Thursday, 31 August 2023

تعلیمی بیداری مهم و استقبالیہ پروگرام

جیسا کہ ہم سبھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ تعلیم ہر مرض کی دوا ہے، ہر مسئلے کا حل ہے! آج کے اس مقابلہ جاتی دور میں تعلیم کے ساتھ قابلیت و تربیت بھی ضروری ہے۔ ہر سر پرست اور والدین کے لئے ضروری ہے کہ بچپن ہی سے اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کی منصوبی بندی کرے نشانہ اور ٹارگٹ طے کریں اور اسے حاصل کرنے کی فکر میں لگے رہیں۔ اسی سلسلے میں ہمارے محلہ قلعہ کے شاہ برادری کے تمام طلبا کی رہنمائی اور والدین و سرپرست حضرات و خواتین کے اندر تعلیمی بیداری لانے کے لئے محلے کے نوجوانوں کی طرف سے ایک میٹنگ رکھی گئی 
موضوعات: ہمارے بچے تعلیم میں پیچھے کیوں رو جاتے ہیں۔ تعلیم ادھوری کیوں چھوڑ دیتے ہیں۔ ان کے مسائل اور رکاوٹیں کیا ہیں، ان رکاوٹوں کو کیسے دور کیا جا سکتا ہے؟ والدین کی کیا ذمے داریاں ہیں ؟ بچوں کے نام میونسپلٹی اور اسکولوں میں کس طرح لکھوانا ہے تاکہ بعد میں دشواری نہ ہو ؟ ان جیسے موضوعات پر گفتگو کی جائے گی۔ آپ کے بچوں کی صلاحیت اور کار کردگی کے اعتبار سے کون سے اہداف یا کورسیس ان کے لئے بہتر ہیں اور کس طریقے سے وہ اپنے اہداف اور ٹارگٹ کو پاسکتے ہیں اور کس طرح اعلی کورسیس کی فیس کا بندوبست کیا جا سکتا ہے اس تعلق سے مکمل رہنمائی کی گئی
زیر صدارت : حاجی فتح محمد کریم شاہ صاحب، سرپرست و نگراں انجمن مسلم شاہ برادری مالیگاؤں۔

مہمانان خصوصی: پروفیسر ڈاکٹر شاہ عقیل احمد صاحب، پرنسپل انجینئر نگ کالج منصورہ مالیگاؤں، ڈاکٹر سلیم شاہ صاحب، پر نسپل الا مین یونانی میڈ یکل کالج مالیگاؤں، مفتی محمد اسلم صاحب مدرس، مدرسہ محمد یہ ،مالیگاؤں ، عامری ضیغم سر، پر نسپل ایولہ اردو گر لز ہائی اسکول اینڈ جو نیز کالج ایولہ ، موجود رہے

اسی طرح اس پروگرام میں محلے کے جن بچوں نے دسویں یا بارہویں امتحانوں میں نمایاں کامیابی حاصل کی اور ایسے بچے جنھوں نے کامیابی کے ساتھ اپنی پڑھائی مکمل کر لی ہے ڈاکٹر نوید مظفر شاہ صاحب، اور انجینئر عاقب علی آصف علی شاہ، ان کا بھی استقبال کیا گیا

لہذا محلے کے تمام حضرات و خواتین اور طلبہ وطالبات اس پروگرام میں ضرور بالضرور شرکت فرمائیں۔ تمام مستورات اپنے گھروں میں یا چند بڑے گھروں میں ایک ساتھ بیٹھیں اور پورے پروگرام کو غور سے آخر تک سنیں، خاص آپ لوگوں کے لئے ہی پروگرام محلے میں رکھا گیا ہے۔

مقام مدرسہ برکات القرآن، قلعہ نئی چال، مالیگاؤں۔ بروز بدھ بتاریخ 30 اگست 2023 بوقت بعد نماز عشاء ساڑھے نو 9:30 بجے۔

الملتمس: نوجوانان محلہ قلعہ نئی چال مالیگاؤں

محمد انس بلال احمد ناظرہ قرآن مکمل

بحمدہ تعالیٰ رمضان پورہ کی مشہور شخصیت عبدالخالق ملا صاحب کے پسر زادے محمد انس بلال احمد نے 15/سال کی عمر میں *الجامعة الزہرا اہلسنّت اظہار العلوم کے زیر اہتمام کاملی شادی ہال کے اوپر جاری مدرسہ اہلسنّت شفاعة القرآن* میں صرف دو سال کی قلیل مدت میں تجوید کی رعایت کے ساتھ قرآن مقدس کو از قاعدہ تا قرآن اختتام مکمل کیا۔ہم ادارہ کی جانب سے خانوادہ عبدالخالق ملا اور طالب علم کے والدین کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔اللہ پاک طالب علم کو دونوں جہاں کی بھلائیاں عطا فرمائے۔آمین
♦️🔸♦️🔸♦️🔸♦️🔸♦️🔸♦️🔸
*المرسلہ:شعبہ نشر و اشاعت مدرسہ اہلسنّت شفاعة القرآن*

ہندوستان کے سابق کرکٹر محمد اظہر الدین نے کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی سے کی ملاقات

نئی دہلی: تلنگانہ کانگریس کے کارگزار صدر اور ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد اظہر الدین نے کانگریس کے راجیہ سبھا رکن عمران پرتاپ گڑھی سے دہلی میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران محمد اظہر الدین نے عمران پرتاپ گڑھی کو خاص طور پر اس بات کے لیے مبارکباد دی کہ جب سے وہ کانگریس اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین بنے ہیں، کانگریس کا اقلیتی شعبہ ہر محاذ پر کانگریس پارٹی کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا دکھائی دے رہا ہے۔ تاہم کانگریس کا اقلیتی شعبہ پورے ملک میں پہلے سے کئی گنا مضبوط ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق محمد اظہر الدین نے عمران پرتاپ گڑھی کو جلد تلنگانہ آنے کی دعوت دی ہے اور ساتھ ہی تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں تشہیر کرنے کی بھی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’آپ (عمران پرتاپ گڑھی) کی تلنگانہ آمد سے کانگریس پارٹی کو مزید مضبوطی ملے گی۔ تاہم آئندہ الیکشن میں کانگریس پارٹی حکومت بنائے گی۔‘‘

سابق رکن پارلیمنٹ محمد اظہر الدین نے کانگریس لیڈر عمران پرتاپ گڑھی کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ موجودہ بی آر ایس حکومت میں عوام کا برا حال ہے اور مختلف پریشانیوں کا سامنا ہے۔ عوام میں موجودہ حکومت کے تئیں شدید ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ صورت حال کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ جس طرح کانگریس نے ہماچل پردیش اور کرناٹک میں فتح کا پرچم لہرایا ہے، اسی طرح تلنگانہ میں بھی کانگریس کی بڑی جیت کے ساتھ حکومت تشکیل دے گی۔

انڈیا کا ممبئی اجلاس: پہلے دن غیر رسمی ملاقات، آج غور و خوض کا دن، سیٹوں کی تقسیم پر فیصلہ متوقع

ممبئی: ملک بھر کی 26 اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے انڈیا اتحاد کے بینر تلے جمعرات کو ممبئی میں 2024 میں بی جے پی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ٹھوس حکمت عملی تیار کرنے اور اتحاد کے شراکت داروں کے درمیان تال میل پیدا کرنے کے لیے تبادلہ خیال کیا۔

ملکارجن کھڑگے، سونیا گاندھی، شرد پوار، راہل گاندھی، ممتا بنرجی، ادھو ٹھاکرے، اور اروند کیجریوال سمیت تمام اعلیٰ اپوزیشن لیڈران نے یہاں کے ہوٹل گرینڈ حیات میں منعقد غیر رسمی جلسے میں شرکت کی۔ جمعہ یعنی آج ہونے والے باضابطہ اجلاس میں اتحاد کی مستقبل کی حکمت عملی کے بارے میں اہم فیصلے کیے جائیں گے
ملاقات کے بعد ٹھاکرے نے انڈیا لیڈران کے لیے عشائیہ کا اہتمام کیا۔

خیال رہے کہ یہ اپوزیشن اتحاد کا تیسرا اجلاس ہے۔ پہلا اجلاس جون میں پٹنہ میں منعقد ہوا تھا، جبکہ جولائی میں بنگلورو میں ہونے والے دوسرے اجلاس کے دوران اتحاد کے نام انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنز (انڈیا) کو حتمی شکل دی گئی تھی۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ انڈیا کی اتحادی جماعتیں جمعہ کو ایک پریس کانفرنس کریں گی۔
رپورٹ کے مطابق انڈیا کے کنوینر اور کمیٹیوں کے ناموں کو جمعہ کے دن طے کیا جائے گا۔ اپوزیشن لیڈروں نے بحث کی کہ حکومت نے پارلیمنٹ کا پانچ روزہ خصوصی اجلاس کیوں طلب کیا! انہوں نے اس بات پر غور کیا کہ آیا حکومت لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی انتخابات کو ایک ساتھ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے؟ اور یہ کہ اس کے لئے اتحاد کو تیار رہنا چاہئے۔

رپورٹ کے مطابق ’’پارٹیوں نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ کچھ سیٹیں مختص کی جانی چاہئیں اور کیا پارٹیوں کی مشترکہ ریلیاں ہونی چاہئیں؟ ملاقات کے دوران سماج وادی پارٹی نے انتخابات میں اتر پردیش کی اہمیت کو اجاگر کیا اور مرکزی ایجنسیوں کے استعمال پر تبادلہ خیال کیا۔ کنوینر اور کمیٹیوں کے ناموں کو کل (آج) حتمی شکل دی جائے گی۔‘‘

ذرائع کے مطابق رہنماؤں نے علاقائی سطح پر سروے کرانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی بحث (جمعہ کے اجلاس میں) علاقائی نشستوں کی تقسیم پر ہوگی۔ ذرائع نے کہا کہ لوک سبھا سیٹوں کی تقسیم کے لئے بحث مقامی سطح پر مقامی امتزاج اور
طاقت کے مطابق کی جانی چاہئے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ ایک کنوینر اور ایک ورکنگ گروپ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا ’’ہم اس طرح ہر دو ماہ بعد اجلاس نہیں کر سکتے۔ مجھے لگتا ہے کہ اگر ورکنگ گروپ بنا کر باقاعدگی سے ملاقاتیں کی جائیں گی تو یہ یقینی طور پر کارآمد ثابت ہوں گی۔‘‘

امپھال میں پولیس حکام نے بتایا کہ دو حریف نسلی گروہوں کے درمیان فائرنگ کا تازہ تبادلہ

امپھال: منی پور کے بشنو پور اور چوراچاند پور اضلاع میں گزشتہ تین دنوں کے دوران ایک قبائلی نغمہ نگار اور ایک گاؤں کے دفاعی رضاکار سمیت کم از کم 5 افراد ہلاک اور 20 دیگر زخمی ہو گئے، جبکہ کوکیوں اور میتیوں کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ حکام نے جمعرات کی رات یہ جانکاری دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تین دنوں سے جاری مسلسل فائرنگ سے مرنے والوں کی تعداد چھ سے سات ہے تاہم حکام نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں 50 سالہ ایل ایس مانگبوئی لونگڈم بھی شامل ہیں، جنہون نے 3 مئی کو منی پور میں نسلی تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد ’آئی گم ہیلو ڈیم (کیا یہ ہماری سرزمین نہیں ہے؟)" گانا کمپوز کیا تھا۔ مرنے والوں میں وی ڈی وی زانگامنلون گانگٹے بھی شامل ہیں۔

امپھال میں پولیس حکام نے بتایا کہ چورا چند پور ضلع کے بشنو پور اور آس پاس کے علاقوں میں دو حریف نسلی گروہوں کے درمیان صبح سے فائرنگ کا تازہ تبادلہ شروع ہوا، جو جمعرات کی شام تک جاری رہا۔
منی پور کے بشنو پور اور چورا چاند پور اضلاع میں گولی باری کے دوران چھرے سے زخمی ہونے والے دو افراد کی جمعرات کو موت ہو گئی۔ پولیس نے بتایا کہ بدھ کو بم دھماکے میں زخمی ایک نوجوان کی اس وقت موت ہو گئی جب اسے میزورم کے راستے گوہاٹی ہسپتال لے جایا جا رہا تھا۔ یک پولیس افسر نے بتایا کہ بدھ کی فائرنگ میں زخمی ہونے والے ایک اور شخص کی جمعرات کو چوراچاند پور ڈسٹرکٹ ہسپتال میں موت ہو گئی، جہاں وہ زیر علاج تھا۔

دفاعی ذرائع نے بتایا کہ فوری اور موثر جوابی کارروائی میں فوج کی کوئیک ایکشن ٹیم نے جمعرات کی شام لیماکھونگ کے قریب آتشزنی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ چنگ مانگ گاؤں کے قریب فوج کے ایک دستے نے ایک خالی مکان سے آگ کے شعلے اور دھواں اٹھتے دیکھا۔ بغیر کسی تاخیر کے، اہلکار حرکت میں آگئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ واقعے کے چند منٹوں میں ہی آرمی کے تین واٹر باؤزر موقع پر پہنچ گئے اور آگ پر قابو پا لیا گیا۔

مدافعتی نظام کو بڑھانے کے 5 آسان طریقے

اگر آپ اپنے مدافعتی نظام کو بڑھانا چاہتے ہیں، تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ آپ کے جسم کو بیماریوں سے لڑنے میں مدد کیسے کی جائے۔ اگرچہ آپ کی قوت مدافعت کو بڑھانا آسان ہے، لیکن غذائی اور طرز زندگی میں کئی تبدیلیاں آپ کے جسم کے قدرتی دفاع کو مضبوط بنا سکتی ہیں اور آپ کو نقصان دہ پیتھوجینز، یا بیماری پیدا کرنے والے جانداروں سے لڑنے میں مدد کر سکتی ہیں۔
مدافعتی نظام خلیات اور اعضاء کا ایک پیچیدہ نیٹ ورک ہے، جو جسم کو بیرونی حملہ آوروں جیسے بیکٹیریا، وائرس، فنگی اور زہریلے مادوں سے انفیکشن کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ ایک انتہائی انکولی، پیچیدہ حیاتیاتی نظام ہے جس کو صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے تمام حصوں کے درمیان توازن کی ضرورت ہوتی ہے-
مدافعتی نظام کو بڑھانے کے آسان طریقے
 ہمارے جسم کیڑوں سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ اچھے کیڑے یہ ہے جو آنتوں میں رہتے ہیں اور بعض وائرسوں اور خراب بیکٹیریا سے لڑنے میں مدد کرتے ہیں جو بیماری کا سبب بن سکتے ہیں اور اسے برقرار رکھ سکتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی، مضبوط مدافعتی نظام آپ کے پیٹ میں اچھے کیڑے پیدا کرتا ہے کیونکہ وہ بیکٹیریا سے بچاؤ کا کام کرتے ہیں۔آپ اس وقت تک انتظار نہ کریں جب تک کہ آپ کو کھانسی یا سونگھنے کا احساس نہ ہو۔ اس کے بجائے، آج ہی اپنا مدافعتی نظام بہتر بنائیں۔ آپ اپنی صحت کا خاص خیال خود سے رکھ سکتے ہیں

مناسب نیند حاصل کریں اور اپنے تناؤ کی سطح کو کنٹرول کریں
آپ کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے کا سب سے آسان فارمولا مناسب نیند لینا ہے۔ وہ لوگ جو مناسب نیند سے لطف اندوز نہیں ہو پاتے ہیں وہ ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ بیمار ہونے کا خطرہ رکھتے ہیں جب بیماری پیدا کرنے والے مائکروجنزموں کے ساتھ آتے ہیں۔

صحت مند نظام ہضم کو برقرار رکھنے کے لیے دہی کھائیں
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ہمارا % 70- % 80 مدافعتی نظام ہمارے آنتوں پر مشتمل ہوتا ہے، اس لیے صحت مند مدافعتی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے صحت مند نظام ہضم کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ آپ کی آنتوں میں بیکٹیریا کا تھوڑا سا عدم توازن آپ کے مدافعتی نظام کو پریشان کر سکتا ہے جو جسم میں بیماریوں کے پھیلنے کا سبب بنتا ہے۔
اپنے مدافعتی نظام کو مضبوط رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ صحت مند نظام ہضم کو برقرار رکھا جائے اور ایسا کرنے کا سب سے آسان اور مؤثر طریقہ یہ ہے کہ دہی کے ساتھ صبح کی خوراک کھائیں۔ دہی میں پروبائیوٹکس (اچھے بیکٹیریا) کی موجودگی ہوتی ہے جو مدافعتی نظام کو بڑھانے میں مدد کرتی ہے۔ آپ اپنے نظام ہضم کو مضبوط بنانے اور سانس اور معدے کے انفیکشن کے امکانات کو کم کرنے کے لیے خمیر شدہ دودھ کی مصنوعات یا مختلف پروبائیوٹک سپلیمنٹس بھی لے سکتے ہیں۔

وٹامن سی کی مقدار میں اضافہ کریں
ہمارے جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں وٹامن سی یا ایسکوربک ایسڈ اہم کام کرسکتا ہے۔ جسم کو وٹامن سی کی روزانہ کی مطلوبہ خوراک فراہم کرکے ہم آسانی سے اپنے مدافعتی نظام کو مضبوط بنا سکتے ہیں اور جراثیم سے لڑسکتے ہیں۔
تازہ ترین تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ وٹامن سی کے سپلیمنٹس دراصل ہمارے جسم میں اینٹی باڈیز کی تعداد میں اضافہ کرتے ہیں جو کہ ہمارے جسم کو مختلف وائرس اور بیکٹیریا سے بچاتے ہیں۔ وٹامن سی کی روزانہ کی مطلوبہ خوراک ہر شخص سے مختلف ہوتی ہے۔ بہت سے پھلوں کے جوس میں بھی 100 فیصد وٹامن سی ہوتا ہے۔

ٹیپو سلطان: چھوٹے سے قد کے ٹیپو سلطان نے کس طرح انگریزوں کے چھکے چھڑائے

یہ تحریر ابتدائی طور پر مئی 2020 میں شائع کی گئی تھی جسے آج ٹیپو سلطان کے یوم وفات (چار مئی 1799) کی مناسبت سے دوبارہ شائع کیا گیا ہے۔

مشہور تاریخ دان کرنل مارک ولکس لکھتے ہیں کہ ’ٹیپو سلطان قد میں والد حیدر علی سے چھوٹے تھے۔ ان کا رنگ کالا تھا۔ آنکھیں بڑی بڑی تھیں۔ وہ عام سے دکھتے تھے اور وزن میں ہلکے کپڑے پہنتے تھے اور اپنے ساتھ رہنے والوں سے بھی ایسا ہی کرنے کے لیے کہتے تھے۔ ان کو بیشتر گھوڑے پر سوار دیکھا جاتا تھا۔ وہ گھڑسواری کو بہت بڑا فن مانتے تھے اور اس میں انھیں مہارت بھی حاصل تھی۔ انھیں ڈولی میں سفر کرنا سخت ناپسند تھا۔‘
ٹیپو سلطان کی شخصیت کی ایک جھلک برٹش لائبریری میں رکھی ایک کتاب ’این اکاوٴنٹ آف ٹیپو سلطان کورٹ‘ میں بھی ملتی ہے جس کی تفصیلات ان کے منشی محمد قاسم نے ان کی وفات کے بعد ایک انگریز تاریخ دان کو دی تھیں۔ اس میں لکھا ہے کہ ’ٹیپو درمیانے قد کے تھے، ان کا ماتھا چوڑا تھا۔ وہ سلیٹی رنگ کی آنکھوں، اونچی ناک اور پتلی کمر کے مالک تھے۔ ان کی مونچھیں چھوٹی تھیں اور داڑھی مکمل طور پر صاف تھی۔‘

لندن کے وکٹوریا اینڈ ایلبرٹ میوزیم میں ان کی ایک پینٹنگ ہے جس میں وہ ہرے رنگ کی پگڑی پہنے ہوئے ہیں
اس میں ایک روبی اور موتیوں کی لڑی پروئی ہوئی ہے۔ انھوں نے ہرے رنگ کا جامہ پہن رکھا ہے جس میں شیر جیسی دھاریوں والا کمربند بھی ہے۔ بازو میں ایک بیلٹ میں لال میان کے اندر ایک تلوار لٹک رہی ہے۔

سرنگا پٹم میں 45 ہزار انگریز فوجیوں کا حملہ
14 فروری سنہ 1799 کو جنرل جارج ہیرس کی رہنمائی میں 21 ہزار فوجیوں نے ویلور سے میسور کی جانب کوچ کیا۔ 20 مارچ کو امبر کے نزدیک 16 ہزار فوجیوں کا ایک دستہ ان کے ساتھ آ ملا۔

اس میں کنور کے قریب جنرل سٹوئرٹ کی کمان میں 6420 فوجیوں کا دستہ بھی شامل ہو گیا تھا۔ ان سبھی نے مل کر ٹیپو سلطان کے سرنگا پٹم کے قلعے پر چڑھائی کر دی تھی۔
مشہور تاریخ دان جیمس مل اپنی کتاب ’دا ہسٹری آف برٹش انڈیا‘ میں لکھتے ہیں کہ ’یہ وہی ٹیپو سلطان تھے جن کی آدھی سلطلنت پر چھ برس قبل انگریزوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ ان کے پاس جو زمین بچی تھی اس سے انھیں سالانہ ایک کروڑ روپے سے تھوڑی زیادہ آمدنی ہوتی تھی، جبکہ اس وقت انڈیا میں انگریزوں کو ملنے والا کُل زرِ مبادلہ نوے لاکھ پاوٴنڈ یعنی نو کروڑ روپے تھا۔‘
آہستہ آہستہ انھوں نے سرنگا پٹم کے قلعے کو گھیر لیا اور تین مئی 1799 کو توپوں سے حملہ کر کے اس کی صدر دیوار میں سراخ کر دیا۔

اپوزیشن اتحاد ’اِنڈیا‘ کی میٹنگ ختم، 28 پارٹیوں کے لیڈران کی کل پھر ہوگی ملاقات

اپوزیشن اتحاد ’اِنڈیا‘ کی تیسری میٹنگ ممبئی چل رہی ہے اور آج کی میٹنگ ختم ہو گئی ہے۔ اس میٹنگ میں 28 پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران موجود رہے اور یہ سبھی اب یکم ستمبر یعنی کل ایک بار پھر ملاقات کریں گے تاکہ جن ایشوز پر آج بات نہیں ہو سکی انھیں حل کیا جائے۔ میٹنگ کی جو ویڈیوز سامنے آئی ہیں ان میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، سونیا گاندھی، راہل گاندھی، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال، بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سمیت کم و بیش 80 لیڈران شریک دکھائی دے رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ سیٹ شیئرنگ کا عمل 30 ستمبر تک پورا کر لیا جائے گا۔ ذرائع کے حوالے سے ملی خبر کے مطابق اِنڈیا اتحاد کی آج کی غیر رسمی میٹنگ میں سیٹ شیئرنگ کو لے کر تبادلہ خیال ہوا اور مشورہ دیا گیا کہ سیٹ کی تقسیم سے متعلق سبھی کارروائی 30 ستمبر تک پوری کر لی جائے۔
اس میٹنگ کے تعلق سے دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عآپ کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے کہا کہ ’’اس ملک کے نوجوان روزگار چاہتے ہیں، لوگ مہنگائی سے چھٹکارا چاہتے ہیں، لیکن مودی حکومت صرف ایک آدمی کے لیے کام کر رہی ہے۔ اِنڈیا اتحاد ملک کے 140 کروڑ لوگوں کے لیے ہے، جو ملک کو ترقی کی طرف لے جائے گا۔‘‘
اِنڈیا اتحاد کا پی ایم چہرہ کون ہوگا؟ اس سلسلے میں لگاتار سوال اپوزیشن اتحاد کے لیڈران سے پوچھے جا رہے ہیں، لیکن جواب ندارد ہے۔ آج جب نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ سے یہ سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں کسی وزیر اعظم عہدہ کے چہرے کا اعلان کرنے کی ضرورت ہے۔ انتخاب ہونے دیجیے، ہمیں اکثریت ملنے دیجیے۔ اس کے بعد فیصلہ لیا جائے گا۔‘‘

مشرقی اقبال روڈ کی تعمیر کا آغاز جلد کیا جائے، ٹینڈر اوپن، کارپوریشن پر این سی پی کا کامیاب دھرنا

مالیگاؤں (پریس ریلیز) نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) نے سابق ایم ایل اے آصف شیخ کی قیادت میں میونسپل کارپوریشن کے داخلی دروازے کے سامنے شہریوں کو درپیش مسائل اور میونسپل کارپوریشن کی انارکی کے خلاف احتجاج کیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے منفرد انداز میں قوالی میں میونسپل انتظامیہ کی کرپٹ انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

 مظاہرین کا الزام ہے کہ اس کمیشن خوری اور بددیانتی کی وجہ سے انتظامیہ کی جانب سے ترقیاتی کاموں کے ٹینڈر نہیں کھولے جا رہے۔ مطالبہ کیا گیا کہ مختلف ترقیاتی کاموں کے ٹینڈرز کھولے جائیں اور فوری طور پر شہری سہولیات فراہم کی جائیں۔ مظاہرین نے خبردار کیا کہ بصورت دیگر سخت احتجاج کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کی جانب سے عوامی و تعمیراتی کاموں میں مسلسل کوتاہی کیخلاف آج راشٹروادی کانگریس پارٹی کے بینر تلے آصف شیخ کی قیادت میں کارپوریشن گیٹ پر ایک ہنگامی دھرنا اندولن کا انعقاد کیا گیا جس میں آگرہ روڈ فیز تھری کی تعمیر میں شفافیت اور الیکٹرک پول و ٹرانسفر ہٹانے کا مطالبہ اور قلب سے گزرنے والی مصروف ترین شاہراہ سلیمانی چوک تا پوار واڑی روڈ کی تعمیر کیلئے ٹینڈر اوپن کرتے ہوئے تعمیر کا آغاز کرنے کے مطالبہ کو لیکر این سی پی کے ورکروں نے کارپوریشن کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے، کمشنر اور ٹھیکہ داروں و سیاسی لیڈران کی ملی بھگت کی مذمت کی گئی ۔صبح سے شام تک جاری اس دھرنے میں بالآخر کارپوریشن انتظامیہ اور قلعہ پولس اسٹیشن کے عملہ نے مداخلت کی آور شام میں آصف شیخ کے مطالبات کو کارپوریشن نے قبول کرتے ہوئے ٹینڈر کھولنے کا اعلان کیا اور سلیمانی تا پوار واڑی روڈ کی تعمیر کا آغاز جلد کرنے کا تیقن دیا ۔اس موقع پر میڈیا نمائندوں کو آصف شیخ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ جب میں ایم ایل اے تھا تب میں نے مالیگاؤں شہر کیلئے ریاستی حکومت سے ایک فلائی اوور بریج کو منظور کروایا اور تب سے اس بریج کا کام جاری ہے بدقسمتی سے میں 2019 کے اسمبلی انتخابات میں ایم ایل اے منتخب نہیں ہوسکا لیکن شہر کی عوام نے جسے ذمہ داری اور نمائندگی دی انہوں نے بھی اس کام کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی اس کے برعکس کارپوریشن اور ٹھیکہ داروں کی ملی بھگت سے فلائی اوور بریج کے کام میں سست روی اختیار کی جارہی ہیں تاکہ کروڑوں روپے کا بل عوامی خزانے سے وصول کیا جائے ۔اس تعلق سے آصف شیخ نے کہا کہ آج چار سال مکمل ہورہے ہیں لیکن فلائی اوور بریج کی تعمیر مکمل نہیں ہوسکی ۔اس ضمن میں ہم فلائی اوور بریج کے کام میں تیزی لانے اور اسے جلد مکمل کرلینے کے لئے کارپوریشن کیخلاف آئندہ جمعہ 8 ستمبر کو فلائی اوور بریج ہر دھرنا اندولن کرتے ہوئے اپنا احتجاج درج کریں گے ۔آصف شیخ نے کہا کہ کارپوریشن تین مرحلوں میں تین ٹیم لگا کر فلائی اوور بریج کے کام میں تیزی لائے ورنہ سخت احتجاج اٹل رہیگا ۔کارپوریشن کے اس دھرنے میں مالیگاؤں شہر ضلع راشٹروادی کانگریس پارٹی کے ورکروں اور عہدیداران اور خواتین کی کثیر تعداد موجود تھی ۔

بتا کیا کیا تونے میرے لیے

 
 سرنامہ ابرار کاشف کے مشہور ومقبول ایک نظم سے ماخوذ ہے، اس نظم میں انہوں نے ’’مخاطب ہے بندے سے پروردگار‘‘ کہہ کر بات شروع کی ہے، پھر اللہ رب العزت کے ذریعہ جو انعامات بندوں پر کیے گیے ان سے چند کا مخصوص لب ولہجہ میں تذکرہ کیا ہے، چند اس لیے کہ سارے انعامات کا ذکر کرنا بندے کے بس میں ہے ہی نہیں، وہ تو بے شمار ہیں، ان کی گنتی کی ہی نہیں جا سکتی، انہیں انعامات میں سے ایک ’’ والدین‘‘ کا بھی ذکر کیا ہے، اور آخرمیں اللہ سے کہلوایا ہے کہ "بتا کیا کیا تونے میرے لیے"۔
 یہ سوال اپنی جگہ اس لیے صحیح ہے کہ اللہ کے بندے ان دنوں جس بے راہ روی کے شکار ہو گیے ہیں ، ان میں فرائض کی ادائیگی بھی بالائے طاق چلی گئی ہے، سنن وواجبات نوافل اور حسن اخلاق وکردار کا کیا ذکر کیا جائے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بندوں کی اس بے راہ روی سے اللہ رب العزت کے عز وجلال، شرف ومنزلت پر ذرہ برابر بھی فرق نہیں پڑتا ، اس لیے کہ اللہ بے نیاز اور تمام چیزوں سے مستغنی ہے۔
 لیکن آج کل اولاد جب پڑھ لکھ کر بڑی ہوجاتی ہے تو اسے شکوہ ہوتا ہے کہ والدین نے ہمارے لیے کیا کیا، یہ ایک طعن وتشنیع سے بھرا جملہ ہوتا ہے، جو والدین کے لیے اولاد کی جانب سے مختلف موقعوں سے ادا ہوتا رہتاہے،چوں کہ بچے والدین کی زندگی بھر کی محنت کو فراموش کر بیٹھتے ہیں کہ والد نے اس کو سجانے، سنوارنے ، پڑھانے ، نوکریاں دلانے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا، اب وہ بڑا ہو کر ان خدمات کو روپے میں آنکنے لگتا ہے، حالاں کہ سردی کی یخ بستہ رات میں اس کی ماں نے ایک رات جو جاگ کر گذاری اور اس کے ذریعہ ناپاک کیے گیے گیلے بستر پر لیٹی رہی اور اسے خشک بستر فراہم کیا، اس ایک رات کا بدلہ وہ زندگی بھر کی خدمتِ کے بعد بھی ادا نہیں کرسکتا،یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العزت نے جہاں اپنی عبادت کا حکم دیا ہے وہیں والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید بھی کی ہے، اور انہیں جھڑکنے، اف تک کہنے سے منع کیا ہے اور ان سے عزت واکرام کے ساتھ گفتگو کرنے کی تلقین کی ہے، حکم ہے کہ ان کی ضرورت ہو تو کاندھے جھکا دو اور اس جھکانے میں جبر نہیں بلکہ رحمت وشفقت کا عنصر غالب رہنا چاہیے، اتنا کچھ کرنے کے بعد بھی حق ادا نہیں ہوگا، اس لیے ان کے لیے دعا سکھائی گئی کہ اے میرے رب ان دونوں پر رحم فرمایا جیسا انہوں نے بچپن میں میری پرورش شفقت ومحبت کے جذبے سے کی، لیکن آج صورت حال برعکس ہے، ایک فلیٹ کے دو کمرے میں بیٹا اور والدین رہتے ہیں، لیکن بیٹا کو توفیق نہیں ہوتی کہ وہ اپنے والدین کی خدمت میں حاضری دے، محبت کے دو بول ان سے کر لے اور اپنی شکل ان کو دکھادے، حالاں کہ و ہ ان کے نفقہ پر ہی زندگی گذار رہا ہوتا ہے، یہی حال بیٹیوں کا ہے، بیٹیاں پہلے کبھی والدین سے محبت کرنے والی ہوتی تھیں، لیکن اب مغرب کی آندھی میں سارے اطوار بدل گیے ہیں، وہ شادی شدہ ہونے کے باوجود اپنی بیماری اور ولادت کے مراحل میں والدین کے سر آکر پڑتی ہیں، لیکن بغل کے روم میں ماں تکلیف سے کراہ رہی ہوتی ہے، بہو تو پھر بہو ہے، بیٹی بھی جھانکی نہیں مارتی اور اس کی بھی رٹ ہوتی ہے کہ ابا، اماں نے مجھے کیا دیا، سارے ضرورت کے سامان دینے کے بعد بھی یہی رٹ رہتی ہے، باپ نے میرے لیے کیا کیا، شوہر اگر بد قسمتی سے اچھا نہیں مل سکا تو یہ شکوہ اور بڑھ جاتا ہے، وہ میکے سے بہت سامان اٹھا کر لے جائے گی اور احساس نہیں ہوگا کہ اس سامان کے والدین کے گھر سے اٹھا لینے پر انہیں کیسی کلفت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا، سسرال والے جہیز کے لالچی تو ہوتے ہی ہیں، بیٹیاں بھی کم دماغ نہیں کھاتی ہیں، اور اس کے باوجود ان کی رٹ ہوتی ہے کہ ابا نے کس غریب گھر میں میرا رشتہ کردیا، حالاں کہ سبھی جانتے ہیں کہ رشتہ نوشتہ سے ہوتا ہے، جو مقدر میں لکھا ہے وہی ہو کر رہے گا، والدین کے جوتا گھسنے اور جھک ماری سے کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے، میاں بیوی کے رشتے زمین پر نہیں آسمان پر طے ہوتے ہیں، لیکن یہ یقین ہمارے دماغ سے نکل گیا تو سب کی تان والدین پر آکر ٹوٹتی ہے۔
 بعض لڑکوں کو دیکھا جاتا ہے کہ وہ ا چھی خاصی کمائی کرتے ہیں، لیکن والدین پر ایک روپیہ خرچ کرنے کی توفیق نہیں ہوتی، بہت ہوا تو کہے گا کہ ضرورت پڑے تو مانگ لیجئے، تمہارے بر سر روزگار ہونے میں جو تمہاری ضرورتوں کو بن مانگے پورا کرتا رہا، وہ اب تم سے مانگے گا، یہ بڑے شرم کی بات ہے، لیکن کیا کیجئے گا اس دنیا میں یہ سب ہوتا رہتا ہے، کئی لڑکوں کو دیکھا کہ وہ اپنی شادی کے لیے کپڑے اور زیورات کی خریداری پر لاکھوں خرچ کر دیتے ہیں لیکن یہ توفیق نہیں ہوتی کہ والدین کے لیے بھی دو جوڑے کپڑے اور ضروری سامان لے لیں، ایسے لوگوں میں بے کسی، بے بسی نہیں، بے حسی ہوتی ہے، اپنے کمرے میں وہ اے سی کو لر لگانے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، لگاتے ہیں، لیکن والدین گرمی میں پک رہے ہیں تو ان کے ذہن میں آرام وآسائش کا خیال نہیں ہوتا، بوڑھے والدین پڑھاتے لکھاتے ہیں، مکان بنا کر دیتے ہیں اور جب لڑکا غیر ملک بیوی بچوں کے ساتھ چلا جاتا ہے تو یہ گھر کی چابھی کیر ٹیکر کی طرح لے کر بیٹھے رہتے ہیں، اور بچے ان کے مرنے پر ا جنازہ پڑھ جاتے ہیں، کبھی وہ بھی نہیں ہوتا، بیش تر ایسے لڑکوں کو جنازہ پڑھنا بھی نہیں آتا، کوتاہی والدین کی بھی ہے کہ دینی تعلیم سے اپنے بچے کو محروم رکھا، لیکن جب بچہ بالغ ہوگیا تو اس کو خود اپنی اصلاح اور ضروریات دین سیکھنے کی فکر کرنی چاہیے تھی، وہ نہیں ہوسکا، خون پسینہ ایک کرکے والدین نے جو کچھ حاصل کیا تھا اسے فروخت کرکے دوسرے ملک جا بیٹھتا ہے، اور ان تمام رشتے ناطے کو توڑ دیتا ہے جو برسوں کی محنت سے والدین نے جوڑا تھا اور صلہ رحمی کو پروان چڑھایا تھا۔
یہ جو باتیں اوپر لکھی گئی ہیں، ان کا تعلق عمومی احوال سے ہے، سارے لڑکے یقینا ایسے نہیں ہوتے ، کئی لڑکے تو باپ پر جان نچھاور کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، ان کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ والدین سے جو کچھ بن پڑا میرے لیے کیا، اب میں جوان ہوں، بر سر روزگار ہوں تو ان کی ضروریات اور خوشنودی کا خیال کرکے جنت کا سامان کرلوں۔
 ایک اور شکایت ان دنوں عام ہے، شادی ہوتے ہی والدین سے جد اہوجانا، بچوں کی تعلیم وتربیت کے نام پر دور شہر جا کر بس جانا، یقینا مسئلہ کے اعتبار سے اس میں گنجائش ہے، لیکن حسن سلوک کے کچھ اپنے تقاضے بھی ہیں، والدین اگر ضرورت مند ہیں تو ان کی آرام وآسائش کے لیے ساتھ بھی رکھا جا سکتا ہے اور متبادل نظم بھی کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کا خیال بچوں کو آتا نہیں ہے اور وہ اپنی دنیا میں اس قدر مگن ہوجاتے ہیں کہ آج کے دور میں ٹیلی فونک رابطہ بھی منقطع ہوجاتا ہے۔
 ایسے میں جو بات ابرار کاشف نے اللہ کی طرف سے کہی ہے، وہی بات والدین کہہ سکتے کہ" بتا !کیا کیا تونےمیے لیے"، طبرانی نےالمعجم الصغیر(رقم 947 ) والا وسط رقم الحدیث6570اور بیہقی نے اپنی کتاب دلائل النبوۃ ص305میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ جملہ نقل کیا ہے کہ" انت ومالک لابیک"، یعنی تو اور تیرا مال سب تیرے باپ کا ہے، اس روایت کا آخری حصہ سنن ابن ماجہ (التجارات ما للرجل من مال ولدہ حدیث2292)میں بھی موجود ہے۔ محمد فواد عبد الباقی نے اپنی تعلیق میں لکھا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے اور اس کے رجال ثقہ ہیں اور صحیح بخاری کی شرط کے مطابق ہیں، شیخ ناصر الدین البانی نے بھی اس جملے کوصحیح قرار دیا ہے، امام احمد کی ایک روایت میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر شکایت کی کہ میرے والد نے میری دولت ختم کردی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، تم اور تمہاری دولت دونوں تمہارے والد کے لیے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ تمہاری اولاد تمہاری بہترین کمائی ہے۔ لہذا تم ان کے مال میں سے کھاؤ۔ اس سلسلے میں جو اشعار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے والد نے نقل کیا، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ تم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے میری شکایت کی، حالاں کہ میں نے بچپن میں تمہیں کھلایا پلایا، جوان ہونے کے بعد تک تمہاری ذمہ داری اٹھائی، تمہارا سب کچھ میری کمائی سے تھا، کسی رات تم بیمار پڑگئے تو میں نے بے قراری اور بے داری کے ساتھ گذاری، جیسے بیماری تمہیں نہیں مجھے لگ گئی ہو، تمہاری موت سے میں ڈرتا رہا اور تم نے میرا بدلہ سخت روئی اور سخت گوئی سے دیا اس طرح کے بہت سارے اشعار احادیث کی کتابوں میں مذکور ہیں، جن کی سند پر اعتراض کیا گیا ہے، سخاوی نے مقاصد حسنہ میں اس کے ایک راوی مکندر کے بارے میں لکھا ہے کہ ان کی یاد داشت کے حوالہ سے انہیں ضعیف قرار دیا گیا ہے، حالاں کہ وہ اصلا صدوق ہیں،شیخ البانی نے مکندر بن محمد بن مکندر کو لین الحدیث کہا ہے، عبید بن کلصہ کے حوالہ سے تقریب میں ایسا ہی لکھا ہے، مگر اس کا آخری جملہ" انت ومالک لابیک" صحیح ہے اور اس کے متابع اور شواہد موجود ہیں۔
 اس کا مطلب یہ ہے کہ والدین پر حسب ضرورت مال بھی خرچ کرنا چاہیے، لیکن اب صورت حال اس قدر بدل گئی ہے کہ والدین بچوں کے لیے سب کچھ نثار کردیتے ہیں، لیکن انہیں بڑھاپے میں تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، محبت کے دو بول سننے کے لیے وہ ترس جاتے ہیں، ان کی خبر گیری اور تنہائی میں ان کا مونس ومددگار کوئی نہیں رہتا، بلکہ اب مغربی ممالک کی طرح ہندوستان میں بھی اولڈ ایج ہوم (بیت الضعفاء) نے رواج پانا شروع کردیا ہے، والدین بچوں کے لیے سب کچھ کر گزرتے ہیں، لیکن بچے اور بچیوں کی بے اعتنائی پر ان کا دل خون کے آنسو روتا ہے اور وہ زبان حال سے یہ پوچھتے ہیں" بتا !کیا کیا تونے میرے لیے"۔

سنی دعوتِ اسلامی شاخ مالیگاؤں کے علماء و مبلغین نماز جمعہ سے قبل

*مفتی محمد رضا مرکزی*
🕌 مسجد رضاے اشرفی   

*مفتی راشد مصباحی*
🕌 مسجد ولی محمد اشرفی 

*مفتی رضوان نجمی*
🕌 مسجد گلشن رضا 

*مفتی امتیاز نجمی*
🕌 مسجد فاطمہ الزھراء 

*مولانا اسماعیل یارعلوی*
🕌 مسجد لطیفیہ اشرفیہ 

*مولانا مقصود اشرف*
🕌 قادریہ مسجد

*مولانا غفران اشرفی*
🕌 مرکز سنی جامع مسجد یارسول اللہ

*مولانا اشفاق امجدی*
🕌 نوری جامع مسجد

*مولانا حسین نجمی*
🕌 مسجد غوثیہ نوریہ

*مولانا اشفاق نجمی*
🕌 مسجدھاجرہ حجن 

*مولانا تجمل رضوی*
🕌 مسجد خانقاہ برکتیہ

*مولانا مزمل نجمی*
🕌 مسجد مولانا شاکر نوری 
*مولانا نور محمد رضوی*
🕌 مسجد بتول حجن  

*مولانا فہیم نوری*
🕌 مدو بابا مسجد

*حافظ عرفان نوری*
🕌 مسجد بی بی بتول 

*مولانا اختر رضا ازہری*
🕌 مسجد سعید الہیہ 

*قاری شہزاد رضا*
🕌 مسجد حاجی دوست محمد 

*قاری رضوان نوری*
🕌 سنی بڑی مکہ مسجد

*قاری عبدالماجد سر*
🕌 مسجد گلشن محمود 

*قاری رضوان میمن*
🕌مسجد آفتاب رسالت عائشہ نگر قبرستان 

*قاری شاہد اشرفی*
🕌مسجد فیض رسول 

*مولانا جمیل نجمی*
🕌 مسجد حشمت علی 
*مولانا صابر نجمی*
🕌 مسجد حضرت امیر حمزہ 

*مولانا عادل نجمی*
🕌 مسجد عائشہ قطب الدین 

*مولانا عامر نجمی*
🕌 مسجد عائشہ صدیقہ
 
*مولانا سلمان نجمی*
🕌 مسجد یعقوب اشرفی 

*قاری اسلم رضا*
🕌 مسجد والدین مصطفیٰ 

*قاری ارشد رضا*
🕌 مسجد آصف بسم اللہ

*حافظ تنزیل اشرفی*
🕌 مسجد باغ فریدہ

*حافظ اسید الحق نجمی*
🕌 مسجد حاجی ابراہیم

*حافظ مسعود کاملی*
🕌 مسجد گلشن نوری

*حافظ مدثر نجمی*
🕌 مسجد امام حسن مجتبیٰ

*حافظ مشتاق نجمی*
🕌 مسجد حاجی عبدالمجید

*حافظ بلال نوری*
🕌 مسجد عبدالغفور

*حافظ ساجد اشرفی*
🕌 مسجد حاجی عرفان اشرفی 
*مولانا حفیظ اللہ برکاتی*
🕌 مسجد امام حسین 

*مولانا عاقب نجمی*
🕌 مسجد بدرالدین

*حافظ وسیم رضا*
🕌 مسجد عبدالکریم 

الداعی! سنی دعوتِ اسلامی

*🔴سیف نیوز بلاگر*

*اسلام جمخانہ مالیگاؤں: جدید دور کا معیاری فٹنس مرکز* *پروفیشنلس کے لیے رات 2 بجے تک ٹریننگ کی سہولت*   *مالیگاؤں: ش...