آٹھ اقسام کی چائے جو وزن تیزی سے کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں
وزن کم کرنے کے لیے جو چائے اچھی ہوتی ہیں اُن میں فائبر، پروٹین، صحت مند فیٹس بھرپور مقدار میں پائے جاتے ہیں جن سے میٹابولزم ٹھیک کام کرتا ہے، بھوک کم لگتی ہے اور ضرورت سے زیادہ کھانے سے پرہیز بھی کیا جا سکتا ہے۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی نے ایسی ہی آٹھ اقسام کی چائے کے بارے میں بتایا ہے جنہیں پی کر وزن تیزی سے کم کیا جا سکتا ہے۔
آئیے جانتے ہیں وہ چائے کون سی ہیں۔سبز چائے
سبز چائے میں کیٹیچنز بھرپور مقدار میں پائے جاتے ہیں جو وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں،۔ اِن آکسیڈںٹس کی وجہ سے فیٹ آکسیڈیشن بڑھتی ہے اور میٹابولک ریٹ بھی بڑھتا ہے جس سے جسم سے کیلوریز زیادہ جلدی ختم ہوتی ہیں۔
اوولونگ ٹی
گرین اور بلیک ٹی کے امتزاج سے بنی اوولنگ ٹی میں پولی فینولز کی وجہ سے فیٹ آکسیڈنٹس بڑھانے اور میٹابولزم برقرار رکھنے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
بلیک ٹی
بلیک ٹی میں تھیا فلیونز جیسے فلیوونائڈز پائے جاتے ہیں جو چربی کو پگھلاتے ہیں اور سوزش میں کمی لاتے ہیں۔ بلیک ٹی کو دودھ یا چینی کے بغیر پینے سے بلڈ شوگر برقرار رہتی ہے، بھوک کم لگتی ہے اور چربی پگھلتی ہے۔
وائٹ ٹی
وائٹ ٹی میں کیٹیچنز اور پولی فینولز کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے جس سے جسم میں فیٹ سیلز نہیں بنتے، اس میں لیپوسس بھی پایا جاتا ہے جس سے جسم کی چربی پگھلتی ہے۔
پیپرمنٹ ٹی
پیپرمنٹ ٹی سے بھوک کم لگتی ہے اور ہاضمہ بہتر ہوتا ہے جس سے ضرورت سے زیادہ کھانے سے پرہیز حاصل ہوتا ہے۔ پیپرمنٹ میں قدرتی مینتھول سے ہاضمے کی نالی اچھی طرح کام کرتی ہے اور گیس کم ہوتی ہے۔ادرک کی چائے
ادرک کی چائے میں تھرموجینک خصوصیات پائی جاتی ہیں جن سے جسم کا درجہ حرارت بڑھتا ہے اور چربی پگھلتی ہے۔ اس سے بلڈ شوگر برقرار رہتی ہے اور بلاوجہ کی بھوک نہیں لگتی۔ ادرک سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور سوزش میں کمی آتی ہے۔
رُوئیبس ٹی
رُوئیبس ٹی کیفین فری ہربل چائے ہے جس میں اینٹی آکسیڈنٹس بھرپور مقدار میں پائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے کورٹیزول جیسے سٹریس ہارمونز میں کمی ہوتی ہے۔ اگر کورٹیزول لیولز زیادہ ہوں تو جسم میں فیٹ یعنی چربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
میچا ٹی
میچا ٹی کو سبز چائے کے پتوں کے پاؤڈر سے تیار کیا جاتا ہے جس میں کیفین اور کیٹیچنز کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس سے میٹابولزم اچھی طرح بُوسٹ ہوتا ہے، فیٹ آکسیڈیشن بڑھتی ہے اور جسم کو فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ کیونکہ میچا ٹی میں گرین ٹی کی نسبت زیادہ اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں تو اس سے وزن بھی تیزی سے کم ہوتا ہے۔
عید کے چاند پر بہترین اشعار: چاند نظر آتے ہی ان خوبصورت اشعار کے ساتھ بھیجیں مبارک باد -
شہر میں عید کی تاریخ بدل جائے گی
جلیل نظامی
عید کا چاند تم نے دیکھ لیا
چاند کی عید ہو گئی ہوگی
ادریس آزاد
دیکھا ہلالِ عید تو آیا تیرا خیال
وہ آسماں کا چاند ہے تو میرا چاند ہے
نامعلوم
حق تو یہ ہے میرے حق میں عید کا چاند آپ ہیں
جس کسی دن آپ آئیں بس اسی دن عید ہے
کامل شطاری
جس طرف تو ہے ادھر ہوں گی سبھی کی نظریں
عید کے چاند کا دیدار بہانہ ہی سہی
امجد اسلام امجد
کچھ دیر اس نے دیکھ لیا چاند کی طرف
کچھ دیر آج چاند کو اترانا چاہیے
عقیل نعمانی
ساتھ غیروں کے مرا رشک قمر آ ہی گیا
عید کا چاند تھا بدلی میں نظر آہی گیا
سخن دہلوی
سنتا ہوں ہوا جلوہ نما عید کا چاند
ہے اس کی جدائی تو کجا عید کا چاند
امیر مینائی
عید پر کچھ متفرق اشعار
سب سے ہوئے وہ سینہ بہ سینہ ہم سے ملایا خالی ہاتھ
عید کے دن جو سچ پوچھو تو عید منائی لوگوں نے
پرنم الہ آبادی
مجھ خستہ دل کی عید کا کیا پوچھنا حضور
جن کے گلے سے آپ ملے ان کی عید ہے
بیدار شاہ وارثی
کب دیکھیے نصیب ہو دیدار عید میں
پہنچا دے نامہ بر تو انہیں اب سلامِ عید
عبداللہ بیدلؔ
آج عالم ہے نشاط عید کا
طالب نظارہ محوِ دید ہے
رزمی بارہ بنکوی
عید سے بھی کہیں بڑھ کر ہے خوشی عالم میں
جب سے مشہور ہوئی ہے خبر آمد یار
ابراہیم عاجزؔ
اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے والے ’جنگلی بلے‘ کی کہانی کیا ہے
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایک صحرائی بلے نے مصر کے ساتھ سرحد پر تعینات متعدد اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کیا جس سے فوجیوں کو مختلف نوعیت کی چوٹیں آئیں۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فوج نے جانور کے شکار کے لیے اسرائیل نیچر اینڈ پارکس اتھارٹی کے جنگلی حیات کے ماہرین کی مدد لی ہے اور جانور کو معائنے کے لیے خصوصی ہسپتال لے جایا گیا تھا۔
اس کے بعد سے یہ خبر سوشل میڈیا صارفین میں پھیل گئی جنھوں نے مصری سرحد سے اسرائیل میں گھس کر اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے والے جانور کو ’مصری لنکس‘ کا نام دیا۔
سوشل میڈیا کی زیادہ تر پوسٹس میں لنکس کے اقدام کو ’بہادرانہ‘ قرار دیا گیا جبکہ کچھ نے سوال کیا کہ کیا حملے کی گردش کرنے والی تصاویر مصنوعی ذہانت سے بنائیں گئی تھیں؟اس شکاری کا تعلق فیلائڈیا خاندان سے ہے جس میں بڑے شکاری جیسے شیر اور چیتے شامل ہیں اور اس میں بلیوں جیسی چھوٹی نسلیں بھی شامل ہیں۔
صحرائی لنکس اپنے شکار پر جھپٹنے میں بہت تیز اور ماہر ہے اور یہ تین میٹر کے فاصلے تک چھلانگ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے جو اسے نچلی پرواز کرنے والے پرندوں کو پکڑنے کے قابل بناتا ہے۔
یہ جانور شاذ و نادر ہی گروہوں میں رہتا ہے، تنہائی کو ترجیح دیتا ہے اور چھوٹے شکار جیسے خرگوش، چوہا اور چھوٹے پرندوں کو کھاتا ہے۔
صحرائی لنکس انسانوں سے ڈرتا ہے اس لیے ہم شاذ و نادر ہی سنتے ہیں کہ اس نے انسانوں پر حملہ کیا ہو جیسا کہ مصر اور اسرائیل سرحد پر ہوا۔یہ جانور شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے صحرائی علاقوں میں رہتا ہے۔ اس کا سائز بلی سے ذرا بڑا اور چیتے سے چھوٹا ہوتا ہے اور اس کے کان نمایاں طور پر لمبے ہوتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوجیوں پر حملہ قدرتی رہائش گاہوں کی تباہی اور ضرورت سے زیادہ شکار کی وجہ سے ہوسکتا ہے جس نے شکاری کو خوراک کی تلاش میں آبادی والے علاقوں کے قریب دھکیل دیا ہے۔
قدیم مصری تہذیب میں لنکس (جنگلی بلے) نے ایک اہم مقام حاصل کیا اور اس کے بہت سے مجسمے موجود ہیں۔ لنکس کی نقاشی سے پتہ چلتا ہے کہ وہ قدیم مصریوں کے مقبروں کی حفاظت کرتے تھے۔
مصری تہذیب پر اپنے انسائیکلو پیڈیا میں مصری ماہر آثار قدیمہ سیلم حسن کا کہنا ہے کہ لنکس ایک مقدس جانور تھا اور قدیم مصری اس کا بہت احترام کرتے تھے۔
قدیم مصری نقش و نگار میں لنکس کو ایک جنگجو کے طور پر دکھایا گیا ہے جو سانپوں کا سامنا کرتے ہیں۔رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ جس جانور نے سپاہیوں پر حملہ کیا وہ ریبیز سے متاثر ہو سکتا ہے، ایک ایسی بیماری جو جانور کے رویے کو بدل سکتی ہے۔
ان رپورٹس کے مطابق صحرائی لنکس کا انفیکشن اس کے رویے میں تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔ جیسے لوگوں سے اس کے خوف سے چھٹکارا یا ان کے ساتھ جارحانہ رویہ اختیار کرنا وغیرہ۔
سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں کی نظر میں اسرائیلی فوجیوں پر جانوروں کا حملہ ’اسرائیلی بمباری کی وجہ سے غزہ کے رہائشیوں کے مصائب کا بدلہ‘ ہے۔ ان میں سے اکثر نے صحرائی لنکس کو ’خدا کے سپاہی‘ کے طور پر بیان کیا۔
کچھ صارفین نے اس حملے کو عرب ممالک پر تنقید کرنے کے طریقے کے طور پر استعمال کیا اور اور لکھا کہ ’غزہ کے دفاع کے لیے کسی نے کام نہیں کیا ہے۔‘