اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کے درمیان ایران نے اپنا پراسرار طیارہ بردار بحری جہاز ‘شاہد باقری’ سمندر میں اتار دیا ہے۔ اس کی سیٹلائٹ تصاویر سامنے آئی ہیں، جن میں اسے خلیج فارس میں ایرانی بحری بندرگاہ عباس کے ساحل پر دیکھا گیا۔ یہ جہاز 24 سال پہلے کنٹینر جہاز ہوا کرتا تھا ، لیکن اب اسے ڈرون کے لیے بنایا گیا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل بھی اس کی خوبیاں جان کر چونک جائیں گے۔
ایران نے تین جہاز تیار کیے ہیں۔ ان میں پہلا ’’شاہد باقری‘‘ ہے۔ جبکہ دوسرا ’’شاہد روداقی‘‘ اور تیسرا ’’شاہد مہدوی‘‘ ہے۔ سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی تصاویر میں تینوں بحری جہاز خلیج فارس میں دکھائی دے رہے ہیں۔ ’شاہد باقری‘ کو ’فارورڈ بیس شپ‘ کہا جاتا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایران نے کتنی ترقی کرلی ہے۔ اس کا ڈیزائن خاص ہے کیونکہ اس کا اینگل بنا ہوا ہے جہاں سے ڈرون چھپ کر اڑ سکتا ہے۔ اس کا رن وے بہت چھوٹا ہے، ایسا لگتا ہے کہ اسے صرف ڈرون کے لیے بنایا گیا ہے، جس کی وجہ سے لڑاکا طیارے پرواز نہیں کر سکتے۔ Maxar Technologies نے یہ سیٹلائٹ تصویر شیئر کی ہے۔
ایران کے لیے خاص کیوں؟
یوریشین ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسے نومبر کے آخر میں ایران شپ یارڈ اینڈ آف شور انڈسٹریز (ISOICO) شپ یارڈ سے نکالا گیا تھا، تب سے یہ سمندر میں سفر کر رہا ہے۔ شاید اس کی آزمائشیں چل رہی ہوں۔ درحقیقت ایران کے پاس ابھی تک کوئی طیارہ بردار بحری جہاز نہیں ہے۔ یعنی ایسا کوئی نظام نہیں ہے کہ ایران کے لڑاکا طیارے سمندر سے ٹیک آف کر سکیں۔ جبکہ ایران 70 کی دہائی سے لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر چلا رہا ہے۔
کس کے لیے بنایا گیا؟
رپورٹ کے مطابق شاہد باقری کو ایرانی انقلابی گارڈز کارپس کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ایران کی یہ فوج خلیج فارس میں بحریہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھتی ہے۔ اس کا ڈیک 790 فٹ لمبا ہے۔ کچھ لوگ اسے ایران کا پہلا طیارہ بردار بحری جہاز بھی قرار دے رہے ہیں۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ جہاز کی صلاحیتیں اور ڈیزائن روایتی طیارہ بردار جہازوں سے کافی مختلف ہیں۔