Thursday, 16 November 2023

مشترکہ خطاب جمعہ نمبر157 بعنوان

مسنون نکاح کی برکت اور بے جا رسوم و رواج کے نقصانات
 مورخہ 17 نومبر 2023ء بروز جمعہ نماز جمعہ سے قبل مندرجہ ذیل مساجد میں مذکورہ عنوان پر مشترکہ طور پر خطاب ہوگا ان شاء اللہ!

(1) منو مسجد (چونا بھٹی)بارہ پچاس
مولانا مجاہد الاسلام ملی

(2) آسمہ مسجد (اسٹار ہوٹل)بارہ پچاس 
مولانا محمد عمران کفلیتوی

(3) محمدیہ مسجد(قدوائی روڈ)ایک بجے
مولانا کامران حسَّان انصاری

(4) مسجد خاتونِ جنّت (جعفر نگر)ایک بجے
مولانا عبدالوحید ندوی قاسمی

(5) محمّدی مسجد(سردار نگر )بارہ پچاس
قاری وقاص انجم انصاری

(6) مسجد آصفہ ابراہیم (باغ مصطفیٰ) ایک بجے
مولانا محمد اسلم جامعی

(7) مسجد زید بن حارثہ (مومن پورہ)ایک پانچ
مولانا عبدالمتین قاسمی

(8) مسجد زینب حجن (گلشن زینب) ایک بجے
قاری زبیر اختر عثمانی 

(9) مسجد نور ارشاد (منماڑ چوپھلی)ایک بجے
مولانا عبداللہ ثاقب ملی
(10) مسجد اسحاق بن یاسین(مڈے ہوٹل)ایک بجے
مولوی محمد عبدالرحمن

(11) مسجدابوبکر کونڈوا (پونہ) ایک بجے 
مولوی تنویر احمد نصیری 

(12)مسجد رسولپورہ (رسولپورہ)ایک بجے 
جناب زید انجنیئر

(13) مسجد مرتضی رمضان (نورنگ کالونی)بارہ پچاس
مفتی محمد فیصل کفلیتوی 

(14) مسجد باغ گلاب (گلاب پارک)بارہ چالیس 
مولانا فرقان خالد قاسمی

(15) مسجد حجن زیب النسا(باغ محمود) ایک بجے مولانا عتیق احمد جمالی

(16) مسجد انوار نبوی ﷺ (نور باغ ) ساڑھے بارہ
مولانا عبداللہ ہادی ملی

(17) مسجد عبدالرحمن بن عوف (رحمن پورہ)ایک بجے 
مفتی محمد عارف

(18)مسجد مولانا محمد الیاس (عباس نگر) ایک پانچ
 مفتی عبدالمالک کفلیتوی 

(19) مسجد حاجی الیاس(عبداللہ نگر) بارہ تیس
مولانا ریحان رٸیس ندوی

(20) مسجد سمکسیر (سمکسیر) ایک بجے
مفتی محمد عامر یاسین ملی

(21)غربید مسجد (گیندا میدان) ایک بجے
مفتی محمد ناظم ملی

(22) مسجد نورارشاد(منماڑ چوپلی) ایک بجے
مولانا عبداللہ ثاقب ملی

(23) مسجد کوہ نور( یعقوب نگر)ساڑھے بارہ بجے
مفتی محمد عامر عثمانی 

(24) منو مسجد(بیلباغ)بارہ پچاس
مولانا عبداللہ ثاقب ملی

(25) ہاجرہ مسجد(محفوظ کالونی)ایک بجے
مولوی محمد سلمان تجویدی

(26) مسجد عکرمہ(کسمبا روڈ) ایک بجے
مفتی ابو اسامہ ملی

(27) جونی مسجد (بیلباغ) ساڑھے بارہ
محترم محمد زید انجینئر 
(28) نئی مسجد(بیلباغ)ایک پانچ
محترم محمد زید انجینئر 

(29) سائرہ مسجد)(رمضان پورہ)ایک بجے
مولانا محمد اشفاق ملی

(30) مسجد ابو ایوب انصاری (کریم نگر) بارہ چالیس
مفتی محمد انعام ملی

(31) نورانی مسجد مرکز (میہون بارہ تعلقہ چالیس گاؤں) ایک پچیس
مولانا اسرار احمد جمالی

(32) مسجدعابدہ زکریا(گلشن فاران)ایک بجے 
مفتی ساجد اختر ملی

(33) شگفتہ مسجد (ہیرا پورہ)
ایک بجے
مفتی محمد طاہر کفلیتوی

(34) مسجد بھاؤ میاں( فتح میدان ) ساڑھے بارہ بجے
قاری توصیف اشتیاق

(35) مسجد بسم اللہ حجن (داؤد سیٹھ کمپاؤنڈ) ساڑھے بارہ 
مولانا محمد معاذ قاسمی

(36) نئی مسجد (اسلام پورہ) ایک بجے
مولانا شفیق الرحمن فلاحی

برادران اسلام سے گزارش ہے کہ وقت مقررہ پر مساجد میں پہنچ کر اہتمام کے ساتھ جمعہ کا بیان سماعت کریں۔ گزارش کنندگان:
مفتی محمد عامر یاسین ملی
 8446393682
مولانا شفیق الرحمن فلاحی 
8983734066
مفتی محمد عامر عثمانی
9270121798
قاری عبد اللہ فیصل صاحب
9422213883
حافظ انعام الرحمن ناولٹی
9226896393
جاری کردہ: گلشن خطابت گروپ مالیگاؤں

اسمبلی انتخابات

بھوپال/رائےپور: ایم پی کی 230 اور چھتیس گڑھ کی 70 سیٹوں پر ووٹنگ صبح 7 بجے شروع ہو گئی۔ پولنگ شام 6 بجے تک جاری رہے گی۔ تاہم نکسل متاثرہ اسمبلی حلقوں بہر، لانجی، پارس واڑہ، بچھیا کے 47 مراکز ، منڈلا کے8 اور ڈنڈوری کے 40 مراکز پر پولنگ سہ پہر 3 بجے تک ہوگی۔ 

دریں اثنا، ایم پی اور چھتیس گڑھ کے کچھ علاقوں سے ہنگامہ آرائی اور ہوائی فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے دیمنی، جھابوا اور بھینڈ جبکہ چھتیس گڑھ کے رائے پور سے ہنگامہ آرائی کے کچھ واقعات رونما ہوئے ہیں۔ مورینہ کی دیمنی سیٹ پر ہوائی فائرنگ بھی ہوئی ہے۔ اس سیٹ سے مرکزی وزیر نریندر تومر انتخاب لڑ رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ہوائی فائرنگ کے بعد موقع پر بھگدڑ مچ گئی جس کے سبب 2 افراد زخمی ہو گئے۔

 خیال رہے کہ چھتیس گڑھ میں آج دوسرے مرحلہ کی ووٹنگ ہو رہی ہے۔ یہاں پہلے مرحلے کے تحت 7 نومبر کو پولنگ ہوئی تھی۔ ایم پی میں 2 ہزار 533 اور چھتیس گڑھ میں 958 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں قید ہو جائے گا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کی پوری تیاری کی گئی ہے۔ 64 ہزار 626 پولنگ مراکز پر حفاظت کے پختہ انتظامات کئے گئے ہیں۔ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ سمیت 5 ریاستوں میں انتخابات کے نتائج 3 دسمبر کو جاری کئے جائیں گے۔

مدھیہ پردیش میں جن امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا ان میں وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان اور ان کے پیشرو اور حریف کمل ناتھ جیسے سیاسی قدآور بھی شامل ہیں۔ جبکہ چھتیس گڑھ میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے دوسرے اور آخری مرحلے میں جن امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا ان میں وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ اور آٹھ وزرا شامل ہیں۔

کانگریس کی طرف سے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل (پاٹن)، ریاستی اسمبلی کے اسپیکر چرن داس مہنت (سکتی)، نائب وزیر اعلیٰ ٹی ایس سنگھ دیو (امبیکاپور)، وزیر داخلہ تمرادھوج ساہو (درگ دیہی) اور رویندر چوبے (ساجا) میدان میں ہیں۔

وزیر اعلیٰ شیوراج چوہان (بدھنی) اور ریاستی کانگریس صدر کمل ناتھ (چھندواڑہ) کے علاوہ، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تین مرکزی وزراء نریندر سنگھ تومر، پرہلاد پٹیل اور فگن سنگھ کلستے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بی جے پی کے جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ اندور-1 سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور بی جے پی کے تین لوک سبھا ممبران - راکیش سنگھ، گنیش سنگھ اور ریتی پاٹھک بھی میدان میں ہیں۔

میں نے اپنی زندگی میں ایسا وزیر اعظم نہیں دیکھا

این سی پی چیف شرد پوار نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کا نام لیے بغیر انھیں شدید طور پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ میں نے اپنے وقت میں کئی وزرائے اعظم کو دیکھا اور ان کی تقریریں سنی ہیں، لیکن میں نے زندگی میں کبھی ایسا کوئی وزیر اعظم نہیں دیکھا جو کسی ریاست میں جانے کے بعد وہاں کے وزرائے اعلیٰ پر ذاتی بیان دیتا ہو۔ میں نے کبھی ایسا کوئی وزیر اعظم نہیں دیکھا جو کسی وزیر اعلیٰ کا نام لے کر ان پر الزامات عائد کرتے ہوں۔

دراصل شرد پوار ممبئی میں مرچنٹ ایسو سی ایشن کی ایک میٹنگ میں کاروباریوں کو خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران انھوں نے کاروباریوں اور کسانوں کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ پھر انھوں نے کسانوں اور کاروباریوں کے مفادات کو لے کر مرکزی حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ شرد پوار نے کہا کہ کاروباری اور کوآپریٹیو شعبہ میں جو بھی عوامی فلاح پر مبنی قانون پاس کیے گئے ہیں، وہ کسانوں اور کاروباریوں کے مفاد میں نہیں لگتے۔ ہر کاروباری اور کسان چار پیسے کمانے کے لیے محنت کرتے ہیں، لیکن اس معاملے میں حکومت کا نظریہ ٹھیک نہیں ہے۔ حکومت نے جو بھی پالیسیاں تیار کی ہیں وہ کسانوں اور کاروباریوں کے مفاد میں نہیں ہیں۔ افسوس ہے کہ پی ایم مودی کی توجہ اس مسئلہ کی طرف نہیں ہے۔

این سی پی چیف نے اس دوران ایک سوال کے جواب میں مہاوکاس اگھاڑی میں سیٹوں کی تقسیم سے متعلق جواب بھی دیا۔ انھوں نے کہا کہ جلد ہی کانگریس، این سی پی اور شیوسینا کے لیڈران کے ساتھ مقامی پہلوؤں پر غور و خوض کیا جائے گا، اس کے بعد تینوں پارٹیوں کے درمیان سیٹوں کی تقسیم ہوگی۔

خطبے سے قبل علمائے کرام کے بیانات ۔ شہر دھولیہ مہاراشٹر

💥 مولانا مختار احمد صاحب مدنی : مسجدِ طیبہ دیوپور
💥 مفتی سید محمد قاسم صاحب جیلانی : مسجد محمد احمد
💥 مولانا ہلال احمد صاحب قاسمی (تفسیر) : مسجد مومن بڑا قبرستان
💥 مولانا انوارالحق صاحب قاسمی (تفسیر) : مسجد مسعود
💥 مفتی ارشاد صاحب قاسمی (تفسیر) : مسجدِ رحمت
💥 مفتی حذیفہ عارف صاحب قاسمی (تفسیر) : مسجد عبدالمغنی
💥 مولانا شمس العارفین صاحب قاسمی (تفسیر) : مسجد سراج الدارین
💥 مولانا عادل صاحب قاسمی (تفسیر) : جامع مسجد للنگ
💥 مفتی عمران صاحب قاسمی : جامع مسجد مرکز مولوی گنج
💥 مولانا عابد مظفر صاحب قاسمی : مسجد جلال شاہ
💥 مفتی مسعود صاحب قاسمی : مسجد ساجدہ حجن
💥 مولانا عبدالعلیم صاحب قاسمی : گھڑیال مسجد
💥 مولانا فیصل رجب صاحب قاسمی : مسجدِ سبحانی
💥 مفتی الطاف حسین صاحب قاسمی : مدنی مسجد
💥 مفتی ولید صاحب قاسمی : مکہ مسجد
💥 مولانا عیسیٰ صاحب سراجی : مسجد فردوس نگر
💥 مولانا انبساط صاحب قاسمی : منشی مسجد
💥 مولانا اخلاق شاکر صاحب قاسمی : مسجدِ عرفات
💥 مولانا زبیر ولی صاحب قاسمی : مسجد اخترالنساء
💥 مولانا جنید احمد صاحب قاسمی : مسجد خیرالنساء
💥 مولانا عبداللہ سعید صاحب رشیدی : مسجد اجتماع گاہ
💥 حافظ عادل صاحب فلاحی : مینارہ مسجد
💥 حافظ ذاکر صاحب سراجی : مسجدِ شمشاد
💥 مفتی شریف صاحب قاسمی : جامع مسجد سونگیر
💥 مفتی خبیب صاحب قاسمی : جامع مسجد ارنڈول

*ان شاءالله تعالیٰ.................*🌹🌹🌹

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بیت المقدس

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بیت المقدس کے عیسائیوں کے ساتھ معاہدہ
سوال
حضرت عمر رضى الله تعالیٰ عنہ نے یروشلم کے لیے عیسائیوں کے ساتھ کیسا اور کیا معاہدہ کیا تھا ؟اور کیا اس معاہدے کی پاسداری آج بھی مسلمانوں پر ضروری ہے ؟


جواب

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ذمی رعایا کو جو حقوق دیے تھے ،اس کا مقابلہ اگر اس زمانہ کی او ر سلطنتوں سے کیا جائے ،تو کسی طرح کا تناسب نہ ہوگا،مملکت اسلامیہ کے ہمسایہ میں جو سلطنتیں تھیں ،وہ روم اور فارس کی تھیں ،ان دونوں سلطنتوں میں غیر قوموں کے حقوق غلاموں سے بھی بد تر تھے ،شام کے عیسائی باوجود یہ کہ  رومیوں کے ہم مذہب تھے ،تاہم ان کو اپنی مقبوضہ زمینو ں میں کسی قسم کا مالکانہ حق حاصل نہیں تھا،بلکہ وہ خود ایک قسم کی جائیداد  خیا ل کیے جاتے تھے،اور مالک سابق کو ان پر جو مالکانہ اختیارات حاصل ہوتے ،وہی قابض حال کو حاصل ہوجاتے تھے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب ان ممالک کو زیر نگیں کیا تو دفعتہً وہ پر انی حالت تبدیل ہوگئی،جو حقوق ان کو دیے گئے ،اس کے لحاظ سے گویا وہ رعایا نہیں رہے بلکہ اس قسم کا تعلق ہوگیا جیسا کہ دو برابر کے معاہدہ کرنے والوں کا ہوتا ہے ۔فتح بیت المقدس  کے موقع پر وہاں کے باسیوں کی شرط پر خود چل کر آنا ،اور انتہائی  انصاف پر مبنی معاہدہ کرنا  اس کی کھلی دلیل ہے ۔
ذیل میں بیت المقدس (یروشلم ) کا معاہد ہ نقل کیا جاتا ہے :
تاریخ جریر طبری میں ہے :


"وعن خالد وعبادة، قالا: صالح عمر أهل إيلياء بالجابية، وكتب لهم فيها الصلح لكل كورة كتابا واحدا، ما خلا أهل إيلياء.
بسم الله الرحمن الرحيم هذا ما أعطى عبد الله عمر أمير المؤمنين أهل إيلياء من الأمان، أعطاهم أمانا لأنفسهم وأموالهم، ولكنائسهم وصلبانهم، وسقيمها وبريئها وسائر ملتها، أنه لا تسكن كنائسهم ولا تهدم، ولا ينتقص منها ولا من حيزها، ولا من صليبهم، ولا من شيء من أموالهم، ولا يكرهون على دينهم، ولا يضار أحد منهم، ولا يسكن بإيلياء معهم أحد من اليهود، وعلى أهل إيلياء أن يعطوا الجزية كما يعطي أهل المدائن، وعليهم أن يخرجوا منها الروم واللصوت، فمن خرج منهم فإنه آمن على نفسه وماله حتى يبلغوا مأمنهم، ومن أقام منهم فهو آمن، وعليه مثل ما على أهل إيلياء من الجزية، ومن أحب من أهل إيلياء أن يسير بنفسه وماله مع الروم ويخلي بيعهم وصلبهم فإنهم آمنون على أنفسهم وعلى بيعهم وصلبهم، حتى يبلغوا مأمنهم، ومن كان بها من أهل الأرض قبل مقتل فلان، فمن شاء منهم قعدوا عليه مثل ما على أهل إيلياء من الجزية، ومن شاء سار مع الروم، ومن شاء رجع إلى أهله فإنه لا يؤخذ منهم شيء حتى يحصد حصادهم، وعلى ما في هذا الكتاب عهد الله وذمة رسوله وذمة الخلفاء وذمة المؤمنين إذا أعطوا الذي عليهم من الجزية شهد على ذلك خالد بن الوليد، وعمرو بن العاص، وعبد الرحمن بن عوف، ومعاوية بن أبي سفيان وكتب وحضر سنة خمس عشرة."
(سنة خمس عشرہ،‌‌ذكر فتح بيت المقدس،ج:3،ص:609،ط:دار المعارف بمصر)

ترجمہ:ـ’’ یہ وہ امان ہے جو خدا کے غلام امیر المؤمنین عمر نے ایلیا کے لوگوں کو دی ،یہ امان ان کی جان ،مال ،گرجا ،صلیب ،تندرست ،بیمار ،اور ان کے تمام مذہب والوں کے لیے ہے  اس طرح پر کہ ان کے گرجاؤں میں نہ سکونت کی جائے گی،نہ وہ ڈھائے جائیں گےنہ ان کو اورنہ ان کے احاطہ کو کچھ نقصان پہنچایا جائے گا،نہ ان کی صلیبوں اور ان کے مال میں کچھ کمی کی جائے گی،مذہب کے بارے میں ان پر جبر نہ کیا جائے گا،نہ ان میں سے کسی کو نقصان پہنچایا جائے گا،ایلیاء میں ان کے ساتھ یہودی نہ رہنے پائیں گے ،ایلیاء والوں پر یہ فرض ہے کہ اور شہروں کی طرح جزیہ دیں اور یونانیوں اور چوروں کا نکال دیں ،ان  یونانیوں میں سے جو شہر سے نکلے گا،اس کی جان اور مال کو امن ہے تاکہ وہ جائے پناہ میں پہنچ  جائے،اور جو ایلیاء ہی میں رہنا اختیار کرلے تو اس کو بھی امن ہے اور اس کو جزیہ دینا ہوگا،،اور ایلیاء والوں میں سے جو شخص اپنی جان اور مال لے کر یونانیوں کے ساتھ چلا جانا  چاہے تو ان کو اور ان کے گرجاؤں کو اور صلیبوں کوامن ہے ،یہاں تک کہ وہ اپنی جائے پناہ تک پہنچ جائیں ،اور جو کچھ اس تحریر میں ہے ،اس پر خداکا  اس کے رسول ،خدا کے خلیفہ کا اور مسلمانوں کا ذمہ ہے ،بشرط یہ کہ یہ لوگ جزیہ مقررہ ادا کرتے رہیں ،اس تحریر پر گواہ ہیں خالد بن ولید،عمرو بن العاص ،عبد الرحمن بن عوف اور معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالی ٰ عنہم ،اور یہ ۱۵ ہجری میں لکھا گیا۔‘‘ 
جہاں تک آج مسلمانوں پر اس معاہد ہ کی پاسداری کا حکم ہے کہ تو چوں کہ صلیبی جنگوں کےدوران یروشلم مسلمانوں کے قبضہ سے نکل گیا تھا ،اس لیے اس کے ساتھ وہ معاہد ہ بھی ختم ہوگیا تھا، لہذا اس کے بعد مسلمانوں پر اس معاہد ہ بھی ضروری نہیں رہی ۔اس كے بعد 1948سے تاحال یروشلم پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ ہے ،اور مسلمانوں کا قبلہ اول بھی  ان کے زیر تسلط ہے، اس کی آزادی کے لیے مسلمان حکمرانوں سمیت تمام عالم اسلام کو متحد ہوکر بھر پور اقدامات اٹھانے چاہیے ،اور اس کی آزادی کے لیے دعا بھی کرنی چاہیے ۔

آؤ گڑ کھائیں

آرٹیکل نمبر (4)

    8149357257
 گُڑ ایک ایسی سوغات ہے جو نہ صرف سستا اورذائقہ دار ہے بلکہ طبّی فوائد سے بھی مالا مال ہے۔

👈 توانائی بحال رکھنا

گُڑ توانائی کو بحال رکھنے کی صورت میں بھی جسم کے لیے فائدہ مند ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہماری غذا میں موجود Carbohydrates ، توانائی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور اسی وجہ سے یہ بے حد ضروری قرار دیے جاتے ہیں۔ Athletes(کھلاڑی) اور ایسے افراد جو حد درجہ تھکاوٹ کا شکارہوں، وہ توانائی بڑھانے کے لیےگڑ کو ایک بہترین غذا کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں جبکہ چینی یا گلوکوز کا استعمال بلڈ پریشر، بے چینی اور دل کے امراض میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کے برعکس گُڑ اندرونی جسمانی اعضاء کو نقصان پہنچائے بغیر توانائی اور جسم کو گرم رکھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوتا ہے۔
👈 قبض کشا

قبض کی شکایت رکھنے والےافراد کے لیے بھی گُڑ بہترین ہے۔ ماہرین اطباء ، قبض کو دیگر جسمانی امراض کی جڑ قرار دیتے ہیں اسے امّ الامراض کہا جاتا ہے۔گُڑ کی قبض کشا صفات، جسم سے غیر ضروری مادوں کے اخراج میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ یہ اندرونی نظام کو متحرک کرتے ہوئے قبض سے نجات دلاتا ہے۔ 

👈 معدنیات(Minerals) کی بھرپور مقدار

 چینی یا مصنوعی مٹھاس کے برعکس گڑ میں انسانی صحت کے لیے فائدہ مند منرلز مثلاً وٹامن اے، وٹامن بی ون، وٹامن بی ٹو اور وٹامن سی کے علاوہ کیروٹین ، نکوٹین آئرن، میگنیشیم ،پوٹاشیم اور فاسفورس موجود ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گُڑ کو معدنیات کا سب سے بڑا ذریعہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ Iron ، میگنیشیم اور پوٹاشیم کی مقدار سردرد یا میگرین کے درد کو قابو کرنے کے لیے بہترین تصور کی جاتی ہےجبکہ گُڑ میں موجود فولاد، خون میں Hemoglobin کی مقدار بڑھانے کے لیے مفید تصور کیا جاتاہے۔
👈 نظام ہاضمہ کی بہتری

 انڈیا میں فاسٹ فوڈ یا روغنی چکنی غذائیں کھانے کے بعد گڑ کا استعمال لازمی ہے کیونکہ ماہرین کے مطابق گڑمیں خوراک کو ہضم کرنے کی خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔ کھانے کے بعد کھایا گیا گڑ معدنی انزائم اور فنکشنزکومتحرک کرتا ہے۔ یہ عمل ہاضمے کےنظام کو بہتر اورفعال بناتا ہے، جس کے سبب کھانا جلد ہضم ہوجاتا ہے۔

👈 گُڑ سے علاج

سردیوں کے موسم میں گُڑ اور کالے تل کے لڈو بنا کر صبح و شام کھانے سے ٹھنڈک کے خلاف جسم میں بھرپور قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے اور کھانسی ، دمہ اور برانکائیٹس وغیرہ میں بھی فائدہ ہوتا ہے۔ وہ بچے جو نیند میں بستر پر پیشاب کر دیتے ہیں ان کے لیے یہ نسخہ مجرب مانا گیا ہے۔ ہچکی روکنے کے لیے بھی گُڑ کارگر ثابت ہوا ہے۔ پرانا گُڑ خشک کر کے پیس لیں۔ اس میں پیسی ہوئی سونٹھ ملا کر سونگھنے سے ہچکی میں افاقہ ہوتا دیکھا گیا ہے۔
ذہنی دباؤ(tension) کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں Migraine یا درد شقیقہ(آدھے سر کا درد) کا مرض عام ہوتا جا رہا ہے۔ اسے آدھے سر کا درد بھی کہتے ہیں۔ اس سے نجات کے لیے صبح سورج نکلنے سے پہلے اور رات کو سوتے وقت 12 گرام گُڑ کو 6 گرام گھی میں ملا کر چند دن کھائیں۔ 

اگر بلغم کی شکایت ہو اور بلغم بھی زیادہ بن رہا ہو توگُڑ کے ساتھ ادرک کا رس استعمال کروانے سے بلغم کی شکایت ختم ہو جاتی ہے ۔

بزرگ و خواتین حضرات کو اکثر کمر درد کی شکایت ہوجاتی ہے۔ اگر وہ 50 گرام اجوائن کے سفوف میں ہم وزن گُڑ ملا لیں اور اس آمیزہ(mixture) کا 5 گرام صبح اور 5 گرام شام کے وقت کھائیں تو اس سے انہیں افاقہ ہوگا۔
نوٹ : گڑ جتنا دیکھنے میں کالا اور ہوگا وہی مفید ہے۔گورے ہلکے رنگ کا خوبصورت دکھنے والا گڑ نہ خریدیں۔

آصف شیخ کے جلسے کے دو دن بعد کانگریس پارٹی اپنا جلسہ رکھے گی

*مالیگاوں شہر کانگریس پارٹی کے ضلعی صدر اعجاز بیگ صاحب نے کہا کہ سابق ایم ایل اے آصف شیخ رشید جس مقام یا چوک پر اپنا جلسہ لے گے بلکل اسکے دن بعد کانگریس پارٹی اپنا جلسہ منعقد کرے گی. اور شہر کی عوام کے سامنے شہر کے تمام کرسی کا مزا چکھنے والے لیڈران کا کالا چٹھہ رکھا جائے گا...*

دوسری تقریبِ ختمِ بخاری شریف


بوقت:*19 نومبر 2023 بروز اتوار بعد نماز عشاء فورا*
الحمدللہ انتہائی خوشی و مسرت کے ساتھ یہ اطلاع عرض ہے کہ آپ کا اپنا محبوب ادارہ *جامعہ ام القری* میں تقریب ختم بخاری شریف کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ جس میں *14 خوش نصیب بنات اسلام* کو سند عالمیت و خمار فضیلت سے نوازا جائے گا۔ 
صدر مجلس :*حضرت مولانا افتخار سالک صاحب* ہونگے 
مقرر خصوصی :*مفتی حامد ظفر رحمانی صاحب*(استاذ حدیث مدرسہ معھد ملت ) 
اور *مفتی محمد اسماعیل قاسمی صاحب* ہونگے۔ 
برادران اسلام سے شرکت کی پر خلوص استدعا ہے۔ 
من جانب :*ناظم جامعہ حکیم و ڈاکٹر جمیل احمد ربانی و صدر و اراکین و معلمات جامعہ ام القری*

نہالی سوچ کو مدفون کرنے کی کوشش ناکام

مالیگاؤں (نامہ نگار) آج بروز جمعرات جنتادل سیکولر مہاراشٹر صدر آفس (ممبئی) میں عبدالخالق صدیقی کو مالیگاؤں صدر کے عہدے پر فائز کیا گیا۔ اس موقع پر جنتادل سیکولر کے نئے صدر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج شہر میں پلاننگ کے تحت کچھ لوگوں بڑی صفائی سے ساتھی نہال احمد کی سوچ اور اصولوں کو مدفون کرنے کے کوششوں میں مصروف ہیں ملکی فرقہ پرستی کے نام پر سینہ کوبی کرنے والے مقامی فرقہ پرستوں کی گودی میں بیٹھنے کیلئے بیتاب نظر آرہے ہیں۔ شہر کی باشعور عوام اور مخلص نہالی ورکروں میں مسلسل بےچینی محسوس کی جارہی تھی۔ اس کو ہی محسوس کرتے ہوئے اور شہر میں نہالی پاور واپس لانے کیلئے ہم نے جنتادل سیکولر میں شمولیت اختیار کی۔
نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالخالق صدیقی نے بتلایا کہ ہم ہر ورکر اور ساتھی نہال صاحب کے ہمدردان سے ملاقات کریں گے اور انھیں شہر کی عزت و وقار کیلئے جنتادل سیکولر میں متحرک ہونے کی دعوت دیں گے۔ ساتھی نہال احمد سے بغض رکھنے والے اور نام و نمود، توڑی بازی کرنے والے کے خلاف اقدام ہی ہمارا پہلا مقصد ہوگا۔ اس موقع پر جنتادل سیکولر مہاراشٹر کے تمام عہدیداران کے ساتھ ساتھ شہباز زاری والا، سلیم 61، محمد سلطان منشی، کاشف سمّن وغیرہ موجود تھے۔

مالیگاؤں کارپوریشن کے اکاؤنٹ کی مکمل آڈٹ حکومت ہند کے چیف اڈیٹر کرے ، آصف شیخ

مالیگاؤں : 16 نومبر (پریس ریلیز) مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کی مالی حالت پر غور کیے بغیر غیر ضروری کاموں پر آمدنی سے زیادہ خرچ کرنے والے میونسپل اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ کی چیف ایڈیٹر حکومت ہند کے محکمہ کے ذریعے مکمل آڈٹ کیا جائے ۔اسطرح کا ایک مکتوب آصف شیخ رشید نے مرکزی حکومت کے چیف آڈیٹر پرتشتھان بھون چرنی روڈ ممبئی مہاراشٹر کے ہیڈ آفس میں دیا ہے ۔مذکورہ معاملے میں آصف شیخ نے شکایت لکھی ہے کہ مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن میں تقریباً ڈیڑھ سال سے بھالچندر گوساوی بطور ایڈمنسٹریٹر کام کر رہے ہیں اور ان کا دور ہمیشہ متنازعہ رہا ہے۔ ان کے خلاف تمام سرکاری محکموں میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانی کے مقدمات درج ہیں جو بھالچندر گوساوی نے پہلے کئے ہیں جو زیر عدالت ہیں۔بھالچندر گوساوی نے مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر کے عہدہ کا غلط استعمال کرتے ہوئے کمشنر نے اپنے دور میں حکومت کو گمراہ کیا اور تقریباً 800 سے 900 کروڑ روپے کے مختلف کاموں کی تجویز پیش کی اور حکومت سے اس تجویز کی منظوری حاصل کی۔ آصف شیخ نے کہا کہ اس کام سے ہماری کوئی مخالفت نہیں ہے لیکن ان تمام سرکاری اسکیموں کو انجام دینے کے لیے کارپوریشن کے حصے کے لئے ادا کی جانے والی رقم کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔ تخمینہ سے زیادہ رقم کے لئے کئی ٹینڈر منظور کئے گئے اور اضافی رقم میونسپل فنڈ سے ادا کرنی پڑے گی۔ پچھلے تین سالوں میں بجٹ کی عدم فراہمی کی وجہ سے، کروڑوں کی رقم کے زیر التواء اسپل ورک کی ادائیگی کی جانی باقی ہے۔اگر مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کی مالی صورتحال پر غور کیا جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ کارپوریشن کی مالی حالت غیر مستحکم ہے اور انتہائی کمزور ہے ۔اگر ایسا ہی چلتا رہا تو میونسپل ملازمین کی تنخواہیں ادا نہیں کی جا سکیں گی، اور بہت سے شہری کام جیسے میونسپل ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ سے ادویات کی خریداری، شہر میں ترقیاتی کام، محکمہ واٹر سپلائی کے بجلی کے بل وغیرہ بھی ادا نہیں ہو سکیں گے۔ اس لئے آپ سے عاجزانہ درخواست ہے کہ محکمہ چیف اکاؤنٹ اینڈ آڈٹ مرکزی حکومت مالیگاؤں میونسپل اکاؤنٹس کے تمام کھاتوں کی اپنے محکمہ کے ذریعے مکمل انکوائری کرانے کا حکم دے۔اسطرح کا تفصیلی مطالبہ آصف شیخ رشید نے حکومت ہند کے چیف اڈیٹر سے کیا ہے ۔اس مکتوب کی ایک کاپی چیف سیکرٹری وزارت شہری ترقیات حکومت مہاراشٹر، مالیگاؤں کارپوریشن کمشنر و پرشاشک اور ٹینڈر کمیٹی کو بھی دی گئی ہے ۔

آکولہ میں اقلیتی تنظیموں اور وکلاء کے درمیان اہم نشست کا انعقاد

آکولہ (ڈاکٹر زبیر ندیم)
16 نومبر 2023...
 مہاراشٹر مائناریٹی این جی او فورم (ایم ایم این ایف) پچھلے کئی سالوں سے اقلیتی معاشرے کی ترقی کے لیے مختلف محاذوں پر مسلسل خدمات انجام دے رہی ہے۔فورم کے بانی صدر جناب ذاکر حسین شکلگار صاحب 2 اکتوبر سے 23 نومبر 2023 تک اقلیتی معاشرہ کی ترقی کی غرض سے عوامی بیداری مہم کے تحت اس وقت صوبہ مہاراشٹر کے دورے پر ہیں۔ اسی مناسبت سے وہ 14 نومبر 2023 کو آکولہ پہونچے۔
مقامی روٹی بینک سینٹر، مومن پورہ میں فورم کے ریاستی ممبر پروفیسر محمد رفیق اور ضلع صدر ڈاکٹر زبیر ندیم کی طرف سے آکولہ کی تمام سماجی تنظیموں اور وکلاء کے لئے ایک اہم نشست کا انعقاد کیا گیا -
اس پروگرام میں ہائی کورٹ کے مشہور وکیل ایڈوکیٹ امین سولکر صاحب (ممبئی) بھی بطور مہمان خصوصی موجود تھے جبکہ ایڈوکیٹ انیس احمد،ایڈوکیٹ خورشید علی،ایڈوکیٹ محمد عادل، ایڈوکیٹ حارث قاضی، ایڈوکیٹ الیاس شیکھانی، ایڈوکیٹ شعیب انعامدار،ایڈوکیٹ عزیر احمد اور اکولہ شہر کے کئی وکلاء اور سماجی اور تعلیمی تنظیموں کے عہدیداران بشمول چاند بھائی،ارشاد بھائی، عبدالوقار بھائی، محسن امین،سید محسن علی، عمران سر،شیخ اعجاز وغیرہ موجود تھے۔
 پروگرام میں موجود وکلاء کی رہنمائی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ امین سولکر (ہائی کورٹ، ممبئی) نے کہا کہ اقلیتی برادری کی ترقی کے لیے وکلاء کا بہت اہم کردار ہے جس کے لیے ہمیں متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ذاکر شکلگر صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں مہاراشٹر مائناریٹی این جی او فورم کی طرف سے کئے جا رہے کارہائے نمایاں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم اقلیتوں کے حقوق کے حصول کے لیے آئینی لڑائی جاری رکھیں گے اور ریاستی حکومت سے اہم مطالبات کو منظور کروانے کے لئے دسمبر ماہ میں سرکاری کنونشن کے دوران ناگپور میں 14 اور 15 دسمبر کو احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا نیز 17 اور 18 دسمبر کو ناگپور میں ہی اقلیتی تنظیموں کی ریاستی سطح کی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا اور یوم اقلیتی حقوق کے موقع پر حکومت سے مختلف مطالبات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ .
اس موقع پر تمام تنظیموں کے ذمہ داران سے ناگپور میں ہونے والی اس ریاستی سطح کی کانفرنس میں شرکت کی اپیل بھی کی گئی۔
 پروگرام کی نظامت ڈاکٹر زبیر ندیم نے کی اور شکریہ پروفیسر محمد رفیق نے ادا کیا۔

منی پور میں پھر تشدد، آسام رائفلز پر حملہ، آئی ای ڈی دھماکہ کے بعد فائرنگ

منی پور میں تشدد کے واقعات تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ کبھی کوکی اور میتئی طبقہ کے درمیان تصادم کی خبریں سامنے آتی ہیں، تو کبھی سیکورٹی اہلکار پر شورش پسندوں کے حملے کی رپورٹس ملتی ہیں۔ آج صبح ایک بار پھر تشدد کا واقعہ تب سامنے آیا جب آسام رائفلز کے جوانوں پر نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلے آئی ای ڈی دھماکہ ہوا اور پھر آسام رائفلز کے جوانوں پر فائرنگ کی گئی۔ فی الحال سبھی جوان محفوظ بتائے جا رہے ہیں، لیکن ٹینگنوپال علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔ سیکورٹی فورسز کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور واقعہ کے بعد تلاشی مہم چلائی جا رہی ہے۔
ذرائع کے حوالے سے خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ صبح تقریباً 8.30 بجے ہندوستان-میانمار سرحد کے پاس ٹینگوپال پولیس اسٹیشن کے تحت ناروم شیبول (مارنگ ناگا گاؤں) میں تعینات ایف/20 آسام رائفلز کی ایک ٹکڑی پر نامعلوم مسلح بدمعاشوں نے حملہ کیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری فی الحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وی بی آئی جی شورش پسند تنظیم نے یہ کارنامہ انجام دیا ہوگا۔

یوگی جی ! کا بونا ، رونا اور ہنسنا

یوگی جی ! کا بونا ، رونا اور ہنسنا !

شکیل رشید ( ایڈیٹر ، ممبئی اردو نیوز )

بونا ، رونا اور ہنسنا !
اتر پردیش ( یو پی ) کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اِن تین کاموں کے ’ ایکسپرٹ ‘ ہیں ، بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ کوئی اور سیاست داں یہ سارے کام یوگی سے بہتر نہیں کر سکتا تو زیادہ درست ہوگا ۔ رکیے ، کہیں ’ بونا ‘ سے آپ کھیتوں کی بوائی تو نہیں سمجھ رہے ہیں ! بوائی تو ایک تعمیری کام ہوتا ہے ، اور یوگی جی ! کہاں تعمیری کام کرنا پسند کرتے ہیں ، انہیں تو بس تخریب پسند ہے ، لہذا یہ ’ بونا ‘ بھی تخریب کے معنیٰ میں ہے ۔ زہر بونا ، نفرت بونا ، ایک دوسرے کے درمیان تفرقہ اور دوری کے بول بونا ، بس ایسے کام کرنے کے لیے اُن سے کہیں وہ مَن لگا کر کریں گے ۔ ویسے اُن سے کہنے کی کیا ضرورت ہے وہ تو ازخود یہ سب کرتے ہیں ، اس کی ڈھیروں مثالیں ہیں ، لیکن ہم پیش ایک تازہ مثال کریں گے ۔ سب ہی جانتے ہیں کہ اِن دنوں غزہ پر اسرائیل اندھادھند بمباری کر رہا ہے ، اور بمباری میں فلسطینی بچے ، عورتیں اور مرد سیکڑوں کی تعداد میں جان سے جا رہے ہیں ، یہ فلسطینیوں کا جان سے جانا یوگی جی ! کو خوب بھا رہا ہے ، وہ مارے خوشی کے ہنس رہے ، بلکہ قہقہے لگا رہے ہیں ، یعنی ’ بونا ‘ کے بعد اپنی ایک اور پسند ’ ہنسنا ‘ پر عمل کر رہے ہیں ۔ یوگی راجستھان اسمبلی کے لیے بی جے پی کی انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے الور گیے تھے ، وہاں انہوں نے غزہ پر بمباری کے لیے اسرائیل کی شان میں قصیدے پڑھے ، ویسے ان کے قصیدے پڑھنے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے ، وہ اسرائیل کے ہی قصیدے پڑھیں گے فلسطین کے نہیں ۔ وہاں انہوں نے ایک کام اور کیا ، اُن بچوں اور عورتوں و مردوں کو ، جن کا کوئی تعلق نہ حماس سے ہے اور نہ طالبان سے ، نشانہ بنایا ، انہیں ’ طالبانی ذہنیت ‘ کا قرار دیا اور قہقہے لگاتے ہوئے کہا ، ’’ دیکھ رہے ہیں نا اس سمئے ( وقت ) غزہ میں اسرائیل طالبانی مانسِکتا ( ذہنیت ) کو کیسے کچل رہا ہے ، سٹیک ( درست ) ایک دَم نشانہ مار مار کے ۔‘‘ انہوں نے اس مانسِکتا کے لیے ایک علاج بھی تجویز کر دیا ہے ’ ہنومان جی کا گدا ‘ ! گویا یہ کہ اپنے وطن کے لیے آواز اٹھانا ’ طالبانی مانسِکتا ‘ کا کام ہے ، اور جو یہ کرے اس کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے ۔ گدا سے مراد طاقت ہی ہے ۔ اگر واقعی طالبانی اتنے خراب ذہنیت کے ہیں تو کرکٹ ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے ہندوستان آئی افغانستان کی کرکٹ ٹیم کو کھدیڑ کیوں نہیں دیا جس نے لکھنئو کے میدان میں بھی مقابلے میں حصہ لیا تھا ، اسی لکھنئو میں جو یو پی کی راج دھانی ہے ! دراصل یوگی ’ اسلامو فوبیا ‘ مرض کے اُس اسٹیج پر ہیں جہاں ہر دوا غیر موثر ثابت ہوتی ہے ۔ جب ۷ ، اکتوبر کو حماس اور اسرائیل کا یہ تنازعہ شروع ہوا تھا تو وزیراعظم نریندر مودی کے ’ وی اسٹینڈ وتھ اسرائیل ‘ کے نعرے کے ساتھ یوگی حرکت میں آ گیے تھے ، اور یہ سخت حکم جاری کر دیا تھا کہ کوئی فلسطین کی حمایت میں آواز نہ اٹھائے ورنہ سخت کارروائی کی جائے گی ۔ ان کے ہی راج میں ایک مسلم پولیس والے کو فلسطین کی حمایت میں آواز اٹھانے کے لیے نوکری سے نکالا بھی گیا ہے ۔ ظاہر ہے کہ یہ سب یوگی اس لیے کر رہے ہیں کہ ہندوؤں اور مسلمانوں میں دوری بڑھے اور وہ یہ ثابت کر سکیں کہ ان سے بڑا ’ اسلامو فوبک ‘ کوئی اور نہیں ہے ۔ یوگی جی ! مسلمانوں کو کس قدر پسند یا نا پسند کرتے ہیں اس کا اندازہ ان کے ماضی کے بیانات سے خوب ہو جاتا ہے ، جیسے کہ ’’ اگر کوئی مرنے کیلئے آہی رہا ہے تو وہ زندہ کیسے ہوجائے گا ۔‘‘ یہ جملہ ان سب کے لیے تھا جو سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرے کررہے تھے ۔ اس جملے کا سیدھا مطلب یہی ہے کہ یہ سب اسی قابل ہیں کہ ماردیئے جائیں ۔ لہٰذا یہی کیا گیا ۔ یوپی کے احتجاجی مظاہروں میں جو لوگ مارے گئے ہیں انہیں بقول یوگی مرنا ہی تھا کیونکہ وہ تو مرنے کیلئے ہی آرہے تھے تو وہ زندہ کیسے ہوں گے ! لوگ خوب جانتے ہیں کہ یوپی کے سی اے اے مخالف احتجاجی مظاہروں میں 24 سے زائد مسلمانوں کے سینے گولیوں سے چھلنی ہوئے تھے ۔ اُن کا ایک بیان قبرستان اور شمشان کے تعلق سے تھا ، ایک بیان قبروں کو کھود کر مسلم خواتین کی لاشوں کی بے حرمتی کے تعلق سے تھا ۔
 ابھی کچھ پہلے راجستھان کی انتخابی مہم میں وہ نفرت کا ’ بونا ‘ اکبراعظم اور شیواجی مہاراج کے ناموں کے سہارے کیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ کانگریس اکبرِ اعظم کو عظیم کہتی ہے اور بی جے پی شیواجی مہاراج کو عظیم کہتی ہے ‘! کیا کسی کو عظیم کہنا یا نہ کہنا کوئی جرم ہے ؟ شاید یوگی کی نظر میں جرم ہی ہے ۔ ویسے ناموں کے معاملہ میں یوگی جی ! کی حکمتِ عملی کا جواب نہیں ! انہیں نام بدلنا خوب آتا ہے ؛ علی گڑھ کا نام بدل کر ہری گڑھ کر دیا ہے ! انہیں خوب تسلّی ملی ہو گی کہ وہ مسلمانوں کی ایک اور نشانی ختم کرنے میں وہ کامیاب ہوئے ہیں ۔ یوگی مسلمانوں سے ، ان کے آثار سے اور ان کے ناموں سے نفرت کے اظہار میں کبھی کوئی جھجھک محسوس نہیں کرتے ہیں ۔ ناموں کی تبدیلی کے اس عمل کو ، مودی اور بی جے پی کی مرکزی اور یوگی کی ریاستی سرکاروں کے ذریعے محض’ تاریخ کا بھگوا کرن ‘ کہنا درست نہیں ہے ۔ نہ ہی اسے ’ تعلیمی پروپگنڈہ ‘ کہنا مکمل سچ ہے ۔ یہ عمل ’ صفائے‘ کا عمل ہے ، ’تطہیر‘ کا عمل ہے ۔ اسے ایک مذہب اور ایک فرقے کی ’ نسل کشی ‘ بھی کہا جاسکتا ہے ۔ بی جے پی یہ سمجھتی ہے ، اور شاید درست سمجھتی ہے کہ جس کی تاریخ کا صفایا کردیا جائے گا ، اس کی نسل باقی نہیں رہ سکے گی ، مٹ جائے گی ۔ جب سے یوگی آدتیہ ناتھ وزیراعلیٰ بنے ہیں - اب تو یہ ان کا دوسرا ٹرم ہے - انہوں نے اُن تمام شہروں کے ناموں کو ، جو مسلم شناخت کو ظاہر کرتے تھے ، تبدیل کرنا ، یا یہ کہہ سکتے ہیں کہ حرفِ غلط کی طرح مٹانا شروع کردیا ہے ۔ فیض آباد ضلع کا نام ایودھیا کردیا گیا ہے ، الہ آباد کا نام پریاگ راج رکھ دیا گیا ہے ، مغل سرائے ریلوے اسٹیشن کو دین دیال اپادھیائے جنکشن کردیاگیا ہے ۔ اور علی گڑھ کا نام ہری گڑھ ہو گیا ہے ۔ شاید اس لیے کہ جس طرح اکبرالہ آبادی کو اکبر پریاگ راجی کردیا گیا اسی طرح علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو ہری گڑھ مسلم یونیورسٹی کردیا جائے ۔ لیکن ایسا ہو نہیں پائے ۔
 یوگی جی کا ’ رونا ‘ رہ گیا ، اس لیے کچھ بات اس کی ہو جائے ۔ لوگوں نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر یوگی جی ! کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں ان کی آنکھیں ڈبڈبائی ہوئی نظر آ رہی تھیں ، تصویر کنگنا رناؤت کی فلاپ فلم ’ تیجس ‘ کی خصوصی اسکریننگ کی تھی ۔ یوگی جی ! جذبات سے مغلوب ہو کر رو رہے تھے یا ایک خراب ، بکواس فلم دیکھ کر ، یہ تو نہیں پتہ ، لیکن اُن کا رونا بہرحال ایک خبر تو تھی ۔ یاد ہے کہ وہ ایک بار لوک سبھا میں بھی روئے تھے ، اور لوگ آج تک سوشل میڈیا پر اس رونے کو دیکھتے ہیں ۔ اُن کا وہ رونا بڑا پاپولر ہوا ہے ! پارلیمنٹ کے اندر یوگی آدتیہ ناتھ کے سسک سسک کر رونے کا واقعہ یو پی میں سماج وادی پارٹی کی حکومت میں ہوا تھا ۔ ملائم سنگھ یادو وزیراعلیٰ تھے اور انہوں نے یوگی کی مبینہ زیادتیوں پر لگام لگا دی تھی ، پولیس یوگی کے پیچھے پڑی تھی ، یوگی مارے ڈر اور خوف کے لوک سبھا میں رو پڑے تھے ۔ لیکن آج وہ اپنے پُرانے دنوں کو بھول کر دوسروں کو رُلا رہے ہیں ، انکاؤنٹر کروا رہے ہیں اور خود کو سارے یو پی کا شہنشاہ سمجھ رہے ہیں ! یوگی جی ! کو یاد رکھنا چاہیے کہ زمانہ الٹتا اور پلٹتا رہتا ہے ۔
__________
انور قمر کے انتقال پر ایک سوال !
اتواریہ
؛ شکیل رشید
اردو کے ایک بہترین افسانہ نگار انور قمر ہمارے بیچ اب نہیں رہے ، جمعرات ۹ ، نومبر کی صبح وہ خالقِ حقیقی سے جا ملے اور اسی دن بعد نمازِ ظہر باندرہ کے قبرستان میں ان کی تدفین ہوگئی ۔ یہ کیسا المیہ ہے کہ جس افسانہ نگار نے اپنی تقریباً ساری زندگی اردو زبان کو دے دی اس کی تدفین میں اردو والے ( مُراد اردو زبان کے شعراء ، ادبا اور صحافی حضرات ہیں ) شریک نہیں ہو سکے ! اِسی سال ہمارے ایک افسانہ نگار عبدالعزیز خان کا انتقال ہوا تھا ، ان کی تدفین میں اردو زبان کے تین صحافی اور ایک نوجوان افسانہ نگار شامل تھے ، بس ! لیکن اگر کسی اردو والے سے پوچھا جائے کہ ایسا کیوں ہوا ہے ، تو شاید وہ یہی کہے گا کہ قصور اردو والوں کا نہیں ہے ، وہ جواز دے گا کہ عبدالعزیز خان نے لوگوں سے ملنا جلنا چھوڑ دیا تھا ، وہ کہے گا کہ انور قمر مرحوم برسوں سے گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہے تھے ، ان کے ٹھکانے کا اکثر لوگوں کو پتہ نہیں تھا ، پھر وہ کہے گا کہ جب کوئی خبر ہی نہ ملے گی تو کیسے تدفین میں جاتے ! یہ خبر کا نہ ہونا اور ایک دوسرے سے کٹ جانا ، آج کی تیز رفتار زندگی کا ایک ایسا بہانہ ہے جو بڑی سے بڑی خطا کو معاف کرنے کا سبب بن جاتا ہے ۔ ہم اپنے گریبان میں جھانک کر نہیں دیکھتے کہ ہم نے خود رابطے کی کوشش کی یا نہیں کی ۔ مرحوم انور قمر عمر کے ٨٣ ویں سال میں تھے ، اور عبدالعزیز خان کا جب انتقال ہوا تو وہ ٨٤ سال کے ہو چکے تھے ، یہ عمریں بہتوں کے لیے تکلیف دہ بن جاتی ہیں اور اکثر لوگ تنہائی پسند بن جاتے ہیں ، لہذا یہ اُن کا جو عمر میں کم ہیں ایک فرض بن جاتا ہے کہ وہ اپنے بزرگ ساتھیوں کی خبر لیں ، لیکن ہو یہ رہا ہے کہ ہم سکون کی سانس لیتے ہیں کہ جان چھوٹی ! کچھ پہلے تک یہ نہیں تھا ۔ مجھے خوب یاد ہے کہ جب افسانہ نگار انور خان صاحبِ فراش تھے تب ان کی عیادت کے لیے ادیبوں کا اناجانا لگا رہتا تھا ، اور جو کسی سبب جا نہیں پاتے تھے وہ خیر خیریت پوچھتے تھے ۔ مرحومین انور خان ، مقدر حمید ، علی امام نقوی ، ساجد رشید ، افتخار امام صدیقی ، مظہر سلیم ، م ناگ اور مشتاق مومن خوش قسمت رہے کہ ان کی تدفین میں اردو زبان وہ ادب سے تعلق رکھنے والوں کی ، بہت بھاری نہ سہی ، لیکن خاصی تعداد موجود تھی ۔ اب زمانہ بدل گیا ہے ، اب لوگ بھول کر بھی کسی کی خیر خیریت نہیں پوچھتے ہیں ۔ کبھی کبھی زندگی ایسے تجربات سے دوچار کرتی ہے کہ یقین نہیں آتا ! مرحوم انور قمر کو جب میں نے جانا تب وہ ایک افسانہ نگار کی حیثیت سے اپنی ساکھ بنا چکے تھے اور کسی محفل میں اُنہیں افسانہ پڑھتے ہوئے سُننا ایک خوشگوار تجربہ ہوتا تھا ۔ خوش پوش ، وجیہ اور دراز قد انور قمر کم بولتے تھے ، لیکن کم گو نہیں تھے ، انہیں بولنا بھی خوب آتا تھا ۔ وہ دوستوں کے دوست تھے ، کھلانے پلانے کے شوقین ۔ پڑھنے کا بھی خوب شوق تھا ۔ عالمی ادب پر گہری نگاہ تھی ۔ لیکن ایک دور وہ بھی آیا کہ انہوں نے اپنی جمع کی ہوئی تمام کتابیں ایک کباڑی کو تول دیں ، اور لوگوں سے مُنھ موڑ لیا ۔ کوئی نہیں جانتا کہ ایسا کیوں ہوا تھا ! کچھ کہتے ہیں کہ کچھ خانگی اور کاروباری الجھنوں سے ایسا ہوا ، واللہ اعلم ! لیکن کیسا المیہ ہے کہ ان کا کوئی ایسا دوست نہیں تھا جو انہیں الجھنوں سے باہر نکالنے کی کوشش کرتا ۔ وہ دنیا سے کٹ گیے اور ہم سب نے انہیں کٹ جانے دیا ، شاید کسی نے اُنہیں جوڑنے کی کوشش نہیں کی ۔ کیا اب ہم اُنہیں ان کی موت کے بعد یاد ، اور وہ جس پائے کے افسانہ نگار تھے اس کا اعتراف کریں گے ؟ یہ سوال اس لیے ہے کہ عبدالعزیز خان کے انتقال کو سال بیت رہا ہے ، کہیں کسی طرف سے ان کے لیے کوئی تعزیتی نشست نہیں کی گئی ہے ۔ ایسا کئی مرحومین کے ساتھ ہو چکا ہے ، تو کیا ایسا ہی ہوتا رہے گا ؟
________

صرف دو قافیوں کا استعمال
"دیکھا اور ریکھا"

ایک ہی بار اس کو دیکھا ہے 
وہ تو دستِ فلک کی ریکھا ہے

ایک پل کو زمیں پہ اتری تھی
جس کی قسمت تھی اس نے دیکھا ہے

جیسے بجلی سی کوئی چمکی ہے 
جیسے روشن سمے کی ریکھا ہے

زندگانی کے اس خرابے میں
جیسے اک خواب میں ے دیکھا ہے

یہ جو دریا رواں دواں ہے یہاں
میری دھرتی کی ایک ریکھا ہے

لذتِ وصل سے کہیں دلکش
ہجرکی ساعتوں کی ریکھا ہے

بیچ اجالے کے اور اندھیرے کے 
شام جیسے ملن کی ریکھا ہے

اس قدر جو سمٹ کے بیٹھی ہے 
اس کو میں نے بکھرتے دیکھا ہے

منزلیں اس کے پائوں کے نیچے
اس کے ہاتھوں میں ایسی ریکھا ہے

یہ جو شیشے میں بال آیا ہے 
یہ جدائی کی ایک ریکھا ہے

حیرتِ رفتگاں اٹھائے ہوئے
اپنا حال آئنے میں دیکھا ہے

برق اک مانگ ہے گھٹائوں میں
زلف کی برہمی کی ریکھا ہے

اب کے جھری جو آئی چہرے پر 
وقتِ آخیر کی یہ ریکھا ہے

جاوید احمد
*ہم اہل ِ قلم.. ابھی زندہ ہیں ابھی تختے الٹنے باقی ہیں*
🔖 *شگفتہ سبحانی*  

*او اہل قلم.. اۓ ماہ سُخن*
*او رشک قمر.. اۓ رشک ِ سُخن*
لکھئے کہ ابھی بھی سینے میں اس دل کی یہ دھَک دھَک باقی ہے 
لکھئے کہ ابھی بھی پہلو میں زنجیر کی جَھن جھَن ملتی ہے

لکھئے کہ ابھی بھی کَرب سے بوجھل روح کے گہرے زخموں میں
ادراک ِ اَلم، احساس ِ اَلم، اظہار کی خوشبو ملتی ہے 
لکھئے کہ ابھی بھی غیروں سے *اپنوں کے ستم کچھ زیادہ ہیں* 
لکھئے کہ پرائی دھرتی پر ہم وطنوں کے سَر ملتے ہیں

اٹھیے کہ بگولے اٹھتے ہیں، ابھی ظلم کی آندھی چلتی ہے 
لکھئے کہ ابھی بھی غرباء کی
آہوں سے یہ دھرتی ہلتی ہے 

لہراتا ہے خونی پرچم اب
خونریز اندھیرے ملتے ہیں
ابھی سَحر کا جب تک نام نا ہو
اس لمحہ تلک آرام نا ہو 

ابھی دور کہیں چیخوں سے دہلتا ہے ملبوں کا شہر کوئی 
ابھی سناّٹوں میں پاس کہیں دھیرے سے کوئی بَم گرتا ہے 

اۓ اہل قلم... ابھی سونا مت ابھی دل کو کہیں آرام نہیں
اۓ اہل قلم تری جراءت کی
 دنیا کو یہاں پر آس کئی

اٹھو اۓ قلم کارو کہ یہاں پہ گرد کی صورت چھا جاؤ
ہر سمت سے سے اک آواز بنو
آواز کی صورت چھا جاؤ

سینچو یہاں اپنے خوں سے قلم،
صفحہ سے مٹادو ظالم کو
اک امن کی آندھی کی صورت
ہر ظلم کا اب انجام لکھو


*جواب* :
ہم پلٹیں گے اس دور ستم کو لکھیں گے پھر چین و سکوں
*ہم اہل قلم ابھی زندہ ہیں*
*ابھی تختے الٹنے باقی ہیں*
پھولوں کا مہکنا باقی ہے
چڑیوں کا چہکنا باقی ہے

اۓ فرعونو، نمرود سنو! 
ہم سَحر کو کھینچ کے لائیں گے
ہم اہل قلم.. نقّاد ادب
ابھی تاج پہن کر آئیں گے
▪️▫️▪️▫️

Wednesday, 15 November 2023

اتراکھنڈ سرنگ حادثہ: 40 زندگیوں کو بچانے کی جدوجہد جاری

اتراکاشی: اتراکھنڈ میں اترکاشی کی سلکیارا سرنگ میں پھنسے 40 مزدوروں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ دہلی سے بدھ کے روز آگر مشین کو پہنچایا گیا۔ ہندوستانی فضائی کے تین خصوصی طیارے 25 ٹن وزنی مشینوں کو لے کر پہنچے۔ ان مشینوں کی مدد سے ہر گھنٹے پانچ میٹر تک ملبا نکالا جا رہا ہے، تاکہ 900 ایم ایم کا پائپ دوسری طرف پہنچایا جا سکے۔

فضائیہ کے ہرکولیس طیارے کے ذریعے تین کھیپوں میں لائی گئی آگر مشینوں کو چنیالیسوڑ ہوائی اڈے پر اتارا گیا۔ اس مشین کو گرین کوریڈور کے ذریعے موقع پر پہنچایا گیا۔ نئی دہلی کے ہندن ایئربیس سے نئی مشین کے پرزہ جات لے کر فضائیہ کا پہلا ہرکولیس طیارہ بدھ کو دوپہر ایک بجے کے قریب ایئرپورٹ پر اترا، جس کے بعد مشین کے پرزوں کو ٹرک کے ذریعے شام پونے چار بجے سلکیارا ٹنل تک پہنچایا گیا۔
راحت اور بچاؤ مشن کے انچارج کرنل دیپک پاٹل نے بتایا کہ امریکہ میں بنائی گئی جیک اینڈ پش ارتھ آگر مشین بہت جدید ہے جو بہت تیزی سے کام کرے گی۔ اب ملٹری آپریشن ٹیم بھی ریلیف اور ریسکیو آپریشن میں شامل ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ فضائیہ اور فوج بھی ریسکیو آپریشن میں مدد کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سرنگ میں پھنسے 40 مزدوروں کو نکالنے کے لیے ناروے اور تھائی لینڈ کی خصوصی ٹیموں کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ ریسکیو ٹیم نے تھائی لینڈ کی ایک ریسکیو کمپنی سے رابطہ کیا ہے۔ کچھ عرصہ قبل اسی کمپنی نے تھائی لینڈ کے غار میں پھنسے بچوں اور ان کے فٹ بال کوچ کو بچایا تھا۔ ریسکیو ٹیم نے ناروے کی این جی آئی ایجنسی سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ سرنگ کے اندر آپریشن کے لیے تجاویز حاصل کی جا سکیں۔ اس کے علاوہ سرنگ کے اندر آپریشن چلانے کے حوالے سے انڈین ریلویز، آر وی این ایل، رائٹس اور ارکان کے ماہرین سے بھی تجاویز لی جا رہی ہیں۔

*🔴سیف نیوز بلاگر*

*اسلام جمخانہ مالیگاؤں: جدید دور کا معیاری فٹنس مرکز* *پروفیشنلس کے لیے رات 2 بجے تک ٹریننگ کی سہولت*   *مالیگاؤں: ش...