اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوگی۔ جنگ بندی حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہوگی۔ نیتن یاہو نے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ دوسرے ملکوں کو حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں میں اغوا کیے گئے 230 سے زیادہ یر غمالیوں کی رہائی کی جدوجہد میں مزید مدد کرنا چاہیے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ بین الاقوامی برادری سے مطالبہ ہے کہ مغویوں کو فوری طور پر غیر مشروط طور پر رہا کرایا جائے۔ انہوں نے کہا یرغمالیوں میں 33 بچے بھی شامل ہیں اور حماس انہیں یرغمال بنا کر دہشت زدہ کر رہی ہے۔ جس طرح امریکہ پرل ہاربر پر بمباری کے بعد یا نائن الیون کے دہشت گردانہ حملے کے بعد جنگ بندی پر راضی نہیں ہوا تھا اسی طرح اسرائیل بھی 7 اکتوبر کے خوفناک حملوں کے بعد حماس کے ساتھ دشمنی ختم کرنے پر راضی نہیں ہوگا۔
نیتن یاہو نے کہا جنگ بندی کا مطالبہ اسرائیل سے حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے، دہشت گردی کے سامنے ہتھیار ڈالنے، بربریت کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ ہے اور ایسا کسی صورت نہیں ہو گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اسرائیل یہ جنگ جیتنے تک لڑے گا۔ فوج غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے راستے سے ہٹ رہی ہے۔