مایونیز : کیا یہ صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے ؟
مایونیز تقریباً ہر گھر میں موجود ہوتی ہے اور خصوصاً بچوں میں کافی پسند بھی کی جاتی ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کا زیادہ استعمال موٹاپے، ہائی کولیسٹرول اور دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
انڈے کی زردی، آئل اور لیمن جوس یا سرکے کو اچھی طرح ملا کے بنائے جانے والی مایونیز کے کئی نقصانات بھی ہیں۔
زیادہ تر اسے روٹی یا برگر کے ساتھ کھایا جاتا ہے، اس کے علاوہ اسے مختلف سبزیوں یا سلاد میں ملا کر پیش کیا جاتا ہے۔شوارما، رولز، برگر جیسی چیزیں کھانے والے فاسٹ فوڈ کے شوقین مایونیز کا سب سے زیادہ استعمال کرتے ہیں لیکن طبی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس سفید ساس میں سالمونیلا، ای کولی جیسے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں۔
یہ وہی زہر ہیں جو پیٹ میں داخل ہونے پر صحت کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں.
اس کے علاوہ میں بہت زیادہ چکنائی اور کیلوریز ہوتی ہیں۔ اس کا زیادہ استعمال موٹاپے، ہائی کولیسٹرول اور دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
بہت سی برانڈڈ مایونیز میں پرزرویٹوز، ذائقے اور کیمیکلز ہوتے ہیں، جو زیادہ دیر تک استعمال کرنے سے جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں۔کمزور قوت مدافعت رکھنے والےبچے، بوڑھے اور حاملہ خواتین اگر کچے انڈوں سے بنی مایونیز کھاتے ہیں تو سنگین انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے کچھ لوگوں کو الرجی بھی ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایگ مایونیز سے پرہیز کریں، خاص طور پر گرمیوں میں یا جب فریج میں ذخیرہ کرنا مناسب نہ ہو۔اگر پیکنگ میں بدبو آ رہی ہو تو اسے فوراً پھینک دیں۔اسٹریٹ فوڈ میں دستیاب سستے مایونیز سے ہوشیار رہیں۔
اگر آپ مایونیز کے علاوہ کوئی اور آپشن تلاش کر رہے ہیں تو آپ ویج مایو یا گھریلو ڈریسنگ آزما سکتے ہیں۔ بازار میں انڈے کے بغیر مایو آسانی سے دستیاب ہے۔واضح رہے کہ بھارتی ریاست تامل ناڈو کی حکومت نے اپریل 2025 سے ایک سال کے لیے انڈے کی مایونیز پر پابندی عائد کردی ہے۔
اس کا واضح طور پر کہنا ہے کہ کچے انڈوں سے بننے والی مایونیز نہ تو ٹھیک بنائی جا رہی ہے اور نہ ہی اسے صحیح طریقے سے محفوظ کیا جا رہا ہے۔
اس غفلت کی وجہ سے اس میں خطرناک بیکٹیریا پروان چڑھ سکتے ہیں جو اسہال، قے، بخار اور موت کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔
اردو زبان پر منتخب اشعار: ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں
حیدرآباد (اردو ڈیسک): شعرا و ادبا کو اس زبان سے محبت ہونا بالکل فطری اور لازمی بات ہے جس زبان میں وہ اپنے تصورات و تخیلات کو پیش کرتے ہیں اور جب بات اردو زبان کی ہو تو اپنے اور پرائے کیا، سبھی اس کی شیرینی، فصاحت و بلاغت، تہذیب و وتمدن اور لطافت کے قائل نظر آتے ہیں۔ اردو شعرا نے اس شیریں زبان کی خوبیوں اور اس کے ساتھ وقت کی ستم ظریفیوں کو نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ اپنے کلام میں ڈھالا ہے جو پڑھنے کے لائق ہے۔ ملاحظہ کیجیے اردو زبان پر منتخب اشعار:
اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغؔ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
داغؔ دہلوینہیں کھیل اے داغؔ یاروں سے کہہ دو
کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے
داغؔ دہلوی
وہ عطر دان سا لہجہ مرے بزرگوں کا
رچی بسی ہوئی اردو زبان کی خوشبو
بشیر بدر
وہ کرے بات تو ہر لفظ سے خوشبو آئے
ایسی بولی وہی بولے جسے اردو آئے
احمد وصی
سلیقے سے ہواؤں میں جو خوشبو گھول سکتے ہیں
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں
نامعلومبات کرنے کا حسیں طور طریقہ سیکھا
ہم نے اردو کے بہانے سے سلیقہ سیکھا
منیش شکلا
جو دل باندھے وہ جادو جانتا ہے
مرا محبوب اردو جانتا ہے
انیس دہلوی
اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے
وہ شخص مہذب ہے جس کو یہ زباں آئی
روش صدیقی
ابھی تہذیب کا نوحہ نہ لکھنا
ابھی کچھ لوگ اردو بولتے ہیںاختر شاہجہانپوری
ایک ہی پھول سے سب پھولوں کی خوشبو آئے
اور یہ جادو اسے آئے جسے اردو آئے
جاوید صبا
اب نہ وہ احباب زندہ ہیں نہ رسم الخط وہاں
روٹھ کر اردو تو دہلی سے دکن میں آ گئی
کاوش بدری
اپنی اردو تو محبت کی زباں تھی پیارے
اف سیاست نے اسے جوڑ دیا مذہب سے
صدا انبالویسگی بہنوں کا جو رشتہ ہے اردو اور ہندی میں
کہیں دنیا کی دو زندہ زبانوں میں نہیں ملتا
منور رانا
عجب لہجہ ہے اس کی گفتگو کا
غزل جیسی زباں وہ بولتا ہے
نامعلوم
سیکڑوں اور بھی دنیا میں زبانیں ہیں مگر
جس پہ مرتی ہے فصاحت وہ زباں ہے اردو
نامعلومایک ہی پھول سے سب پھولوں کی خوشبو آئے
اور یہ جادو اسے آئے جسے اردو آئے
جاوید صبا
نزاکت ہے بہت اس میں مگر یہ جانتا ہوں میں
محبت جس کو ہو جاتی ہے اردو سیکھ جاتا ہے
عبید اعظم اعظمی
یقین مانو کہ اردو جو بول سکتا ہے
وہ پتھروں کا جگر بھی ٹٹول سکتا ہے
معروف رائے بریلوی
وسطی کولکاتا کے ہوٹل میں آگ لگنے سے 14 افراد ہلاک - KOLKATA
کولکاتا: مرکزی کولکاتا میں پھل پٹی ماچھوا کے قریب ایک ہوٹل میں منگل کو آگ لگنے سے کم از کم 14 افراد ہلاک ہو گئے، ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا۔آتشزدگی کا یہ واقعہ رات تقریباً 8:15 بجے پیش آیا۔ رتوراج ہوٹل کے احاطے میں۔ کولکاتا کے پولیس کمشنر منوج کمار ورما نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ چودہ لاشیں برآمد کی گئی ہیں، اور کئی لوگوں کو ٹیموں نے بچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے اور ریسکیو آپریشن ابھی جاری ہے۔ اسی کے ساتھ واقعے کی تفتیش بھی شروع کر دی گئی ہے۔ تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے"۔ آگ لگنے کی وجہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔قبل ازیں مرکزی وزیر اور مغربی بنگال بی جے پی کے صدر سکانتا مجمدار نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ریاستی انتظامیہ سے متاثرہ افراد کو فوری طور پر بچانے کی اپیل کرتا ہوں اور انہوں نے مزید کہا کہ میں ریاستی انتظامیہ پر زور دیتا ہوں کہ وہ متاثرہ افراد کو فوری طور پر بچائے، ان کی حفاظت کو یقینی بنائے، اور انہیں ضروری طبی امداد فراہم کرے۔ مزید برآں میں مستقبل میں اس طرح کے المناک واقعات کو روکنے کے لیے فائر سیفٹی کے اقدامات کا مکمل جائزہ لینے اور سخت نگرانی کی اپیل کرتا ہوں۔مغربی بنگال کانگریس کے صدر سبھانکر سرکار نے بھی کولکتہ کارپوریشن پر تنقید کی۔ اور کہا کہ "یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے۔ آگ لگ گئی... بہت سے لوگ اب بھی عمارت میں پھنسے ہوئے ہیں۔وہاں کوتحفظ نہیں نہیں ہیں... مجھے نہیں معلوم کہ کارپوریشن کیا کر رہی ہے۔