Thursday, 27 February 2025

*🔴سیف نیوز اردو*





47 سال سے جیل، 75 کی عمر، خوف کا دوسرا نام عبداللہ اوکلان کیا بدلے گا چال؟
 : عبداللہ اوکلان، عمر 75 سال، کردستان ورکرز پارٹی کا لیڈر، کرد عوام میں کافی مقبول ، دوسری طرف ترک آقا کے لئے خطرہ ہے۔ اوکلان کا مطالبہ ہے کہ ترکی کے کرد اکثریتی علاقوں کو خود مختاری دی جائے۔ یعنی خود کی حکومت چلانے کی ضمانت۔ یہ لڑائی طویل ہے۔ 1978 میں ورکرز پارٹی بنانے کے بعد اوکلان نے فیصلہ کیا کہ اگر مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے تو وہ ہتھیار اٹھائیں گے اور پھر ترکی میں تشدد کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اوکلان کو 1999 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تب سے وہ جیل میں ہے۔ لیکن گزشتہ 47 سالوں سے ترک لیڈروں کے لیے دہشت کا باعث نے اس شخص کی ایک اپیل پر لوگ مارنے اور مرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ اب امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔ یہ ترک صدر رجب طیب اردوغان کے لئے ایک بڑی کامیابی ہوگی۔
حال ہی میں کرد حامی ایکوالیٹی اینڈ ڈیموکریسی پارٹی (DEM) کے لوگوں نے جمعرات کو عبداللہ اوکلان سے ملاقات کی۔ پارٹی کے لوگ اوکلان کا پیغام لے کر آئیں گے۔ یہ پیغام کرد لڑاکوں سے اپنے ہتھیار پھینکنے کے لیے کہہ سکتا ہے۔ اس سے ترکی اور کرد عوام کے درمیان 40 سال سے جاری جنگ ختم ہو سکتی ہے۔ اس لڑائی میں کئی لوگ مارے جا چکے ہیں۔

اوکلان 1999 سے جیل میں ہیں۔ ان کی عمر 75 سال ہے۔ اوکلان کو غداری کا مرتکب پایا گیا تھا۔ وہ اب بھی کرد لڑاکوں کے لیے اہم ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ لڑاکے اوکلان کی بات سنیں گے، ترک صدر کے ایک معاون نے کہا کہ اگر کرد لڑاکے ہتھیار ڈال دیں تو اوکلان کو جیل سے رہا کیا جا سکتا ہے۔

ترک صدر کو نئے قوانین کے لیے اس جماعت کی حمایت درکار ہے۔ یہ قوانین انہیں زیادہ دیر تک اقتدار میں رکھ سکتے ہیں۔ یہ جماعت ایک عرصے سے ترکی میں کرد عوام کے حقوق کے لئے لڑ رہی ہے۔ وہ اوکلان کی جیل سے رہائی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔ترکی اور دیگر ممالک اوکلان کے گروپ کو دہشت گرد سمجھتے ہیں۔ امن کی کوششیں پہلے بھی ہوئیں لیکن ناکام رہیں۔ حالانکہ قیام امن کے لئے کوششیں جاری ہیں لیکن ترک حکومت اپنے مخالفین کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔ کئی صحافیوں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ تیسری بار ہے کہ پارٹی کے لوگ اوکلان سے ملنے گئے ہیں۔ وہ عراق میں کرد رہنماؤں سے بھی ملاقات کرچکے ہیں۔






چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہوسکتے ہیں محمد سمیع، سیمی فائنل سے پہلے ٹیم انڈیا کے خیمہ میں کھلبلی، یہ ہے بڑی وجہ
نئی دہلی : دو دن کے آرام کے بعد ٹیم انڈیا کام پر واپس لوٹ چکی ہے، یعنی نیوزی لینڈ کے خلاف تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ نیٹ میں سب کچھ ٹھیک لگ رہا تھا لیکن جیسے ہی نظر ٹیم کے تیز گیند باز محمد سمیع پر پڑی تو ایسا لگا کہ کچھ گڑبڑ ہے کیونکہ سمیع نہ تو نیٹ میں گیند بازی کر رہے تھے اور نہ ہی فیلڈنگ سیشن میں حصہ لے رہے تھے۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سمیع کا نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلنا مشکل ہے اور امکان ہے کہ وہ پورے ٹورنامنٹ سے باہر ہو سکتے ہیں۔ اب ہر کسی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوسکتا ہے کہ کیا سمیع کو صرف اپنی پنڈلی میں کوئی پریشانی ہے یا ان کے گھٹنے کی چوٹ بھی دوبارہ سامنے آگئی ہے۔ جس طرح سے سمیع کو پریکٹس سیشن کے دوران اپنے دونوں گھٹنوں پر پٹی باندھتے ہوئے دیکھا گیا وہ اچھا اشارہ نہیں ہے۔
محمد سمیع نے پاکستان کے خلاف جس طرح کی آؤٹ آف کنٹرول گیند بازی کا آغاز کیا اور پھر وہ تھوڑی ہی دیر میں میدان چھوڑ کر چلے گئے، تب یہ قیاس آرئی کی جارہی تھی کہ سمیع مکمل طور پر فٹ نہیں ہیں اور اب دو دن بعد ہونے والے پریکٹس سیشن نے تقریباً اس بات کی تصدیق کر دی کہ سمیع شاید ہی نیوزی لینڈ کے خلاف کھیل سکیں گے۔ ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق ؎ سمیع پنڈلی کی انجری میں مبتلا ہیں کہ جس پیر پر گیند بازی کرتے ہوئے لینڈ کرتے ہیں، اس میں ان کو پریشانی ہورہی ہے ۔بتادیں کہ محمد سمیع نے پاکستان کے خلاف پہلے اوور میں 5 وائیڈ گیندیں پیھینکی تھیں اور اس کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ گیند بازی کریز پر ٹھیک سے نہیں لینڈ ہوپا رہے تھے۔





پارلیمنٹ میں وقف بل لانے کی راہ ہموار، بجٹ سیشن کے دوسرے مرحلہ میں ہوگا پیش، کابینہ نے دی منظوری
نئی دہلی: وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ اب اسے بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے میں پیش کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی کابینہ نے اس سلسلے میں ایک اہم میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں وقف ترمیمی بل 2024 کو منظوری دیدی گئی ہے۔ پارلیمنٹ میں پیش کی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی رپورٹ میں تجویز کردہ مختلف ترامیم شامل کی گئی ہیں۔ اس کے بعد ترمیم شدہ وقف بل کو منظوری دی گئی۔ مرکزی حکومت پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوسرے حصے میں اس کی منظوری کے لیے ایوان میں بل پیش کر سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق 19 فروری کے کابینہ اجلاس میں مجوزہ ترامیم کو منظوری دیدی گئی ہے۔ ان ترامیم کی بنیاد پر یہ بل منظور کیا گیا ہے۔ جے پی سی نے وقف بل میں کئی ترامیم تجویز کی ہیں۔ حالانکہ حزب اختلاف کے اراکین نے اختلاف رائے ظاہر کیا ہے کہ حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے پیش کردہ تمام ترامیم کو مسترد کر دیا گیا، جب کہ بی جے پی اور این ڈی اے کے دیگر اراکین کی طرف سے تجویز کردہ ترامیم کو قبول کر لیا گیا ہے۔اسلامی روایت میں، وقف ایک خیراتی یا مذہبی وقف ہے جسے مسلمانوں نے کمیونٹی کے فائدے کے لئے بنایا ہے۔ ایسی جائیدادیں کسی اور مقصد کے لیے فروخت یا استعمال نہیں کی جا سکتی ہیں ۔ ان املاک کی ایک بڑی تعداد مساجد، مدرسوں، قبرستانوں اور یتیم خانوں کے لئے استعمال ہوتی ہے۔اقلیتی امور کی وزارت کے مطابق اس بل کا مقصد وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کرنا ہے تاکہ وقف املاک کے ضابطے اور انتظام میں درپیش مسائل اور چیلنجوں سے نمٹا جاسکے۔ مودی حکومت نے وقف ترمیمی بل 2024 کا نام تبدیل کر کے مجوزہ نام یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ، امپاورمنٹ، ایفیشینسی اینڈ ڈیولپمنٹ (UMEED) بل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

*🔴سیف نیوز بلاگر*

حضرت مولانا حافظ سعید احمد ملی کا وصال امت کا خسارہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم     رہ کے دنیا میں بشر کو نہیں زیبا غفلت      موت کا...