیں حماس اور اسرائیل دونوں نے ہی اس تناظر میں پیش رفت نہ ہونے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا تھا۔ قطر، امریکہ اور مصر غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کئی ہفتوں سے درپردہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کانگریس نے امیدواروں کی ساتویں فہرست جاری کی

لوک سبھا کی 543 سیٹوں کے لیے 19 اپریل سے یکم جون کے درمیان سات مراحل میں ووٹ ڈالے جائیں گے اور اس تعلق سے سبھی سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ پارٹیاں لگاتار اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر رہی ہیں۔ اس درمیان کانگریس نے امیدواروں کی ساتویں فہرست آج جاری کر دی جس میں مجموعی طور پر 5 امیدواروں کے نام شامل ہیں۔

کانگریس کی تازہ فہرست کے مطابق چھتیس گڑھ کی سروجا سیٹ سے ششی سنگھ اور رائے گڑھ سے مینکا دیوی سنگھ کو میدان میں اتارا گیا ہے۔ چھتیس گڑھ کی مزید 2 سیٹوں بلاس پور سے دیویندر سنگھ یادو اور کانکیر سے بریش ٹھاکر کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ تمل ناڈو کی مائیلدوتہورانی لوک سبھا سیٹ سے بھی امیدوار کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس سیٹ سے ایڈووکیٹ آر سدھا کو ٹکٹ ملا ہے۔

اس سے قبل 25 مارچ کو کانگریس نے امیدواروں کی چھٹی فہرست جاری کی تھی جس میں راجستھان کی 4 لوک سبھا سیٹوں اور تمل ناڈو کی ایک لوک سبھا سیٹ کے لیے امیدواروں کا اعلان کیا گیا تھا۔ مجموعی طور پر کانگریس نے اب تک 197 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ نیچے پیش ہے کانگریس کی طرف سے جاری امیدواروں کی ساتویں فہرست...

لوک سبھا انتخاب 2024: کانگریس نے امیدواروں کی ساتویں فہرست جاری کی، اب تک 197 امیدواروں کا ہو چکا اعلان

افــتتاحی تقـــــریب

▫️
*😎 ::::🇸 🇦 🇱 🇮 🇰*
> :::: 𝗙 𝗔 𝗦 🅷 𝗜 𝗢 𝗡
⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁⦁

      *꧁ `افــتتاحی تقـــــریب` ꧂*

🔖 کٹ پیس سینٹر کی دنیا میں گزشتہ 40 سالوں سے *ســالکـــ کـــٹ پیس سیـــنٹر* کے نام سے اپنا منفرد نام اور پہچان بنانے کے بعد ہماری نئ فرم *ســـالکــ فــیشن* کا شاندار افتتاح عمل میں آرہا ہے جسمیں آپ سب مدعو ہیں ۔۔۔!!!

*⏺️ `پـــــروگــــــرام`*

▪️افتتاحی تقریب ( سالک فیشن) 
▪️ دعائیہ مجلس 
▪️بروز جمعرات 28 مارچ رات 10 بجے
▪️سالک فیشن، شاپ نمبر 3 ٹائم شاپ مال، قدوائ روڈ مالیگاؤں

*آپ تمام ہی دوست و احباب و شہریان سے اس تقریب میں شرکت کی پرخلوص گزارش ہے۔*


⏺️ پروپرائٹر
*▪️حاجی ریاض احمد اینڈ سنس*

*🟢 سفــــیان بھائ*
📱8087357871
📱8149516092

*🔵 طــــــفیل بھائ*
📱8796054896

دبئی کا فیمس برانڈ دا میجیسٹک پرفیومز اب مالیگاؤں میں بھی عربی طرز نکہت

 شہر عزیز مالیگاؤں جو بدلتی طرز زندگی میں کہیں پیچھے نہیں صنعت وحرفت تجارت ملبوسات زیبائش آرائش دیگر جدید وسائل واسباب تعلیم وتعلم میڈیکل فیلڈ سمیت تمام شعبہ ہاۓ جات میں سارا عالم ارتقاء پذیر ہے وہیں مالیگاؤں بھی وقت کے ساتھ ساتھ پرموٹ ہو رہا ہے پہلے بیشتر اشیاء کے لئے بیرون شہر جانا پڑتا تھا اب ریاست بھر کے لوگ مالیگاؤں خرید وفروخت کے لئے آتے ہیں وہیں خوشبوؤں کے روحانی سفر میں بھی مالیگاؤں واضح طور پر باذوق رہا ہے عطریات کے بدلتے جدید طرز کو بھی مالیگاؤں نے ہمیشہ اپنایا ہے لوگ اکثر ممبئی عطر خریدنے جاتے تھے کچھ افراد عمرہ یا ایام حج میں عطریات سر زمین عرب سے لاتے تھے جو کافی پسند کی جاتی تھیں مگر اب بڑے شہروں اور عرب ممالک کے طرز پر مالیگاؤں میں بھی دبئی کی مشہور برانڈیڈ فرم دا میجیسٹک پرفیومز شروع ہوچکی ہے جہاں نان الکحولک آئیل بیسڈ اعلیٰ کمپنیوں کے مختلف ورائٹیز کے پرفیومس دستیاب ہیں مختلف سیٹس بھی ہیں کچھ لوازمات ہر پچاس فی صد آف بھی ہے شہر میں پہلی مرتبہ عربیئن طرز پر بیس سے زائد بخور بھی موجود ہیں ان کے خوب صورت الیکٹرک و کوائل برنرس بھی مختلف طرز کے دستیاب ہیں شادی بیاہ برتھ ڈے و دیگر گفٹ ائٹمس بھی کافی دیدہ زیب ہیں بخور سلگا کر دھویں سے فضا معطر کرنے کی ابتداء شہر میں میجیسٹک نے کی اس تاریخی شروعات میں خوشبوؤں کے سفیر گراہکوں کی کثیر تعداد بھی شامل ہے۔ کچھ نیا اور میعاری ہے یہاں وہیں منیب بھائی کے ساتھ اسٹاف بھی خاصا مخلص ہے اطمینان بخش ماحول فاسٹ سروس لانچنگ مرحلے کے پیش نظر مناسب کفائتی دام وسولیات ایک بار ضرور جائیں بھکو چوک آئی ایس پلازہ اور مسجد اہل حدیث محمد علی روڈ لب سڑک مالیگاؤں

آؤ کشمش و انگور کھائیں


*8149357257*
ایک ایسا پھل جو جنت میں بھی ملے گا وہ انگور ہے . تازہ پھل انگور( grapes) اور خشک شدہ پھل کشمش( Raisins) کہلاتے ہیں. انگور کی بہ نسبت کشمش میں غذائیت زیادہ ہوتی ہے. یہ پھل مشرق وسطیٰ، بالعموم یونانیوں اور رومیوں میں مقبول تھے۔ پرانے وقتوں میں کشمش کو کرنسی کے طور پر، کھیلوں کے مقابلوں میں ایوارڈ کے طور پر، اور فوڈ پوائزننگ food poisoning جیسی بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
انگور کو مکمل طور پر خشک ہونے میں تقریباً 3 ہفتے لگتے ہیں۔
کشمش sultanas, raisins ، اور کرنٹ currants تین قسم کے خشک انگور ہیں۔
سنہرے کشمش sultanas کہلاتے ہیں جو بغیر بیج والے انگوروں کو خشک کرنے کے بعد حاصل کئے جاتے ہیں ان کو پہلے سلفر ڈائی آکسائیڈ کے محلول میں ڈبو دیا جاتا ہے تاکہ انکا رنگ گہرا نا ہوجائے ۔ پھر، قدرتی طور پر خشک کرنے کے بجائے، انہیں بڑے dehydrator کے ذریعے خشک کیا جاتا ہے۔ قدرتی طور پر کشمش کو خشک ہونے کے لیے چند ہفتے درکار ہوتے ہیں جبکہ dehydrator کے ذریعے یہ چند گھنٹوں میں ہی خشک ہوجاتے ہیں۔
*منقوں اور کشمش میں صرف رنگ کا ہی فرق ہوتا ہے.*
ان میں لوہا، پوٹاشیم، تانبا، مینگنیز کافی مقدار میں پایا جاتا ہے
 کشمش میں بوران boron بھی ہوتا ہے۔ جو ہڈیوں اور جوڑوں کی اچھی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے، زخم کو جلد مندمل کرنے میں معاون ہے ، اور دماغ کی علمی کارکردگی cognitive performance کو بہتر بناتا ہے۔
معیاری کشمش کے ایک چوتھائی کپ میں 
 *کیلوریز: 120*
 *پروٹین: 1 گرام* 
*چربی: 0 گرام* *کاربوہائیڈریٹ: 32 گرام*
 *فائبر: 2 گرام*
 *قدرتی چینی: 26 گرام*
*کیلشیم: 25 ملی گرام*
*آئرن: 1 ملی گرام*
پائے جاتے ہیں
کشمش میں انگور کی نسبت زیادہ کیلوریز، چینی اور کاربوہائیڈریٹ فائبر، پوٹاشیم اور آئرن ہوتے ہے۔ انگور کی طرح کشمش میں بھی آپ کو کچھ وٹامن سی اور وٹامن B6 ہوتے ہیں۔ تاہم انگور کے برعکس ان میں وٹامن اے کی کم ہوتے ہیں. 
 دوسرے پھلوں کی بہ نسبت کشمش میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ حالانکہ ان میں شکر کی مقدار کافی ہوتی ہے لیکن تب بھی کشمش آپکے خون کی شکر blood sugar کو اتنا نہیں بڑھاتے جتنا کہ دوسری میٹھی غذائیں
 کشمش کے بے شمار فوائد میں سے کچھ کا ذکر یوں ہے 
*1) دل کی بہتر صحت:* کشمش بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کو کم کرکے آپ کے دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ 
2) کشمش میں موجود فائبر آپ کے *LDL (خراب) کولیسٹرول* کو کم کرتا ہے، جو آپ کے دل پر دباؤ کو کم کرتا ہے۔

3) کشمش میں پوٹاشیم کی ایک اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے ۔ جسم میں پوٹاشیم کی کمی ہائی بلڈ پریشرhigh blood pressure ، دل کی بیماری اور فالج کا باعث ۔
4)کشمش میں دوسرے خشک میوہ جات کے مقابلے میں *اینٹی آکسیڈنٹس* کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
*اینٹی آکسیڈنٹس* *antioxidants* عمر بڑھنے aging process اور بے ہنگم life style کی وجہ سے خلیات(cells) کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے میں مدد کرتے ہیں۔  
کشمش میں موجود فائٹو نیوٹرینٹس phytonutrients ذیابیطس( شوگر) osteoporosis(ہڈیوں کا بھربھرا ہونا) اور کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں معاون ہیں۔

 تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ فائٹونیوٹرینٹس سوزشinflammation اور درد کو کم کرتے اور آپ کے دماغ کی حفاظت کرسکتے ہیں۔
کشمش میں موجود tartaric acid ، آپ کی آنتوں کو بہتر کام کرنے میں مدد کر تا ہے، اور آپ کے آنتوں میں بیکٹیریا کی مقدار کو متوازن کرنے میں مدد کرتا ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ colorectal cancer( بڑی آنت کا کینسر) کے خطرے کو کم کرنے کے لیے بھی معاون ہے۔
کشمش میں موجود oleanolic اور linoleic acid، آپ کے منہ میں زخم plaque بنانے والے بیکٹیریا کی پیدائش کو محدود کرتے ہیں ۔
یہ اینٹی آکسیڈینٹ آپکے منہ کا( PH) پی ایچ برقرار رکھتے ہیں۔ یہ آپ کے لعاب کو زیادہ acidic بننے سے روکتا ہے، جس کے نتیجے میں دانتوں میں cavity بننے کو عمل پر روک لگ جاتی ہے۔
چونکہ ان میں آئرن کی مقدار کافی ہوتی ہے اس لیے خون کی کمی anemia یا قلت الدم کے لئے بہترین پے.
*نوٹ*
موجودہ دور میں انگور یا کشمش کو زیادہ عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے کسان اس پر pesticides کا چھڑکاؤ کرتے ہیں اس کے نقصانات سے بچنے کے لیے استعمال سے پہلے صاف پانی میں اچھی طرح دھوکر استعمال کریں

*🔴سیف نیوز بلاگر*

*اسلام جمخانہ مالیگاؤں: جدید دور کا معیاری فٹنس مرکز* *پروفیشنلس کے لیے رات 2 بجے تک ٹریننگ کی سہولت*   *مالیگاؤں: ش...