نعیم سلیم مالیگاؤں
شہر عزیز مالیگاؤں میں خودکشی کا سلسلہ سا چل پڑا ہے۔علماءکرام سوشل ورکرز سمجھا سمجھا کر تھک گۓ ہیں مگر یہ سلسلہ تھم نہیں رہا۔
آج ایک بلند عمارت سے کود کر جان دینے والے نوجوان شخص کی موت کی خبر کی ویڈیو نظر سے گزری جس میں وہ نوجوان نہایت بے چینی کے عالم میں کہتا نظر آیا
مجھے بچا لے اللہ ،اللہ مجھے بچالے
سوال یہ ہے کہ جب وہ بچنا ہی چاہتا تھا تو یہ انتہائی قدم کیوں اٹھایا ؟
تب ایک پوسٹ یاد آئی کہ خودکشی کرنے والا خود کو مارنا نہیں چاہتا وہ تو بس یہ چاہتا ہے کہ اس کے وہ غم اور تکلیفیں مرجائیں جن سے گزررہا ہے۔ورنہ پھانسی پر لٹکنے والا ، پانی میں کودنے والا مرنے سے پہلے ہاتھ پاؤں کیوں مارتا ہے ۔جبکہ وہ مرنا ہی چاہتا ہے ۔
دراصل ہم سب بے حسی کی انتہا پر پہنچ چکے ہیں۔سب کچھ ایمانداری یا بے ایمانی سے حاصل کرنے کا جنون طاری ہوچکا ہے۔اسلیے ہم اپنے گردوپیش سے بے خبر سراب کے پیچھے دوڑ رہے ہیں۔اور اچانک ہمارا سفر ختم ہوجارہا ہے۔
ہم نے ایک ٹارگٹ بنایا اور وہ پورا نہیں ہوسکا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ناکام ہوگۓ۔کامیابی صرف محنت سے ملتی تو آج کوئی بھی کام چور ناکارہ بڑے عہدے مقام پر نہیں ہوتا۔کامیابی کیلیے محنت تعلیم جوش جذبہ کے ساتھ ہی سب سے اہم تقدیر پر بھی ایمان رکھنا چاہیے۔ہم اپنے آس پاس میں دیکھیں غور کریں جس پر تقدیر مہربان ہوتی ہے وہ بہت بلندی پر جاتا ہے۔بھلے ہی وہ بے ایمانی دھوکہ دھڑی نا بھی کرے تو اسے شارٹ کٹس ملتے ہیں ۔مواقع ملتے ہیں۔سفارشیں ملتی ہیں۔اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ فرش سے عرش پر پہنچ جاتا ہے۔اور یہیں سے محروم افراد کا ڈپریشن شروع ہوتاہے کہ میں فلاں سے زیادہ تعلیم یافتہ، فلاں سے زیادہ محنتی قابل اور نیک اچھے کردار باوجود جہد مسلسل وغیرہ وغیرہ کے مجھے وہ مقام کیوں نہیں مل پارہا ؟سب کو دنیا بھر کی اولادیں مجھے ایک اولاد کیوں نہیں ؟یا اولاد نرینہ کیوں نہیں ؟
صرف اس لیے کہ ابھی ہماری تقدیر میں نہیں ہے ۔جب وقت آۓ گا ہمیں بھی من چاہی منزل ملے گی ۔اور نابھی ملی تو ہوسکتا ہے ساٹھ ستر سالہ زندگی میں باوجود محنت کے من چاہی منزل یا پیاری شۓ ناملنے پر صبر کے عوض میں اللہ ہمیشہ ہمیش کی زندگی میں توقع اور گمان سے زیادہ نواز دے گا۔اور اسی کا نام ایمان ہے۔۔۔۔
کسی بھی کامیابی کو محض اپنا ٹیلنٹ سمجھ کر گھمنڈ غرور میں مبتلا ، بظاہر ناکام نظر آنے والوں کی تحقیر تذلیل نا کریں کہ تم پر نوازش ربانی نہیں ہوتی تو تم بھی خاک چھانتے۔
دوستو
غور کیجیے
ارض مقدس اور دیگر جگہوں کے مظلومین کے حال پر۔جن کی سرزمین انبیا کی سرزمین جن کا ایمان فرسٹ کلاس جو اپنا گھر، مال ،اولاد، سکھ چین سب کچھ کھو کر بھی بجاۓ ڈپریشن میں چلے جانے یا آہ وبکا وماتم کرنے کے اسے رب کی مرضی سمجھ کر خوشی خوشی بارگاہ رب العالمین میں سجدہ ریز ہیں۔ایک ہم ہیں ہر طرح سے تو محروم نہیں ہیں۔بس چند ایک محرومیوں کے ساتھ جی رہے ہیں۔اور اللہ سے توقع رکھیں کہ مستقبل ان محرومیوں سے پاک ہوجاۓ تو پھر کیوں حوصلہ ہارنا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اللہ تعالی جیسے سب کا پالن ہار ہے ویسے ہمارا بھی ہے۔دعائیں کیجیے وہ تقدیر بدلنے پر قادر ہے۔ان شاءاللہ ہمیں محروم نہیں رکھے گا۔