Monday, 30 June 2025

*🔴سیف نیوز بلاگر*




*💫 عالمی تحریک سنّی دعوتِ اسلامی کا قافلہ..........*

*📣 آج اصلاحی کارنر میٹنگ*

*🏮 زیرِ سرپرستی :- آلِ رسول حضرت مولانا سید محمد امین القادری صاحب قبلہ (نگراں سنی دعوت اسلامی مالیگاؤں)*

*30 جون 2025ء بروز پیر بعد نمازِ مغرب سے رات 10 بجے تک*

1️⃣ *🎙️مــــقرر :- حضرت حافظ غفران اشرفی صاحب*
*🔅 بمقام :- مشاورت چوک، نیا پورہ، مالیگاؤں*

2️⃣ *🎙️مــــقرر :- حضرت مولانا اشفاق امجدی صاحب*
*🔅 بمقام :- رضا چوک، رضا پورہ، مالیگاؤں* 

3️⃣ *🎙️مــــقرر :- حضرت قاری فہیم نوری صاحب*
*🔅 بمقام :- حبیب لونس، نورنگ کالونی، مالیگاؤں*

4️⃣ *🎙️ مــــقرر :- حضرت قاری عبدالسلام قادری صاحب*
*🔅 بمقام :- بسم اللہ ہوٹل، جعفر نگر، مالیگاؤں*

5️⃣ *🎙️ مــــقرر :- حضرت حافظ صادق اشرفی صاحب*
*🔅 بمقام :- پوارواڑی میں روڈ، مالیگاؤں*

*💐 الداعی :- عالمی تحریک سنی دعوت اسلامی مالیگاؤں*











*جلسہّ اصلاح معاشرہ براۓ بچیاں و خواتین*
*خودکشی _ نشہ _ سود _ زنّا _ ارتداد _ اور دیگر سماجی برایئوں کے خاتمہ اور سدباب کیلئے جلسہ اصلاح معاشرہ برائے بچیاں و خواتین*
🎤🎤🎤🎤🎤
*السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ* 
*شہر عزیز مالیگاؤں کی ہماری ماوں بہنوں سے اپیل و گزارش کی جاتی ہیکہ*
🔷🔶🔹🔷🔶🔹 
*مورخہ 5 جولائی 2025 بروز سنیچر دوپہر 2 بجے سے شام 5 بجے تک جلسہ اصلاح معاشرہ برائے بچیاں و خواتین مرحوم زین الدین المعروف زینو ممبر شادی ہال (گلشن ابراہیم گلشیر نگر ڈیپو مالدہ شیوار) میں منعقد کیا جارہا ہے*
🔷🔶🔹🔷🔶🔹
*اس تربیتی و اصلاح معاشرہ کے پروگرام میں مالیگاؤں شہر کی موٹیویشن و فکر انگیز تقریر کرنے والی عالمہ و حافظہ آپاوں کی دنیاوی و دینی و اسلامی نظریات کی روشنی میں بیانات ہونگے انشاءاللہ*
🌺🌺🌺🌺🌺🌺
*لہذا ہماری ماوں بہنوں سے اپیل و گزارش کی جاتی ہے کہ*
*🌺 اپنے بچوں اور بچیوں کی بہتر و اسلامی زندگی کیلئے*
*🌺 نشہ خودکشی زنا سود اور دیگر سماجی برائیوں سے اپنے بچوں اور پریوار کی حفاظت کیلئے*
*🌺 موبائل انسٹاگرام فیس بک سے بڑھتی ہوئی فحاشی و بے راہ روی سے اپنے بچوں اور پریوار کی حفاظت کیلئے*
*🌺 بد اخلاقی بد زبانی نہ صبری جیسے کبیرہ گناھوں سے اپنے بچوں اور پریوار کی حفاظت کیلئے*
 *🌺 جھوٹ تہمت بہتان بدگمانی جیسے کبیرہ گناہوں سے آپنے بچوں اور پریوار کی حفاظت کیلئے*
*🌺 احسان فراموش فریب دھوکا مکاری جیسے کبیرہ گناھوں سے اپنے بچوں اور پریوار کی حفاظت کیلئے*
*🌺 ماں کی گود سے نیک تربیت حسن و اخلاق والی تربیت کس طرح دی جائے اس کے سدباب کے لئے ہمارے بچوں کی دینی و عصری تعلیم سے دور ہوتے ہوئے بڑھتے رجحانات کے خاتمے کیلئے*
🔶🔶🔶🔶🔶🔶
 *ان سب عنوانات پر تقریر بیانات اور عملی طور پر کس طرح کام کیا جائے اس کی رہنمائی کی جاۓ گی اور اس کا لائحہ عمل بھی بتایا جائے گا ان شا اللہ*
🔶🔶🔶🔶🔶
*جب کبھی امت مسلمہ پر کوئی بھی آفت مصیبت پریشانی آتی ہے اس وقت آپ ہی ہماری بہنیں ایسے حالات میں اٹھ کھڑے ہوجاتے ہیں*
*لہذا آو ساتھ مل کر شہر سے تمام سماجی برائیوں کے خاتمے کیلئے کوشش کریں اور اس پروگرام میں ہماری ماؤں بہنوں سے گزارش ہیکہ ہزاروں کی تعداد میں شرکت کریں*
🔷🔷🔷🔷🔷🔷
*منجانب و نیک خواہشات کے ساتھ*
*اسرائیل خان المعروف ساگر بھائی اینڈ گروپ*
*ضیاء الرحمن مسکان گروپ*
*للّہ چریٹیبل فاؤنڈیشن مالیگاؤں*
*ایم آئی سی بلڈ ڈونر گروپ مولانا کمپاؤنڈ مالیگاؤں*
*ادارہ النسیم ایوب نگر*
*ادارہ ستارہ ہند گولڈن نگر*
*ایکتا سیوا بھاوی سنستھا مالیگاؤں*
*عضباء ایجوکیشنل سوسائٹی رونق آباد مالیگاؤں*
*عضباء ٹراویلس گروپ نیا پورہ مالیگاؤں*
*گولڈن ٹراویلس گروپ اسلام پورہ*
*محمد کامل النور فیبریک گروپ دیوی کا ملہ*
*سلام چاچا گروپ نیا اسلام پورہ*
*نعمان فاؤنڈیشن رمضان پورہ*
*آل مالیگاؤں بلڈ ڈونر گروپ فتح میدان*
*مالیگاؤں سدھار کمیٹی مالیگاؤں*
*امان فاؤنڈیشن رمضان پورہ*
*ملک انجم گروپ اسلام پورہ*
*وفا ایجوکیشنل سوشل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی چاندنی چوک اسلام پورہ*
*گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ مالیگاؤں*
*شریف منصوری گروپ گلشن ابراہیم*
*نفیس میتھا گروپ مالدہ شیوار*











*ازقلم :ڈاکٹر فروغ عابد*

*مالیگاؤں*

*8149357257*

ہم نے ہماری گذشتہ تحریر میں تمباکو نوشی پر ایک کیس اسٹڈی تحریر کی تھی کی ایک شخص نے تیس سالوں میں تقریباً دو لاکھ ستر ہزار بیڑیاں پھونک دی تھی. آئیے آج ہم آپکو تمباکو نوشی سے صحت پر اثرات سے آگاہ کرتے ہیں.
📌 تمباکو دنیا میں سب سے زیادہ کیوبا، چین اور امریکہ میں پیدا ہوتا ہے جبکہ پاکستان کا شمار دنیا کا اعلٰی معیار کا تمباکو پیدا کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے
📌 تمباکو کی کئی اقسام ہیں، جو درجہ بندی میں “نکوٹینا“ خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ انگریزی کا لفظ Nicotina یا Nicotine جین نکوٹ کے اعزاز میں رکھا گیا تھا جو پرتگال میں فرانسیسی سفیر کے عہدے پر تعینات تھے۔ انہوں نے ہی پہلی بار 1559ء میں تمباکو کو عدالت کے روبرو ایک دوا کے طور پر متعارف کروایا تھا

📌17 مئی 1989 کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ایک قرارداد منظور کی جس میں 31 مئی کو ہر سال تمباکو نوشی کے عالمی دن کے طور پر منانے کا مطالبہ کیا گیا۔ تب سے ہر سال منایا جاتا ہے۔
📌عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا ماننا ہے کہ تمباکو نوشی اس وقت دنیا کی واحد وجہ ہلاکت ہے جس کا باآسانی تدارک کیا جا سکتا ہے
📌 تمباکو نوشی نہ صرف اُس شخص کے لیے جو اِس عادت کا شکار ہے بلکہ اُن افراد کے لیے بھی نقصان دہ ہے جو اُس کے آس پاس رہتے ہیں، جسے second hand smoking یا passive smoking کہتے ہیں۔ یعنی، آپ خود تو سگریٹ نہیں پی رہے ہوتے لیکن دوسروں کی سگریٹ کا دھواں آپ کے پھیپھڑوں کو اور آپ کے نظامِ صحت کو اتنا ہی نقصان پہنچا رہا ہوتا ہے جتنا خود سگریٹ پینے والوں کو
📌تمباکو کے دھوئیں میں 7000 سے زیادہ کیمیکل ہوتے ہیں۔ 
جن میں سینکڑوں زہریلے کیمیکل ہوتے ہیں۔ تقریباً 70 کیمیکل کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہاں کچھ کیمیکلز کا ذکر کیا جاتا ہے
1)فارمالڈیہائیڈ Formaldehyde
لاشوں کو خوشبو لگانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

 2)بینزینbenzene: پٹرول میں پایا جاتا ہے۔

3) پولونیم 210 polonium :
یہ نہایت ہی تابکار اور زہریلا ہوتا ہے 
4) ونائل کلورائیڈ vinyl chloride 
5)کرومیمchromium : سٹیل بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

 6)آرسینک arsenic: کیڑے مار ادویات میں استعمال ہوتا ہے۔

7) لیڈlead : پینٹ paints میں استعمال کیا جاتا ہے
8)کیڈمیم Cadmium :بیٹریاں بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
9)کاربن مونو آکسائیڈ carbon monoxide :گاڑیوں کے دھوئیں میں پایا جاتا ہے۔

 10)ہائیڈروجن سائینائیڈ hydrogen cyanide : کیمیائی ہتھیاروں میں استعمال ہوتا ہے۔

 12)امونیا ammonia : پودوں کے fertilisation میں استعمال ہوتا ہے۔

13) بیوٹین butane : ہلکے سیال میں استعمال ہوتا ہے۔

 14)ٹولین: پینٹ colours کو پتلا کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔

📌 تمباکو نوشی سے
 دل کی بیماری coronary artery disease کی شرح اور فالج کی شرح دوگنا سے 4 گنا بڑھ جاتی ہے. پھیپھڑوں کے کینسر کی شرح 25 گنا بڑھ جاتی ہے

📌 *تمباکو نوشی اور پھپھڑے*  
 آپ کے پھیپھڑوں میں پائے جانے والے چھوٹے ہوا کے تھیلوں (alveoli ) کو نقصان پہنچاتی ہے کر پھیپھڑوں کی بیماری کا سبب بنتی ہے۔

📌 *تمباکو نوشی اور دماغ*
 نیکوٹین فوری طور پر ایڈرینل غدود کو متحرک کرتی ہے تاکہ ہارمون ایپی نیفرین (ایڈرینالین) کو خارج کرے۔ Epinephrine مرکزی اعصابی نظام کو متحرک کرتا ہے اور بلڈ پریشر، سانس لینے اور دل کی دھڑکن کو بڑھاتا ہے۔ کوکین اور ہیروئن جیسی دوائیوں کی طرح، نیکوٹین دماغ کے انعامی سرکٹس کو چالو کرتی ہے اور کیمیکل میسنجر ڈوپامائن کی سطح کو بھی بڑھاتی ہے، جو فائدہ مند رویوں کو تقویت دیتی ہے۔
 نکوٹین جسم میں داخل ہونے کے بعد nicotenic acetylcholine receptors کو تحریک دیکر dopaminergic transmission کو متحرک کرتا ہے۔ جو دماغ میں ایسے مرکز کو متحرک جو انسان کو ستائشی احساس پیدا کرتے ہیں اور انسان کا موڈ بہتر ہوجاتا ہے اور جب اس کا اثر ختم ہوتا ہے تو انسان کا موڈ بگڑنے لگتا ہے نتیجتاً اسے دوبارہ تمباکو کی طلب محسوس ہوتی ہے

📌 *تمباکو نوشی اور شوگر کی بیماری*
 ایک اسٹدی میں دیکھا گیا ہیکہ تمباکو کے زیادہ استعمال کرنے سے pancreas بانقراس میں موجود beta cells کی تعداد میں کمی واقع ہوتی ہے جس کے نتیجے میں انسولین کا افراز کم ہوتا ہے اور مریض کو شکر کی بیماری لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں

📌 *تمباکو نوشی اور کینسر* :نیکوٹین کے ذریعہ nAChRs کے متحرک ہوجاتے ہیں جو کینسر کے آغاز اور بڑھنے کے لئے اہم ہیں۔

📌 *تمباکو نوشی اور خون کی نسیں* : نکوٹین vascular smooth muscle اور endothelial cells کی ساخت اور فعلی خصوصیات کو بدل دیتا ہے۔ یہ basic fibroblasts growth factors کے افراز کو بڑھاتا ہے اور β1 transforming growth factor کی پیداوار کو روکتا ہے۔ جس کے نتیجے میں ڈی این اے کی پیدائش میں اضافہ، mitogenic activity ، endothelial proliferation میں اضافہ ہوجاتا ہے جو کی atheroscleratic plaque کے بننے کا باعث بنتے ہیں۔اور خون کی نسیں بلاک block ہوجاتی ہیں اور نا صرف ہارٹ اٹیک ہوتا ہے بلکہ جسم کے جس عضو کی نس بن ہوئی اس عضو پرخون کی سپلائی کم یا بند ہوجاتی ہے. 

اگر یہ دماغ کی نسوں میں ہوا تو فالج ہوجاتا ہے 

اگر گردے کی نسوں میں ہوا تو گردے اپنا کام کرنا کم یا بند کردیتے ہیں

 یا ہاتھ پیر کی نسوں میں ہوا تو انگلیاں سن ہونا شروع ہوجاتی ہیں یا cyanosed ہوجاتی ہیں نتیجتاً انھیں کاٹنا بھی پڑسکتا ہے.
📌 *تمباکو نوشی اور پھپھڑے نیکوٹین* :
پھیپھڑوں کے parenchyma میں elastin کو کم کرکے اور alveolar volume میں اضافہ کرکے emphysema کا باعث بنتا ہے
📌 *تمباکو نوشی اور معدہ* :
نکوٹین کے استعمال سے vasopressin کو تحریک ملتی ہے جس کیوجہ گیسٹرک ایسڈ gastric acid ، پیپسینوجن pepsinogen رطوبات کا افراز بڑھا دیتا ہے. جسکے نتیجے میں السر اور GERD نامی بیماری لاحق ہوتی ہے
📌 *تمباکو نوشی اور قوت مدافعت* :
نکوٹین کے استعمال سے ایڈرینوکورٹیکوٹروپک ہارمون (ACTH) کے اخراج کا راستہ کو بلاک ہوتا ہے اور کورٹیکوٹروفین کا اخراج متاثر ہوتا ہے اور جس کے نتیجے میں جسم کی قوت مدافعت defence power یا immunity کمزور ہوجاتی ہے.
📌 *تمباکو نوشی اور آنکھ*: نکوٹین کے استعمال سے pathologic angiogenesis اور آنکھ کے پردے پر neovascularization کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور نظر کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہے اور شدید صورت میں مستقل طور پر اندھا پن permanent blindness بھی ہوسکتا ہے.
 📌 *تمباکو نوشی اور گردے* 
نکوٹین کے استعمال سے گردوں میں COX-2 isoforms زائد مقدار میں بننا شروع ہوتا ہے نتیجتاً glomerular inflammation، شدید glomerulonephritis پیدا ہوجاتی ہے. اور گردوں کے افعال میں بے قاعدگی اور کمی آنا شروع ہوجاتی ہے. 
📌 *تمباکو نوشی اور سیکس* 
مرد حضرات میں nitrous oxide عضو تناسل کے Erection (سختی اور ایستادگی) کے لئے نہایت ضروری ہوتا ہے. نکوٹین کے استعمال سے اس کے افراز میں کمی ہوجاتی ہے اور مرد حضرات لذتِ صحبت سے محرومی کا شکار ہوجاتے ہیں.
جبکہ عورتوں میں ماہواری کی بے قاعدگی یا مستقل طور پر بند ہوجانے کی بیماری لاحق ہوتی ہے
یہ کچھ نقصانات ہیں جو تمباکو کے استعمال سے جسم میں مرتب ہوتے ہیں. اس کے علاوہ بھی مزید نقصانات ہیں جو ذکر نہیں کئے جاسکے.
اور حقیقت یہ ہیکہ فائدہ کچھ بھی نہیں










*مائنارِٹی کی زمینوں پر ڈکیت کمپنی کی نظر؟*

عوامی آگاہی: وقف زمینوں پر مشتبہ سیاسی نظر، وقف کی زمینوں کو لُوٹنے ان کی سودے بازی و توڑی بازی کرنے کے ناپاک ارادے 🚨

آج ہم عوام کو ایک سنگین معاملے پر خبردار کرنا چاہتے ہیں۔ کچھ لوگ وقف زمینوں کے حوالے سے قوم و ملت کی فکر بتاکر "فلاحی منصوبوں" کے نام پر کروڑوں اربوں روپوں کی وقف جائیدادوں میں خرد برد کے ناپاک ارادے لئے بیٹھے ہیں۔

*وقف زمینیں: امانت یا مفاد کا شکار؟ – ایک عوامی آگاہی*

🧭 1. تعارف
ملت کی فلاح کے لیے وقف کی گئی زمینیں آج بعض بااثر سیاسی عناصر کے قبضے، توڑی بازی اور ذاتی مفاد کی نذر ہو رہی ہیں۔ یہ معاملہ صرف زمین کا نہیں بلکہ امت کی امانت، دینی شناخت اور اجتماعی مستقبل کا ہے۔

🧱 2. وقف زمینوں کو لُوٹنے اور ہڑ پنے کا منظم طریقۂ کار

مرحلہ وار لوٹ مار کی تصویر:

1. فلاحی پردہ: 
   اسکول، اسپتال یا رفاہی ادارے کے نام پر وقف زمین مانگی جاتی ہے۔

2. پوشیدہ اور شرمناک لیز:  
   معمولی کرایے پر من پسند اداروں، رشتے داروں اور عزیزوں کو 30–99 سال کے لیے زمین دے دی جاتی ہے۔

3. مقاصد میں خاموش تبدیلی:  
   اسکول کی جگہ مہنگا کوچنگ سینٹر، اسپتال کی جگہ پرائیویٹ کلینک یا زمین ریئل اسٹیٹ بِلڈرز کے حوالے۔

4. سیاسی سرپرستی و ادارہ جاتی خاموشی: 
   اعتراضات کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔ وقف بورڈ، افسران اور کلکٹر وغیرہ کارروائی سے گریز کرتے ہیں۔

5. پردہ پوشی: 
   جعلی دستاویزات، فرضی منظوری اور طویل عدالتی معاملات اصل مسئلے کو چھپا دیتے ہیں۔

⚠️ 3. مہاراشٹر میں زمینی سچ: ایک مثال

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق مراٹھواڑہ کی صرف چند پراپرٹیوں پر فلاحی کام ہوئے، باقی جگہوں پر زمین یا تو بے مصرف رہی یا ذاتی فائدے کے لیے استعمال کی گئی۔ کئی متولی سیاسی سرپرستی کے تحت کارپوریٹس، بلڈرز اور بزنس ہاؤزس کو زمینیں لیز پر دیتے پائے گئے۔

📉 4. سنگین نتائج

- اُمّت کی امانت ذاتی ملکیت میں بدل جاتی ہے  
- دینی، تعلیمی اور طبی خدمات مفلوج ہو جاتی ہیں  
- عوامی اعتماد اور وسائل کا خسارہ 
- غریب اور مستحق طبقے کی حق تلفی

📚 5. وقف: ایک شرعی اور قانونی فریم ورک

وقف کیا ہے؟  
ایسا معاہدہ جس کے تحت کوئی شخص اپنی جائیداد اللہ کے نام پر وقف کرتا ہے، تاکہ وہ ہمیشہ اچھے اور نیک مقاصد میں استعمال ہو۔

قانونی پہلو:  
وقف ایکٹ 1995 کے تحت:

- وقف جائیداد ناقابلِ فروخت و ناقابلِ تقسیم ہے  
- عوامی فلاح کے مقصد کے لیے مخصوص ہے  
- قانون کے مطابق بورڈ کی منظوری اور نگرانی لازم ہے


✅ 6. وقف زمین کے جائز استعمال

- مساجد، مدارس، یتیم خانے  
- تعلیمی ادارے، شفأخانے اور رفاہی مراکز  
- قبرستان، مسافر خانے، لنگر خانے  
- کمیونٹی ہال، پانی کے نل، پبلک سہولیات  
- تجارتی کرایہ داری صرف اسی صورت میں جائز ہے جب آمدنی وقف مقاصد پر خرچ ہو

🚨 7. موجودہ خرابیاں

- بااثر افراد بی الخصوص سیاسی افراد کا قبضہ  
- سیاسی سرپرستی میں غیر قانونی معاہدے  
- وقف بورڈ کی بے عملی  
- ریکارڈ کی غیر موجودگی یا چھیڑ چھاڑ  
- قانونی دائرہ کار کا غلط استعمال


⚖️ 8. عوام کے قانونی اختیارات

- سیکشن 52: غیر قانونی لیز/فروخت پر کارروائی  
- سیکشن 83: متاثرہ افراد وقف ٹربیونل سے رجوع کر سکتے ہیں  
- آر ٹی آئی کے ذریعے معلومات حاصل کر کے شفافیت پر زور دیا جا سکتا ہے

🛠️ 9. اصلاحی اقدامات

- وقف بورڈ میں ڈیجیٹل ریکارڈنگ، آڈٹ اور مانیٹرنگ  
- شفاف اور آن لائن لیزنگ کا نظام  
- شہریان، فلاحی تنظیموں، صحافیوں اور وکلاء کا اتحاد  
- عوامی بیداری مہم  

📢 10. عوام کا فرض: جاگیں، سوال اٹھائیں، حفاظت کریں

- آر ٹی آئی دائر کریں، اور پورا ریکارڈ عوام کے سامنے لائیں  
- سوشل میڈیا اور میڈیا پر آواز بلند کریں  
- ثبوت جمع کریں: تصاویر، ویڈیوز، عینی گواہی  
- متولیوں اور منصوبہ سازوں کا احتساب یقینی بنائیں

  مہاراشٹرا میں اس وقت تقریباً 30 ہزار سے زائد وقف جائیدادیں موجود ہیں، جو 40 ہزار ہیکٹر (یعنی تقریباً 99 ہزار ایکڑ) زمین پر پھیلی ہوئی ہیں۔ مگر سرکاری ریکارڈ میں فرق پایا جاتا ہے , کچھ رپورٹوں کے مطابق 23,566 جائیدادیں رجسٹرڈ ہیں، جن میں 92,247 ایکڑ زمین شامل ہے۔

سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ تقریباً آدھی وقف زمین پر ناجائز قبضے ہو چکے ہیں، اور صرف مراٹھواڑہ ریجن میں 60 فیصد قبضے رپورٹ ہوئے ہیں۔ 

بھارت میں وقف جائیدادوں کی موجودہ صورتحال (جون 2025 تک)

بھارت میں وقف جائیدادیں ملک کی سب سے بڑی مذہبی و فلاحی املاک میں شمار ہوتی ہیں۔ وقف مینجمنٹ سسٹم آف انڈیا (WAMSI) کے مطابق:

- کل رجسٹرڈ وقف جائیدادیں: 8.72 لاکھ (تقریباً)
- کل زمین کا رقبہ: 38 لاکھ ایکڑ سے زائد۔

ریاست وار صورتحال:
- مغربی بنگال: 1,48,200 جائیدادیں  
- اتر پردیش: 1,22,839 جائیدادیں  
- دیگر ریاستیں: کیرالہ، کرناٹک، آندھرا پردیش میں بھی بڑی تعداد میں وقف املاک موجود ہیں.

آئیے، اپنے حصے کی روشنی بنیں... کم از کم اپنے اپنے علاقوں میں وقف املاک کو بچائیں، ان کی حفاظت کریں۔


کلیم یوسف عبداللہ 
(گرین مالیگاؤں ڈرائیو)
۔🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳











*فکــــــــــــــــــــــــــــــر امروز*

🛑 *بات عقل مندوں سے اشاروں کی زبان میں۔۔۔۔۔*

♻️ *رات دس بجے کے بعد عورتوں،بچوں اور نوجوان لڑکیوں کو باہر جانے سے روکیں*

✍🏻 *حافظ محمد غفــــــران اشرفی*
*(جنرل سکریٹری سنّی جمعیة العوام)*
📱 *[7020961779 /Malegaon]*

اسے کہانی سمجھیں یا افسانہ!یا پھر ایک ایسے شہر کے ضمیر اور ملت فروش عورتوں اور مردوں کی چشم کشا حقیقت کہیں جس کے ہر دوسرے گھر میں تعلیم یافتہ اور دینی شعور رکھنے والے غیرت مند لوگ رہتے تھے۔وہ ایک ایسا شہر تھا جو تعلیمی لحاظ سے کافی مشہور تھا۔اُس شہر میں درجنوں مشہور جامعات و کالیجیس،سینکڑوں مکاتب و مدارس،اسکول اور کئی سو سے زائد مساجد قائم تھیں۔بلا مبالغہ اُس شہر میں روزآنہ سینکڑوں اسلامی محافل کا انعقاد ہوتا،جن میں دین کی بنیادی باتوں سے لے کر باریک باریک باتوں پر ماہرین خطبا و مقررین فقہ و حدیث کے دروس دیا کرتے۔اُس شہر میں بھولے بھالے لوگ دن میں اہل و عیال کی پرورش کے لیے رزق کی تلاش میں سرگرداں مارے مارے پھرتے تھے۔ *جب دن کا سورج ڈھل جاتا تو دن بھر محنت کرنے والے مزدور اور دکان دار اپنی دکان سمیٹ کر تالہ چڑھاتے اور گھر جاکر نیند کی آغوش میں چلے جاتے۔جب رات آسمان پر اپنی سیاہ چادر بکھیر دیتی،رات کا ایک پہر گزر جانے کے بعد پھر اُس رات کی سیاہی میں گناہوں کا ایک بہت بڑا خفیہ بازار مخصوص ہوٹلوں،پان کی ٹپریوں اور مکانات سے اسلام دشمن عناصر کی سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے گرم ہوتا۔* جسے جوئے،نشہ،بیاج،زنا،جسم فروشی،برائیوں،قتل غارت گری،لوٹ مار اور گناہوں کا بازار کہا جاتا تھا۔
👈🏻رات کے اُس جرائم پیشہ بازار میں عورتیں اور نوجوان لڑکیوں کا گروہ جو کسی بھی نوجوان یا کسی سرکردہ شخصیت کو ہدف بناکر اپنے بنائے ہوئے جال(ہنی ٹریپ)میں پھانس لے جاتا اور موبائیل پر کال ریکارڈنگ کرکے یا پھر اسی گینگ کی دوسری عورتیں نوجوان لڑکیوں کے ساتھ ہونے والی فواحشات کی ویڈیو شوٹ کرکے اس شخص کو بلیک میل کرکے لاکھوں روپیوں کا مطالبہ کرکے اپنے جہنم نما پیٹ کی پرورش کررہی ہوتیں۔
👈🏻اُسی بازار جرم میں بے غیرت مردوں کی بھی ایک گینگ ایسے بلیک میلنگ کے کام میں مصروف عمل تھیں۔
👈🏻طرفہ یہ کہ ایک گینگ نوجوان لڑکوں کی تھی۔وہ بد فعلی کے لیے تیرہ چودہ سال کی عمر سے تیس سال کی عمر تک جوان ہوتے اور کسی شریف خاندان کے نوجوانوں یا ادھیڑ عمر کے لوگوں کو بدفعلی کے لیے تیار کرتے پھر ان کے ساتھ بدفعلی کرنے والے اُس نوجوان یا ادھیڑ عمر شخص کا ویڈیو بناکر پیسوں کے وصولنے کا کاروبار کرتے۔
👈🏻مزید ایک گروہ اُس شہر میں ایسا بھی تھا جو اس سیاہ رات میں نئی نسل کو موت کا سامان فراہم کرنے میں مشغول ہوتا۔یعنی چرس،گانجہ،ایم ڈی پاوڈر،شراب اور کتا گولی جیسی مہلک اشیا بیچ کر اپنے پیٹ کی آگ تو بجھارہا ہوتا مگر قوم مسلم کے مستقبل کو خاک و خون میں تڑپا کر مسلم قوم کا چراغ اسلام دشمن طاقتوں کی ایماء پر روشن ہونے سے پہلے ہی غُل کررہا ہوتا۔
👈🏻اُسی شہر میں عورتوں کے کچھ نگار خانے(بیوٹی پارلر)بھی تھے جہاں اُس نگار خانہ کی چڑیل صفت مالکہ قوم کی سینکڑوں خوبصورت شہزادیوں کو غیروں کے بستر کی زینت بناکر روپیہ کمارہی ہوتی۔
👈🏻یوں ہی عمر دراز خواتین کا ایک گروہ رات دیر گئے سے صبح تڑکے تک اُسی شہر کے مضافات کی اہم شاہراہوں پر موجود مسافر خانے اور ہوٹلیں ہوتیں وہاں آنے والے نفس کے بھوکے شیطانوں سے منہ مانگی رقم کے بدلے اپنے جسم کا سودا کرکے اپنی ملت کی عزت و عصمت کا سودا کررہی ہوتیں۔
👈🏻اُسی شہر میں کچھ ایسی عورتیں بھی تھیں جو اُس شہر کی بیوہ اور طلاق یافتہ عورتوں اور غربت کی ماری عورتوں سے جسم فروشی کرواتی تھیں۔
👈🏻بلکہ اس شہر میں ایسے مقامات بھی تھے جہاں پوری پوری رات چائے کی چھوٹی اور بڑی ہوٹلیں اور پان کی ٹپریاں کھلی رہتیں جہاں جرائم پیشہ نوجوانوں اور ایسے جرائم انجام دینے والے دلالوں کے بیٹھنے کا بھرپور انتظام ہوتا اُن ہوٹلوں سے قوم کے دلال لوگ جسم فروشی،نشہ اور دیگر برائیوں کا کاروبار چلایا کرتے۔وہ ہوٹلیں اور پان ٹپریاں علاقوں میں جرائم کرنے والوں کے لیے مرکزی حیثیت رکھتی تھیں۔گناہوں کی بڑھتی ہوئی ان تعداد کو دیکھ کر شہر کے کچھ زندہ دل لوگوں نے آواز اٹھائی کہ علما اور ائمہ کو ان برائیوں کے خاتمہ کے لیے آگے آنا چاہئے۔ایسے حالات کو دیکھ کر قوم کا درد رکھنے والے از خرد تا کلاں علما اور ائمہ نے اپنی بساط بھر کوششیں بھی کیں۔مگر جڑ پکڑے ہوئے اُن جرائم زدہ حالات میں ساری کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔ *کیوں کہ تجزیہ نگاروں کا کہنا یہ تھا کہ اُس شہر میں رات کو دکانوں کا کھولنا قانونا جرم تھا،نشہ آور چیزوں کی خرید و فروخت قانونا جرم تھی ان سب کے باوجود شہر کوتوال سے لے کر رسالدار،چوکیدار اور سپاہی تک ہر کوئی جرائم پیشہ افراد سے اُس شہر میں صرف اپنا بھتہ وصول کرنے میں لگا ہوا تھا۔* انہیں شہریان کے لٹنے اور اُن کی جانوں کے ضیاع پر کوئی افسوس نہیں تھا۔اور تمام حکومتی کارندوں کو ڈھیل دینے میں اُس شہر کے پیٹ پرست حکمرانوں کا سب سے بڑا ہاتھ تھا۔اگر شہر کے حمکراں حکومتی کارندوں پر سختی کرتے اور ساتھ ہی گھر کے سرپرست اپنے نوجوان بچوں،لڑکیوں اور عورتوں کو رات میں دس بجے کے بعد گھر سے باہر ہی نا نکلنے دیتے تو اُس شہر کا اتنا بدترین حال نا ہوتا۔اسی لیے تجزیہ نگاروں نے کہا جو کام حکومتی کارندوں،اعلی عہدوں پر بیٹھے حکمرانوں،آفیسروں اور گھر کے سرپرستوں کا تھا انہوں نے وہ کام نا کیا *جس کی وجہ سے وہ شہر باوجود تعلیم یافتہ ہونے کے برائیوں کی آماجگاہ بن گیا تو یہ کام علما اور ائمہ کے بس کا بالکل ہی نہیں تھا کہ وہ اُن برائیوں کا خاتمہ کرسکتے۔* اسی لیے جن شہروں میں اس طرح کی برائیاں پنپ رہی ہیں اُس شہر کے لوگ برائیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں تو اُس شہر کے ذمہ داروں کو چاہئے کہ وہ رات میں دس بجے کے بعد بلاوجہ اور بغیر ضرورت نوجوانوں،عورتوں اور بچوں کو گھر سے نکلنے ہی نادیں۔اور حکمران طبقہ مع شہر کوتوال تا افسر سب انسانیت کے لیے کام کریں تب ہی برائیوں کا خاتمہ ممکن ہے۔

*🔴سیف نیوز بلاگر*

*اسلام جمخانہ مالیگاؤں: جدید دور کا معیاری فٹنس مرکز* *پروفیشنلس کے لیے رات 2 بجے تک ٹریننگ کی سہولت*   *مالیگاؤں: ش...