سنبھل : اترپردیش کے سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے کورٹ کمشنر سروے کے دوران ہنگامہ آرائی کے بعد ملک کا ہر فرد جاننا چاہتا ہے کہ کورٹ کمشنر سروے کیا ہوتا ہے۔ کورٹ کمشنر کون بنتا ہے؟ یہ کوئی انتظامی افسر ہوتا ہے یا پولیس افسر ہوتا ہے۔ یا پھر دنوں ہی نہیں ۔ کیا کورٹ کمشنر وکیل ہوتا ہے؟ آخر یہ سروے کیا ہوتا ہے، جس پر اعتراض نے سنبھل میں پرتشدد کی شکل اختیار کر لی۔ اس سے پہلے گیانواپی معاملہ میں بھی کورٹ کمشنر کا سروے کرایا جا چکا ہے۔ وارانسی کے مندر فریق کے کے وکیل اور دیگر وکلاء کے ساتھ چوپال کے ذریعے نیوز 18 نے کورٹ کمشنر کی کارروائی کے پورے عمل کو جانا۔ وارانسی میں گیانواپی کیس سے وابستہ مندر فریق کے وکیل سبھاش نندن چترویدی نے کہا کہ وارانسی اور سنبھل دونوں میں کورٹ کمشنر کچہری کے ہی وکیل کو بنایا گیا ہے۔
زیادہ تر معاملات میں ایسا ہوتا ہے۔ کورٹ عدالت کے کسی بھی وکیل کو کورٹ کمشنر مقرر کرتا ہے۔ ان کے ساتھ ایک یا دو اسسٹنٹ کورٹ کمشنر بھی ہوتے ہیں۔ جن دو یا دو سے زیادہ افراد اور اداروں کے درمیان قانونی تنازعہ ہوتا ہے یعنی مدعی اور مدعا علیہ کے وکیل کے علاوہ کسی بھی وکیل کو بناجا سکتا ہے تاکہ غیر جانبداری برقرار رہے۔
یہ کورٹ کمشنر ایک طرح سے عدالت کی آنکھیں ہوتی ہیں، جو جائے وقوعہ پر جا کر قانون کی بنیاد پر کیس کے دعوؤں کا جائزہ لیتا ہے۔ سینئر وکیل امیش پاٹھک نے بتایا کہ اس کے لیے کورٹ کمشنر ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی بھی کرواتے ہیں۔ اس کے بعد وہ مقررہ وقت میں جو کچھ اس نے دیکھا اور سمجھا ہے، اس کی رپورٹ تیار کرکے عدالت میں جمع کراتا ہے۔ اس کے بعد عدالت اس کیس کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کرتی ہے۔
سینئر ایڈوکیٹ جے شنکر سریواستو نے کہا کہ یہاں ایک بات یہ بھی قابل غور ہے کہ اگر عدالت چاہے تو اس ریونیو کیس میں کسی بھی ریونیو ملازم جیسے امین یا اس سے بڑے کسی ملازم کو کورٹ کمشنر بنایا سکتی ہے۔ بعض اوقات ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کورٹ کمشنر کے طور پر مقرر کردہ وکیل کی رپورٹ کے بعد عدالت کسی ریونیو ملازم کو کورٹ کمشنر مقرر کر کے اس کی کراس چیک کرنے کے لیے دوسری رپورٹ طلب کر سکتی ہے تاکہ دو رپورٹوں کے درمیان فرق کو سمجھنے کے بعد فیصلہ کیا جا سکے ۔
سینئر وکیل سنجے سریواستو-پروین سریواستو نے بتایا کہ پولیس اور انتظامیہ کا کام یا کردار صرف کورٹ کمشنر کی کارروائی کو بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل کرانا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی طور پر کورٹ کمشنر سروے میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ رنوجے ترپاٹھی نے بتایا کہ اگر کوئی بھی فریق حکومت پر ہراساں یا متعصب ہونے کا الزام لگاتا ہے تو وہ قانونی منطق کے لحاظ سے درست ثابت نہیں ہوتا ہے، کیونکہ یہ مکمل طور پر عدالتی کارروائی ہے۔